١.گزرتا ہوا وقت

260 23 9
                                    

گزرے وقت کی صدا آتی ہے

بیتے لمہے کچھ گنگناتی ہے

کہتی ہے کیوں یہ پھر وہی کہانیاں

ڈھونڈ لاتی ہے پیچھلی ساری نشانیاں

پر لا نہ پاے وہ زندگی پھر سے

جس میں جیتے تھے ہر پل ہم دل سے

جب زندگی میں نہ تھی کوئ غم و تلخیاں

تھی تو صرف معصوم شرارتوں کی جھلکیاں

چاہے کوئی دے کتنی بھی دہائی

عمر کی قید سے نہ ملےگی رہائی

گزرتے، گزرتے گزر جائے گی

ایک دن وقت کی ریت میں دب جائے گی

رہے گی تب نہ کوئی نشانی

اور شاید نہ پھر کوئی صدا آ ے گی

لفظوں کی کہانی( Urdu Poems) Donde viven las historias. Descúbrelo ahora