Episode 3

26 3 1
                                    

Don't copy paste without my permission !!

#ایمان
#ازقلم_اریبہ_شاہد
#قسط_نمبر_3
***
رافع اپنی امی کے انتقال کے بعد ایسے ہوگئے لیکن کیوں پاپا نے مجھے پوری بات نہیں بتائی مجھے پتہ کرنا ہے ایسا کیا ہوا تھا اور پاپا نے کہا کہ رافع اللہ سے بدگمان ہوگئے ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا کوئی اللہ سے کیسے بدگمان ہوسکتا ہے اور رافع یہ سب جانتے بھی ہے کہ ہمارے مذہب میں یہ سب حرام ہے لیکن پھر بھی وہ یہ سب کرتے ہے اللہ پاک میں نے ہمیشہ تجھ سے ایسا ہمسفر مانگا جو مجھے تیری راہ سے غافل نہ کرے میں اتنا تو جان گئی ہوں رافع مجھے تیری راہ سے غافل تو نہیں کرے گے لیکن وہ خود بھٹک گئے اس راستے پر چل رہے ہیں جس کی منزل درد ناک عذاب ہے  اے اللہ مجھے ہمت دینا کہ میں رافع کو اس سب سے باہر لے آوُ پاپا کو بہت امید ہے مجھ سے اور مجھے تجھ سے یااللہ میرے لیے آسانی پیدا فرما.........
میں جانتی ہوں نکاح ایک جوبصورت بندھن ہے نکاح کے تین لفظ ادا ہوتے ہی ایک اجنبی آپ کا سب کچھ ہوجاتا ہے آپ اس کی امانت بن جاتے ہو  اس کے دکھ سکھ کے ساتھی اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ تو نے نکاح کے تین لفظوں میں بہت طاقت رکھی ہے اور میی وعدہ کرتی ہوں میں اپنے مجازی خدا کو اپنے خدا سے اور دور جانے نہیں دونگی میں پوری کوشش کرونگی کہ وہ تیری طرف لوٹ آئے بس تو میری مدد کرنا......
ایمان بیڈ پر بیٹھی سر پر دوپٹہ جمائے دل ہی دل میں اللہ سے محو گفتگو تھی......
کیا سوچ رہی ہو رافع نے کمرے میں آکر کہا لیکن ایمان اپنی ہی دنیا میں مگن تھی.....
کہاں گھم ہو رافع نے اس کے آگے اپنا ہاتھ لہرایا......
کہیں نہیں ایمان جیسے ہوش میں آئی......
کیا سوچ رہی تھی؟ رافع بھی بیڈ پر بیٹھ گیا.....
کچھ نہیں ایمان نے آہستہ سے کہا....
نہیں کچھ تو رافع نے آئبرو اچکائی....
رافع ایک بات پوچھوں؟ ایمان نے کہا......
ہاں پوچھو رافع نے مسکرا کر کہا.....
رافع میں نے صبح آپ کو نماز کے لیے اٹھایا آپ کیوں نہیں اٹھے؟  کیا آپ نماز نہیں پڑھتے ؟ایمان نے پوچھا......
نہیں رافع کا چہرہ بے تعاثر تھا......
کیوں؟ ایمان نے پوچھا....
بس....رافع نے کہا....
رافع پاپا بتارہے تھے آپ پہلے ایسے نہیں تھے لیکن جب سے آپ کی ماما کا انتقال ہوا ہے اس کے بعد سے آپ اللہ پاک سے دور ہوگئے ہے ایسا کیوں ان کے انتقال کے بعد ایسا کیا ہوا جو آپ اتنے بدل گئے؟ ایمان ڈر ڈر کر پوچھ رہی تھی......
ایمان میں وہ سب پھر سے یاد نہیں کرنا چاہتا ہوں سوری میں تمہیں کچھ نہیں بتا سکتا رافع نے کہا اور اٹھ کر چلا گیا جاتے جاتے رافع نے انگلی سے آنکھ کا کنارا صاف کیا تھا جو ایمان سے نہیں چھپ سکا تھا.....
بھولا تو وہ کچھ نہیں تھا جو یاد کرتا، یاد تو وہ بات کی جاتی ہے جو ہم بھول چکے ہو اور رافع وہ رات کبھی نہیں بھول سکا تھا بس اس نے کافی سالوں سے اپنی دل کی باتیں کسی سے شئیر کرنا چھوڑ دی تھی بس ایسی وجہ سے وہ ایمان کو وہ سب نہیں بتانا چاہتا تھا وہ اب کسی سے اپنی باتیں شئیر نہیں کرتا تھا اور اس نے ابھی ایمان پر اتنا بھروسہ نہیں کیا تھا کہ وہ اپنا آپ اس کے سامنے کھول کر رکھ دے......
***
آپ کے سر میں درد ہورہا ہے؟ایمان کمرے میں آئی تو رافع کو صوفے پر ہاتھوں  میں سر گرائے بیٹھا دیکھا تو پوچھا....
تمہیں کیسے پتہ رافع نے سر اٹھا کر اس سے پوچھا....
اکثر بابا کے سر میں درد ہوتا تھا تو وہ بھی ایسے ہی بیٹھ جاتے تھے ایمان نے کہا...
اچھا آپ چائے پیے گے؟ ایمان نے پوچھا....
اس وقت میں چائے نہیں پیتا رافع نے دو انگلیوں سے پیشانی مسلتے ہوئے کہا....
چائے پیے گے تو درد ٹھیک ہوجائے گا ایمان نے کہا....
اچھا چلوں پھر میں آتا ہوں رافع نے کہا اور کھڑا ہوگیا.....
کہاں جارہے ہیں ایمان نے پوچھا....
چائے بنانے.. تم پیوں گی؟ رافع نے کہا....
نہیں آپ بیٹھے میں کس لیے ہوں میں بنا کر لاتی ہوں چائے ایمان نے کہا....
نہیں کوئی بات نہیں ہے میں بنا لیتا ہوں رافع نے کہا......
نہیں اچھا نہیں لگتا میرے ہوتے ہوئے آپ کام کرے اور ویسے بھی لڑکے یہ کام کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے ایمان نے مسکرا کر کہا....
اوکے مرضی ہے تمہاری رافع نے کہا....
ایمان مسکراتی ہوئی نیچے چلی گئی....
***
یہ لیجیئے آپ کی چائے ایمان نے چائے کا کپ رافع کی طرف بڑھایا....
اپنے لیے نہیں بنائی رافع نے ایک کپ دیکھ کر پوچھا....
نہیں میں اس وقت چائے نہیں پیتی ایماب نے کہا....
اچھا مجھے تو پلا رہی ہو اس وقت  میں بھی تو نہیں پیتا رافع نے کہا....
ہاں تو آپ کے سر میں درد ہے میرے سر میں تھوڑی درد ہے ایمان نے وضاحت دی.....
اچھا رافع ہنس دیا اور ایمان اس کے گال پر پڑتے ڈمپل کو دیکھنے لگی.....
ہمم چائے تو بہت اچھی بناتی ہو تم رافع نے چائے کا ایک سیپ لیتے ہوئے کہا....
شکریہ ایمان نے مسکرا کر کہا.....
آپ لیٹ جائے میں آپ کا سر دبا دیتی ہوں ایمان نے رافع کو ادھر سے ادھر ٹہلتے دیکھا تو کہا.....
نہیں میں ٹھیک ہوں رافع مسکرا دیا....
آپ لیٹ جائے میں بہت اچھا سر دباتی ہوں سر کا درد منٹوں میں غائب ہوجاتا ہے ایمان نے مسکرا کر کہا.....
رافع اس کی بات پر ہنس دیا اور چائے کا کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر ایمان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا.....
ایمان نے رافع کے بالوں میں ہاتھ پھیرا رافع کے بال بلکل نرم ملائم تھے کافی دیر تک وہ اس کا سر دباتی رہی رافع سو گیا تھا اسے پتہ ہی نہیں چلا تھوڑی دیر بعد اس نے محسوس کیا رافع سو چکا ہے وہ اس کے بالوں میں انگلیاں چلانے لگی پھر جھک کر اس کا ماتھا چوما...
اور پھر خیال سے رافع کا سر تکیے پر رکھا اور اٹھ گئی...
ایمان کی نظر سائیڈ ٹیبل پر پڑے چائے کے کپ پر پڑی جو تھوڑی دیر پہلے وہ رافع کے لیے لائی تھی اس میں رافع کی بچی ہوئی چائے تھی....
ایمان نے چائے کا کپ اٹھایا اور لبوں سے لگا لیا کپ میں بچی چائے پی کر ایمان بیڈ کی دوسری سائیڈ آکر لیٹ گئی.....
اللہ پاک تو نے رافع کو بہت خوبصورت بنایا بس تجھ سے ایک دعا ہے اس خوبصورت شخص کو جہنم کی آگ سے بچا لینا رافع کو نیک راہ چلا دے یا اللہ میری دعا پر فرشتوں کی آمین فرما.....
ایمان نے سچے دل سے دعا مانگی......
رافع کو دیکھتے دیکھتے اور اسے اس سب سے باہر نکالنے کا سوچتے سوچتے کب وہ سوئی پتہ نہیں چلا........
***
رات کو کافی دن بعد بہت اچھی نیند آئی رافع ابھی فریش ہوکر آیا تھا اور ڈریسینگ ٹیبل کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا......
یہ تو اچھی بات ہے ایمان بیڈ کی چادر ٹھیک کرتی ہوئی بولی.....
شکریہ رافع نے کہا....
کس لیے ؟ ایمان پیچھے مڑی تو رافع سے ٹکرا گئی وہ کب اس کے پیچھے آکر کھڑا ہوا اسے پتہ ہی نہیں چلا.....
رات کو کافی دیر تک تم نے میرا سر دبایا اس لیے رافع نے اسے دیکھتے ہوئے کہا......
کوئی بات نہیں ایمان اس کے اس طرح دیکھنے سے کنفیوز ہورہی تھی.....
تم بہت خوبصورت ہو رافع نے اسے دیکھتے ہوئے کہا......
رافع آپ کا بھی شکریہ ایمان نے بات گھمانی چاہی....
کس لیے؟ رافع نے پوچھا....
رات کو آپ نے شراب نہیں پی اس لیے ایمان نے نظرے اٹھائی تو وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا اس نے پھر سے نظرے جھکا لی......
ہاں میں نے کہا تھا نہ میں آئندہ خیال کرونگا تو بس اور رافع احمد اپنی بات سے نہیں مکرتا رافع نے کالر کھڑا کیا.....
اچھا جی ایمان نے اس کے انداز پر ہنستے ہوئے کہا.....
ہاں جی تو ہم کہاں تھے رافع نے اسے خود کے قریب کیا.......
شاید مجھے پاپا بلا رہے ہیں ایمان وہاں سے جانا چاہ رہی تھی اور رافع کو اسے تنگ کرنے میں مزا آرہا تھا......
نہیں تو پاپا تو کسی کو نہیں بلا رہے رافع مسکراہٹ دبائے بولا.....
مجھے آواز آئی ہے ایمان بولی....
مجھے تو نہیں آئی رافع اس کے چہرے کے آتے جاتے رنگ کو دلچسپی سے دیکھ رہا تھا.....
اچھا یہ بتاوُ میں تمہیں کیسا لگتا ہوں رافع نے ایک بار پھر ڈمپل کے نمائش کی لیکن اس بار ایمان نے نہیں دیکھا کیونکہ وہ نظریں جھکائے کھڑی تھی....
ایمان سمجھ نہیں پارہی تھی کہ یہ شخص آخر ہے کیا ایک پل میں کچھ تو دوسرے پل میں کچھ......
پاپا آپ ،ایمان نے سامنے دیکھتے ہوئے کہا.....
رافع کی گرفت ڈھیلی پڑی تو ایمان نکل کر دروازے کی جانب بھاگی رافع کو جب تک سمجھ آیا وہ نیچے جا چکی تھی.......
رافع نے ہنستے ہوئے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور خود بھی نیچے چلا گیا.......
***
رافع آپ میرے دوست بنے گے ایمان نے کہا.....
کیوں میاں بیوی والا رشتہ اچھا نہیں کیا؟ رافع نے شرارت سے کہا.....
نہیں میں نے ایسا تو نہیں کہا بس میرا ماننا ہے کہ میاں بیوی کے آپس میں ایک دوستی کا رشتہ بھی ہونا چاہیے ایمان نے جلدی سے کہا.......
ہمم اچھا چلو ٹھیک ہے پھر کیا یاد کروگی کر لیتا ہوں تم سے دوستی ویسے نصیب والی ہو رافع ہر کسی سے دوستی نہیں کرتا رافع نے ہنستے ہوئے کہا.....
اور آپ بھی خوش نصیب ہے ایمان نے آج تک کسی لڑکے کو اپنا دوست نہیں بنایا ایمان بھی کیوں پیچھے رہتی....
اچھا رافع ہنس دیا......
رافع اگر کوئی بھی بات ہو کوئی پریشانی ہو تو آپ مجھ سے شئیر کرسکتے ہیں آپ مجھ پر بھروسہ کرسکتے ہیں میں کبھی بھی آپ کا بھروسہ نہیں توڑوں گی پکا وعدہ ایمان کا رافع سے دوستی کرنے کا مقصد تھا کہ شاید وہ اس پر یقین کرکے اسے اپنی پریشانی کے بارے میں بتائے تو وہ کچھ جان سکے اس کے بارے میں.....
اوکے رافع نے کہا.......
***
کل تم لوگوں کی دعوت ہے میرے گھر رافع اور اس کا گروپ  کینٹین میں بیٹھا تھا جب رافع نے کہا.....
کس خوشی میں شادی وادی تو نہیں کرلی اسد نے حیرت سے  کہا.....
کیونکہ اس سے پہلے کبھی رافع نے ان لوگوں کو گھر پر نہیں بلایا تھا......
ہاں رافع کے سامنے ایمان کا سراپا گھوم گیا.......
سچ میں اس بار طلحہ بولا....
ہاں میں جھوٹ کیوں کہوں گا رافع نے کہا.....
کب کس سے ہمیں نہیں بلایا اسد نے کہا اس وقت ماہم یہاں نہیں تھی.....
ایک ہفتہ ہوگیا ہے شادی کو تمہیں نہیں بلا سکا بس سب جلدی جلدی میں ہوا رافع نے سر کھجایا.......
کتنا بے شرم ہے تو اسد نے کہا....
رافع نے ہنستے پر اکتفا کیا.....
رافع کی کلاس لینے کا ارادہ ترک کر طلحہ اور اسد نے ایک دوسرے کا چہرہ دیکھا....
کیا تو بھی وہی سوچ رہا ہے جو میں سوچ رہا ہوں اسد نے طلحہ سے کہا....
ہاں لیکن تو کیا سوچ رہا ہے طلحہ نے کہا......
ماہم اسد کہہ کر خاموش ہوگیا....
ہاں ماہم سے یاد آیا وہ دیکھ نہیں رہی رافع نے یاد آنے پر کہا.....
پتہ نہیں کہاں ہے طلحہ نے کہا....
اچھا تم لوگ اسے بھی کہہ دینا رافع نے کہا......
ہاں اپنا سر پھوڑوانا ہے نہ طلحہ نے آہستہ سے کہا کہ بمشکل وہ خود ہی سن پایا ہوگا...
کیا کچھ کہا تم نے رافع نے طلحہ کو دیکھا......
نہیں نہیں طلحہ نے جلدی سے کہا....
اچھا ٹھیک ہے میں چلتا ہوں بعد میں ملے گے رافع کھڑا ہوتا ہوا بولا.....
اوکے بائے اسد اور طلحہ نے یک زبان کہا....
یار اب اگر یہ بات ماہم ہو پتہ چلی تو کیا ہوگا اسد نے کہا....
وہ ہنگامہ کھڑا کر دے گی اسے بتا ئے یا نہیں طلحہ نے کہا....
ایک کام کرتے ہے اسے بس کہے گے ایسے ہی بلایا ہے رافع نے اس کو یہ بتاتے ہی نہیں ہے کہ رافع نے شادی کرلی ہے اسد نے آئیڈیا دیا....
ہاں اور اگر پتہ چل گیا طلحہ نے اہنا خدشہ ظاہر کیا.....
تو پھر رافع جانے اور ماہم جانے رافع سنبھال لے گا سب اسد نے کہا....
ٹھیک ہے طلحہ نے کہا.....
***
ماما میں نے آپ کو بہت مس کیا آپ کہاں چلی جاتی ہے بار بار رافع ارم بیگم کی گود میں سر رکھ کر لیٹا ہوا تھا.....
ارم بیگم خاموش تھی بس چہرے پر دھیمی سی مسکراہٹ سجائے رافع کے بالوں میں انگلیاں چلا رہی تھی.....
رافع نے ارم بیگم کا ہاتھ چوما ارم بیگم مسکرا دی.....
رافع اٹھ کر بیٹھ گیا ارم بیگم جانے لگی......
ماما کہاں جارہی ہے آپ مت جائے رافع انہیں روک رہا تھا لیکن وہ دور ہوتی جارہی تھی رافع ان کے ہیچھے بھاگنے لگا لیکن آہستہ آہستہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگئی......
ماماااااا  پلیز واپس آجائے رافع نیند میں بول رہا تھا اس کی آواز سے ایمان کی آنکھ کھل گئی ایمان نے رافع کو ہلایا تو وہ چیخ مار کہا اٹھا......
کمرا تاریخی میں ڈوبا ہوا تھا اے سی چل رہا تھا لیکن رافع پسینے پیسینے ہورہا تھا......
ایمان نے سائیڈ لیمپ جلایا تو کمرے میں کچھ روشنی ہوئی....
رافع کیا ہوا آپ کو ایمان ڈر گئی تھی اس کے لیے یہ سب نیا تھا.....رافع کے کیے بھی یہ نیا تھا کیونکہ جب بھی کچھ ایسا ہوا تھا وہ اکیلا تھا لیکن اس بار ایمان تھی اس کے ساتھ....
جب بھی وہ ایسے خواب دیکھتا تھا راتوں کو چونک کر اٹھ جاتا تھا اس کے بعد اس کا دل کرتا کہ کسی کے گلے لگ کر  جی بھر کر روئے اپنا دل کا حال بتائے لیکن وہ دنیا والوں کی نظروں میں پھتر کی طرح مضبوط تھا اس لیے وہ کسی کو اب کچھ نہیں بتاتا تھا......
رافع ایمان کے گلے لگ گیا پھر سے آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے ایمان سمجھ نہیں پارہی تھی کہ وہ کیا کرے
سب کے سامنے اتنا مضبوط دیکھنے والا شخص اس کے سامنے بچوں کے طرح رو رہا تھا اس نے اتنے دونوں کبھی اسے اس طرح روتے نہیں دیکھا تھا......
رافع کیا ہوا آپ کو ایمان بمشکل بول پائی.....
لیکن رافع نے کوئی جواب نہیں دیا جب وہ جی بھر کر رو لیا تو ایمان سے الگ ہوا.......
رافع بتائے نہ پلیز ایمان نے رافع سے کہا......
آپ کیوں اس طرح رو رہے ہیں کیا ہوا ایمان نے پوچھا؟
کچھ نہیں رافع نے رندھی آواز میں کہا....
رافع پلیز مجھ سے شئیر کرے میں تو آپ کی دوست ہوں نہ اور دوستوں سے کچھ نہیں چھپاتے ایمان اسے بچوں کی طرح سمجھا رہی تھی......
رافع کا دل کیا وہ اسے سب بتا دے ناجانے کیوں......
میں نے ماما کو خواب میں دیکھا وہ میرے پاس بیٹھی تھی میں ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹا تھا پھر وہ چلی گئی ان کو ہمیشہ جلدی ہوتی ہے وہ چلی جاتی ہے ہمیشہ مجھے اکیلا چھوڑ کر رافع بتاتے ہوئے رو رہا تھا.....
ایمان نے سوچا کہ وہ رافع سے ابھی ہی سب پوچھ لے شاید رافع آج بتا دے.....
رافع میں آپ سے ایک بات پوچھو آپ وعدہ کرے سچ سچ بتائے گے ایمان نے ہمت کر کے کہا.....
ہاں رافع بس اتنا کہہ پایا....
رافع میں جانتی ہوں جو میں پوچھ رہی ہوں اس سب کو یاد کر کے آپ کو تکلیف ہوگی لیکن میں مجبور ہوں اس بارے میں صرف آپ جانتے ہے اور کوئی نہیں ایمان نے دکھ سے کہا.....
ہمم.....
رافع آپ اللہ پاک سے کیوں بدگمان ہوگئے ہیں آپ کی امی کے فوت ہونے کے بعد کیا ہوا ایسا جو آپ نے وہ سب شروع کردیا جو اللہ پاک کو نہیں پسند ایمان نے پوچھا....
رافع اٹھ کر کھڑکی کے پاس کھڑا ہوگیا ایمان بھی اس کے پیچھے پیچھے آگئی.....
ایمان تمہیں پتہ ہے میری ماما کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا ڈاکٹرز نے کہہ دیا تھا کہ ہم  اپنی پوری کوشش کرچکے ہیں لیکن بس اب یہ اللہ کے آسرے ہے ان کو بس وہ ہی بچا سکتا ہے میں وہاں سے سیدھا مسجد بھاگا اور گڑگڑا کر اللہ سے اپنی ماما کی زندگی کی دعا کی میں نے یہ تک کہا کہ پلیز چاہے تو میرا سب کچھ لے لیں لیکن میری ماما مجھ سے مت لیں میں نہیں رہ سکتا ان کے بغیر میں  بہت رویا گڑگڑایا معافی مانگی دعائیں مانگی لیکن کچھ نہیں ہوا ماما کہتی تھی اللہ اپنے در سے کسی کو خالی ہاتھ نہیں بھیجتا لیکن میں خالی ہاتھ رہ گیا تھا میری جھولی خالی رہ گئی تھی علی نے مجھے آکر بتایا ماما مجھے بلا رہی ہے میں اسپتال گیا تو ماما آخری سانسیں لے رہی تھی وہ مجھے سب کا خیال رکھنے کا کہہ رہی تھی وہ مسکرا رہی تھی لیکن میں جانتا ہوں وہ اس وقت بہت تکلیف میں تھی وہ بس میرے لیے مسکرا رہی تھی ان کی وہ مسکراہٹ جھوٹی تھی میں نے ان کو بہت روکا پاپا بھی بلکل خاموش تھے پھر ایک دم سے ماما ذور ذور سے کلمہ پڑھنے لگی اور پھر گہری خاموشی چھاگئی اور کچھ پل بعد میرے کانوں میں کسی کی آواز آئی.....
انا للہ وانا الیہ راجعون......
***
#جاری_ہے

Eaman By Areeba ShahidWhere stories live. Discover now