Sneak Peak 2

93 8 37
                                    

٥٠ کی عمر کے لگبہگ آدمی جو شاہانا طریقے سے بیٹھا بہت خاموشی سے اپنی تعریف سنتے ہوے بہت مدہم ہسی کے ساتھ آکڑ کربیٹھا ہوا تھا اور لوگ بولنے والے کی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے لیکین دور کھڑا لڑکا اس شخص کی گی تعریفوں سے غوصے سے بھر گیا۔

دادبخش( جو کے اس کی ماں کا وفادار ملازم تھا)۔۔۔۔۔۔جی صاحب؟؟؟۔۔۔یہ تماشا کب ختم ہو گا۔۔۔۔۔ اس نے غصے میں لال ہوتی  آنکھوں سے  پیلس کے دوسرے کونے جو کے  Guest Area کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اس طرف دیکھتے ہوے کہا ۔

صاحب جی یہ لوگ بڑے صاحب سے بیرون ملک NGO's   اور یتیمی اداروں میں کام کرنے والے بڑے افسران  ملنے آیں ہیں جہاں بڑے صاحب Donations  دیتے ہیں۔
ٹھیک۔۔ طنزیہ کہتے ہوے  اسی طرف چلا گیا  سوچتے ہوے کیوں نا آج ایک حرف کو کم کیا جاے ۔

آو بیٹا وہ بہت پیار سے کہتے ہوے triple seater کی سایڈ والی سیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا۔

اس نے اپنی طرف انگلی کا اشارہ کرتے ہوے طنزیہ انداز میں حیران ہونے کی ایکٹینگ کرتے ہوے کہا میں۔سامنے بیٹھا معتبر شخص ایسے اس طرح کرتے دیکھ کر سیخ پاۂ ہو گیا لیکین جلد ہی قابو پا لیا۔

کسی پر ظاہر ہونے نہیں دیا۔لیکین مخالف شخص اچھے سے جانتا تھا کے اس وقت اس شخص کی کیفیت کیا ہوگی۔

اررررررے نہیں محترم آپ جیسے پارساہ شخص  کے پاس ہم جیسے لوگ اچھے نہیں لگتے۔آپ کے پاس بیٹھیں کچھ لوگ بھی آپ جتنے پارساہ ہیں اور کچھ بن جایں گے آنکھوں سے طنزیہ اشارہ کرتے ہوے کہا۔

بلکل صحیح کہ رہے ہیں آپ بیٹا، ان جتنا نیک صفت آدمی آجکل کے دور میں کوی نہیں ہوگا،اس نے طنزیہ انداز میں جی جی کہتے ہوے ایسے دیکھا اورلال ہوتی آنکھوں میں واضح دھمکی پڑھ کر اس نے طنزیہ مسکراتے ہوے اپنا موبایل نکال کر  TV Bluetooth  کے ساتھ  Connect  کرتے ہوے تعریفوں کے پل باندھنے والے کو دوبارہ  کہا،

جی جی جیسے آپ پر کافی اثر ہوا ہیے ماشااللہ کتنا نور ہیں چہرے پراس لیے تو آپ کی کمپنیز کافی پرافٹ کما رہی ہیں ولید انکل،ولید نامی شخص نے ہنستے ہوے بولا بس جی اللہ کا کرم ہے۔

بلکل جی کیوں نااا آپ لوگوں کو بھی محترم شخص کےمثبت اثرات دیکھایں اور ساتھ میں ولید انکل کے پر نور چہرے کا راز دیکھاوں آخر آپ لوگوں کےمعلومات میں اضافہ ہوگا۔

سب کو سوالیاں نظروں سے دیکھتے ہوے کہا اور ان کے جواب کا انتیظار کیے بغیر ہی TV Screen  پر تصویر upload  ہوی جس کا منظر کچھ يوں تھا وہ ایک ڈانسنگ کلب تھا جہاں عورتیں اور چھوٹی عمر کی لڑکیاں ڑانس کرتی برھنا کپروں میں تھیں اور کچھ عیاش پسند مردوں کے ساتھ ناگزیر حالت میں بیٹھی تھیں جن میں ایک ولید صاحب بھی تھے جو کے شراب کا گلاس پکڑے عورتوں کی برھنا کمپنی انجواے کر رہۓ تھے۔

اس نے اپنا موبایل کا کنیکشن افف کیا اور وہاں طنزیہ نظر ڑالتا چلا گیا۔۔۔کیونکے آگے کا منظر وہ اچھے سے جانتا تھا کیا ہو گا ۔۔۔ اور وہ سب دیکھنے میں ایسے کوی دلچسپی نہیں تھی۔

باہر نکلتے اس نے کال کی ساری رواداد سنا کر اس نے کان سے مبایل لگای رکھا کے شاید آج ہی کچھ کہ دے مگر وہاں گہرے سکوت کے علاوہ کچھ نہ تھا۔کال کٹ چکی تھی مبایل پر ایک اور نمبر ڑایل کیا اور فون کال آٹینڑ کر لی گی  میں آ رہا ہو اس نے بولا۔

روسری جانب سے کہا گیا جملہ اس کی خوشی میں اضافہ کر گیا کار میں بیٹھ کر سفر پر روانہ ہو گیا۔

ایل ای ڈیزز سے بھرے کمرے میں بیٹھے شخص کی آنکھیں چمکی  فون کال کاٹ کر اس نے وایٹ بورڈ پر لیکھیں پارساہ کے پ کو مٹا دیا۔
کمرے سے نکلLounge  کے صوفے پر بیٹھ کر ایجنسی کو تمام ڑیٹا ولید زمان کا بھیج دیا ۔ اور TV Screen On  کر لی ۔فون  کال کا انتیظار کرنے لگا  ١ گھنٹے بعد کال آی جیسے سن کر نیوز چینل پر لگایا۔

فاتیحانا نظروں سے دیکھا جس کی ہیڈ لاین تھی یہ منظر DHA  میں رہایش پزیر اینڈسٹریلسٹ ولید زمان کے گھر کا ہے جہاں سے انہیں گرفتار کر کے جیل لے کر جا رہے ہیں۔

ان پر بہت سے الزام جو کے ناقابلے فراموش ہیں ۔ڈرگ سمگلینگ،کیڈنیپیگ،چایلڈ ابیوز وغیرہ۔آیں ناظرین ملزم سے بات کرتے۔سر بتایے کیا یہ سب الزام جن کے بہت سے شواہد نیٹ پر لیک ہو گے ہیں سچ ہیں سر بتایں۔

اس نے۔ TV Screen بند کی اور آنکھیں موند لی-

(جاری ہے)
______________________________________
کہتے ہیں نا ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ریکھانے کے اور۔۔۔۔۔اس زمین پر بھی کچھ ایسے ہی لوگ ہیں یہ کہانی فرضی ہے جس میں زمین پر درندگی کا شکار لڑکیوں ماوں بہنوں کا قتل اور غیرت پر مبنی باتیں ہیں جو صرف ایک صنف کے لیے بنای گی ہیں یا کہ لے ایک ہی صنف پر ہمارا معشرہ لاگو کرتا ہے اور وہ ہے عورت  کیوں کہ عورت چاہے اپر کلاس سے ہو یا لویر کلاس سےان سب کےلیے عزت بہت قیمتی ہوتی ہے لیکین کچھ عورتیں اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے اپنے آپ کو خود پیش کر دیتی ہے اور اس سے مرد کے لیے اپنی ناجایز خواہشات کی تکمیل آسان ہو جاتی ہیں اور اس وجہ سے ہمارے معشرے کمسن اور نومولود بچے بھی ان کی حوس کا شکار ہو جاتے خواہ وہ کوی باہر کا مرد ہو یا گھر کے ۔کچھ محافظ بھی ہی یعنی اچھے لوگ جو گھر کی عزت کی بھی حفاظت کرتے ہیں اور باہر بھی ۔۔۔۔
۔ڑرگس ،نشا وغیرہ یا تو بری صحبت کی وجہ سے ہوتا ہے یا گھر کے مسایل وغیرہ کی وجہ سے لڑکے لڑکیاں کرتے ہیں جس سے اپنا آج اور کل رونوں تباہ کر لیتے ہیں ۔ کچھ موڈرن ،کول ،امیر دیکھنے کے لیے ان چیزوں کے عادی ہو کر اپنی جان گواہ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔
روبارہ کہ رہی ہوں یہ فرضی کہانی فرضی کرداروں پر مشتمل ہیں جو کہ اس معشرے میں ہونے والے کچھ واقعات پر مبنی ہے

n sorry cuz due to Ramdan i m busy so thats why n also its hard to write in urdu for me .... i hope so u will like this sneak peak which is last sneak peak ...... stay tuned.......

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jun 17, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

پارساہWhere stories live. Discover now