Sneak Peak:

132 10 14
                                    

گہری تاریک کالی رات میں بیڈ پر پڑا وجود پسینے سے شرابور ہوا چلا رہا تھا پر اس کی ماں بے بس تھی- وہ چلا رہی تھی بچاو..... خدائیہ رہم کرو....خدا کا خوف کھاو....
حور.....حور.....وہ اٹھ کر بیٹھ گی .... میری بچی انہوں نے اس کے کانپتے وجود کو اپنے ساتھ لگا لیا -ام ام میں نے کچھ نہیں کیا -ام مجھے اللہ نے بچا لیا تھا ام میں بچ گی تھی ام پر یہ لوگ...... وہ ہچکیوں کی زد میں روتے ہوے کہ رہی تھی.... مجھ پر کیوں تنز کر رہی ہیں ام وہ ..اسکی بہن کہتی ہے اس نے تمھیں کہا ہاتھ لگایا....ام انہیں شرم نہیں آتی وہ خود بھی تو عورت ہے...آپ کیوں آئی و ہہوش میں آتے انہیں دیکھ کر دور ہو گی ...آپ بھی تو چھوڑ کر چلی گی تھی جب مجھے آپ کی ضرورت تھی دور رہیں مجھ سے دور ہوں اس نے چیختے ہوے کہا ...اچھا اچھا بیٹا میں جا رہی ہوں- انہیں ڈر تھا کہی وہ خود کو نقصان نہ پہنچا لے-
یہ وہ لڑکی تھی جو ہر حال میں خوش رہتی تھی اور کچھ عرصہ پہلے وہ ٹوٹ چکی تھی لیکن اسکی عزت آج بھی محفوظ تھی-لیکین ایک عورت کے لیے نامحرم کا ہاتھ کسی دہکتے انگار ے سے کم نہیں ہوتا کیوں کے وہ مسلمان گھرانے سے وابستہ ایک لڑکی تھی کچھ بھی جاے لیکین عزت پر بات آجانے تو جان لینی پڑے یا دینی پڑے اس سے گریز نہیں کرنا....پر جب اپنی ہی عزت دھجیاں اڑانے کے در پر ہو تو انسان کس سے اچھے کی امید رکھے.... (جاری ہے)

پارساہWhere stories live. Discover now