8

29 4 1
                                    

زندگی کی ڈگر پر
سانسوں کی مالا پہ
کڑھنے لگے زندگی
اکھڑنے لگے سانسیں
مٹ جائے یہ وجود دنیا سے
رہ جائے فقط جسم باقی
اور یادیں مدھم سی
تب کرنا معاف مجھے
اور بھلا دینا وجود میرا
لیکن کہیں خود میں رہنے دینا
میرے الفاظ سنبھال لینا
باتیں بُھلا دینا
بس لفظوں کو میرے
خود میں کہیں
جگہ دے دینا۔۔۔
کہ یہ میرا پیغام تھا
میرا مقصد تھا
جو جانا تھا میں نے
پہنچا دوں تمہیں
کہ بس وہ ہو چلا پورا
تو آزاد سا میں کہیں جا چکا ہوں اب
مٹ جائے جب وجود
تھم جائیں جب سانسیں
تو بس
لفظوں کو میرے
خود میں کہیں
جگہ دے دینا۔۔۔۔

باتیںWhere stories live. Discover now