Episode 6

251 15 10
                                    

آج موسم کافی اچھا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہواہیں دل میں اتر رہی تھی بادل برسنے کو بیتاب تھے ایسے میں ایک شخض رب سے دعا مانگ رہا تھا خدا کے واسطے یہ بادل نہ برسے ...
اتنی مشکل سے سارے انتظامات کراہیں ہیں سارے کیں پر پانی پھر جاے گا وہ آسمان کی طرف دیکھتے ہوۓ منھ ہی منھ میں کہہ رہا تھا دور کھڑی ایک لڑکی اس کی حالت دیکھ کر محظوظ ہورہی تھی اور مسکرا رہی تھی بلکہ وہ کہا اس.کو دیکھ کر تو ہر لڑکی ہی مسکرا رہی تھی سب ہی اس کو دیکھنے میں مصروف تھی وہ تھا ہی اتنا ہینڈسم

راہل بلو شرٹ کے نیچے بلیک پینٹ پہنے وہ بہت ہینڈسم لگ رہا تھا سب ناچاہتے ہوے بھی اسے دیکھنے پر مجبور تھی اور وہ یہ بات اچھی طرح سے محسوس کر چکا تھا ..
جب سامنے سے شہریار چلتا وا آیا اور اب سب کی نظریں اریان کی طرف سے اٹھ کر شہریار پر جاٹھہری تھی بس ایک نظر اب بھی اریان پر ٹھکی تھی.
ہری چمکتی آنکھیں اور انتہا کا ہینڈسم
شہریار نے بلیک شرٹ کے ساتھ بلیک ہی پینٹ پہنی تھی .
کیسے ہو اریان شہریار نے اریان کی طرف ہاتھ بڑھایا .
ٹھیک تھا لیکن اب تمہیں دیکھنے کے بعد نہیں رہا
اریان نے منہ بنا کر کہا

کیوں میں نے کیا کیا؟؟
شہریار نے اریان کی طرف دیکھتے ہوے حیرت سے کہا.

تمہارے آنے سے پہلے سب لڑکیاں مجھے دیکھ رہی تھی لیکن تمہارے آتے ہی سب تمہیں دیکھنے لگی.
یہ لڑکیاں ہوتی ہی بےوفا ہیں.
اریان نے بظاہر سنجیدگی سے کہا لیکن آنکھوں میں شرارت صاف ظاہر تھی.
اریان کی بات پر شہریار کا قہقہہ بے ساکتا تھا
تم کھبی نہیں سدھرو گے اس نے ہنستے ہوے کہا.

میں کھبی سدھر بھی نہیں سکتا تم یہ امید مجھ سے چھوڑ دو کے اریان شاہ بھی کھبی سدھر سکتا ہیں .
ہاں یہ بات تو ہیں اب یہ بتاؤ مجھے یہاں کیوں بلایا ہیں؟؟.
ابھی اریان کچھ بولنے ہی والا تھا جب اس کے فون کی نوٹیفیکیشن ٹون بجی فون پر انون نمبر سے میسج جگمگا رہا تھا.

ہم تمہیں بنا سدھرے قبول کرتے ہیں
ہم تمہیں آنکھیں بند کرکے قبول کرتے ہیں
تم ایک بار قبول کہہ کر تو دیکھو
ہم تمہیں جی جاں سے قبول کرتے ہیں.

از.سناء فیصل.

اس نے میسج پڑھنے کے بعد اردگرد نظر دوڑایں جہاں ہر کوئ ہی فون میں مگن تھا اس لیے وہ اندازہ نہ لگا سکا کے اس کو میسج بیجھنے والا کون ہیں.

کیا ہوا کوئ پروبلم ہیں شہریار نے اسے یوں پریشان دیکھا تو پوچھ بیٹھا
"نہیں کچھ نہیں..
اریان نے مختضر جواب دیا .

آو میرے ساتھ تمہارے لیے ایک سرپرایز ہیں
سرپرایز میرے لیے؟؟
شہریار نے حیرت سے اریان کی طرف دیکھ کر کہا .

وہ ایک کھلی جگہ تھی جہاں لکڑی کا فرش تھا یہ ریسٹورنٹ کا ہی حصہ تھا لیکن یہ جگہ کھلی تھی اور یہاں سے آسمان صاف نظر آرہاتھا آگے پیچھے بہت سے کرسیاں لگی تھی ٹھنڈی ٹھنڈی ہواہیں چل رہی تھی لوگ کھانے کے ساتھ ساتھ موسم کو بھی خوب انجوائ کر رہے تھے ایسے میں شہریار اور اریان وہاں پر چلتے وے آگے جا رہے تھے.

Bali(Completed)✔✔Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt