گزرے وقت کی صدا آتی ہے
بیتے لمہے کچھ گنگناتی ہے
کہتی ہے کیوں یہ پھر وہی کہانیاں
ڈھونڈ لاتی ہے پیچھلی ساری نشانیاں
پر لا نہ پاے وہ زندگی پھر سے
جس میں جیتے تھے ہر پل ہم دل سے
جب زندگی میں نہ تھی کوئ غم و تلخیاں
تھی تو صرف معصوم شرارتوں کی جھلکیاں
چاہے کوئی دے کتنی بھی دہائی
عمر کی قید سے نہ ملےگی رہائی
گزرتے، گزرتے گزر جائے گی
ایک دن وقت کی ریت میں دب جائے گی
رہے گی تب نہ کوئی نشانی
اور شاید نہ پھر کوئی صدا آ ے گی
ESTÁS LEYENDO
لفظوں کی کہانی( Urdu Poems)
PoesíaWhen I feel like pouring my emotions somewhere, I feel it would be far more better to dwell my emotions on paper than to gossip with someone and loose my words in this huge world of forgetfulness. Give it a try..... I hope you find it interesting...