دور کہیں آسمانوں میں ایک ننّھا سا ستارا جھلمل کرتا اپنی نظریں گھماتا دنیا میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھ رہا تھا ۔ دور دور تک دیکھتا رہا دیکھتا رہا ۔۔ اک جگہ آکر اس کی نظریں رک گئی ، آخر کیا تھا وہاں ! کہ وہ ننّھا ستارا رک گیا ۔۔ اس نے شاہینوں پر ہورہے ظلم کو دیکھا ، اس کی ننّھی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئی ،ستارا روتا رہا اس نے تو اس جگہ ہمیشہ امن کی فضا ء دیکھی تھی یہ تو کوئی اور ہی جگہ لگ رہی تھی جہاں ظلم وستم کا راج تھا ،ناانصافی حد سے سوا تھی ۔۔ اس نے دیکھا کہ ظالم ظلم کرتا ہی جارہا تھا ۔۔ وہ تو اس جگہ کو امن وامان کا گہوارہ سمجھے ہوئے تھا اس جگہ ظلم وناانصافی کا بازار گرم دیکھ اس کا معصوم دل کٹ کر رہ گیا ،وہ روتا ہوا مایوسی کے عالم میں جانے کیلئے مڑا اس کی چمک ماند سی پڑنے لگی تبھی اس کی نظر بڑے سے ہجوم پر پڑی جو ظلم وستم کے خلاف اپنے حق کیلئے آواز اٹھا رہا تھا ،حق کی خاطر اپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کررہے تھے ۔۔ وہ پیارا سا ستارا اپنی آنکھیں بڑی بڑی کیئے اس منظر کو دیکھتا رہا ، اس کی چمک بڑھتی چلی گئی ۔اس نے دیکھا کہ ابھی انسانیت زندہ ہے ۔ستارا شاہینوں کی پرواز ، ان کے ہمّت و حوصلے دیکھ خوشی سے جھوم اٹھا ، کیونکہ اسے پتہ تھا کہ شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا ۔۔ اسے یقین تھا کہ اس زمین پر انقلاب آکر ہی رہے گا ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب انسانوں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی ہے زمانے میں انقلاب آکر ہی رہا ہے ۔
وہ ایک ننّھا سا ستارا امید ویقین سے بھرا دور آسمان میں ٹمٹما رہا تھا ۔۔۔ وہ ستارا صبح امید کا پیغام لے کر آیا تھا ، وہ ننھا سا ستارا اپنی نم آنکھوں سے سب کی آنکھوں میں امید کی کرن لے کر آیا تھا ، جیسے وہ کہہ رہا ہو کہ اس حق کی لڑائی میں میں تمہارا ساتھی ہوں وہ ستارا شاہینوں کی ہمّت بڑھارہا تھا۔
واپس جاتے ہوئے اس نے شاہینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ؎
جو حق کیلئے ڈٹ جاتے ہیں
ان ہی کی بدولت انقلاب آتے ہیں
وہ صبح امید کا ننّھا سا ستارا کہیں آسمان میں کھو ضرور گیا لیکن اس نے امید و یقین کو ہمیشہ کیلئے دلوں میں زندہ کرگیا ۔
٭٭٭
YOU ARE READING
صبحِ امید کا ستارہ
General Fictionبسم اللہ الرحمٰن الرحیم #shaheen bagh # NO NPR ×#NO CAA × #NO NRC