قسط:١
آسیہ لنچ کی تیاری کر رہی تھی زین ہال میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ ڈور بیل ک آواز آئی - آسیہ نے کچن سے منہ باہر نکال کر کہا
"زین بیٹا باہر دیکھو کون ہے"
"اچھا ماما دیکھتا ہوں" زین صوفہ سے اٹھتا ہوا بولا۔ اس کے دروازے پہ جانے تک بیل دوبارہ ہوئی -
"کون ہے آ رہا ہوں صبر تو کرو" دروازا کھولا تو سامنے ہیر تھی -
"تھوڑا صبر نہیں کر سکتی تھی" زین منہ بناتا بولا۔
"صبر ہی کر رہی تھی" ہیر غصّے میں بولی
"زین کون ہے" آسیہ نے آواز دی۔
"ماما فقیرنی ہے"
"فقیرنی ہے تو پیسے دو اور آ جاؤ - بحث کیوں شروع کر دی.."
"خالہ خالہ کدھر ہیں آپ دیکھ رہی ہیں زین کا بچہ مجھے کیا کہہ رہے" ہیر پیر پٹختی آگے بڑھی ۔۔۔
"اووو ہیر بیٹی آئی ہے کیسی ہو بیٹا "
"ٹھیک ہوں خالہ"ہیر منہ بسورتی بولی۔۔
"خالہ زین مجھے فقیرنی کہہ رہا ہے فقیر تو یہ خود ہے ہر وقت گھر میں ڈیرہ جمائے رکھتا ہے۔۔۔"
"زین کچھ تو شرم کرو اتنے دنوں بعد آئی ہے ہیر اور تم ہو کہ بجائے اس سے پوچھنے کے اتنے دنوں بعد کیوں آئی ہو تنگ کرنا شروع ہو گئے"
"ہاں جی بہت دنوں بعد ۔۔۔پورے دو ہفتوں بعد آئی ہے اور یہ بہت زیادہ دن ہیں چچ چچ چچ " زین طنزیہ مسکراہٹ چہرے پر سجائے ہیر کو دیکھتے ہوئے بولا۔
"تم سے تو بات کرنا ہی بیکار ہے۔۔۔"
"اچھا جاؤ اب ہیر کے لیے کچھ لے آؤ لنچ بننے میں تو ابھی ٹائم لگے گا اور جوس بھی لے آنا آج صبح ہی ختم ہوا ہے "
"اچھا لے آتا ہوں تم خالی ہاتھ ہی آئی ہو۔۔بندے کا کام ہے آتے ہوئے کچھ لے ہی آئے۔۔۔"
"میں تو لانے ہی لگی تھی پھر سوچا زین صاحب گھر ہی ہوں گے تو۔۔۔۔۔"
"تو کیا بولو بولو"
تو یہ کے پھر کچھ بچنا مشکل ہی ہوتا ہے"
"اچھااااااا" اب میں تمہیں بتاتا ہوں زین نے دل میں سوچا-
اب جاؤ بھی کے یہیں کھڑے رہو گے" آسیہ نے زین سے کہا-
"جا رہا ہوں کھڑا تھوڑی رہوں گا اپنی کزن کے لیے تو کچھ لاؤں گا ہی - دوپہر میں آئی ہے تھک گئ ہو گی بھوک بھی لگ رہی ہو گی ہے نا" زین طنز کرتا چلا گیا-
"خالہ جان بھوک تو مجھے سچ میں بہت لگی ہے "
"آؤ یہ کچھ snacks کھا لو - آئزہ تو کچھ چھوڑتی ہی نہیں آج صبح جوس بھی اسی نے ختم کیا - تم سناؤ ماما کیسی ہیں اور آئی کیوں نہیں" آسیہ دیچکی میں چاولوں کا پانی چڑھاتے ہوئے بولی _
"ماما ٹھیک ہیں اور وہ کہہ رہی تھیں آپ جاؤ میں پھر کبھی چلوں گی - میں تو آ گئی کتنے ہی دن تو ہو گئے تھے آئے ہوئے"
"ہمم"
"خالہ جان آئزہ کہاں ہے بھابھی اور بچے بھی نظر نہیں آ رہے " ہیر نے سوالیہ نظریں خالہ پر ڈالی -
"آئزہ تو سوئی ہوئی ہے - اور مریم بچوں کو لے کے میکے گئی ہے " مریم آسیہ کی بہو کا نام تھا آسیہ کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی بڑا بیٹا زبرین امریکہ میں تھا - اس کا وہاں اپنا بزنس تھا اس سے چھوٹی آئزہ اور اس کے بعد زین تھا - آئزہ ایم اے کے exams دے کے فری تھی اور زین BSC کے exams دے کر فارغ ہوا تھا -
ہیر آئزہ کے کمرے میں داخل ہوٸی تو آٸزہ سو رہی تھی ہیر نے منہ آٸزہ کے کان کے قریب لے جا کر کیا ٹھااااااااا
آٸزہ نے بیڈ سے تکیا پکڑ کر آٸزہ کو دے مارا
"بدتمیز کب کی آٸی ہو "
" کچھ دیر پہلے ہی آٸی تھی۔تم سناٶ کیسی ہو کچھ کرتی بھی ہو کہ بس سوٸی رہتی ہو"
YOU ARE READING
محبت دھنک رنگ Completed ✔✔
Teen Fictionیہ ان دو کزنز کی سٹوری ہے جن کی آپس میں نوک جھونک اور تکرار چلتی رہتی ہے- اب یہ تکرار اور نوک جھونک کونسے رنگ لیتی ہے اور کب تک چلتی ہے وہ تو ناول پڑھ کے ہی پتا چلے گا_