ایئر ہوسٹسس فلائٹ لینڈ کرنے کی اطلاع دے رہی تھی۔۔۔اور اسی کے ساتھ مشعل آفندی اپنے حسین ماضی سے حال میں آئی تھی۔۔۔جو اب تک تو حسین ہی معلوم ہوتا تھا مگر کب وقت کروٹ بدل لے کون جان سکتا تھا۔تھوڑا وقت گرزا اور اب وہ ائیرپورٹ پر موجود تھی۔ ایک ہاتھ میں خوبصورت سا شارٹ لیڈیز کوٹ اور دوسرے میں ہاتھ میں ہینڈ کیری گھسیٹی ہوئی وہ ٹرمنل سے باہر آئی تھی اسے لینے یوسف نہیں آیا تھا آتا بھی تب نہ جب اسے خبر ہوتی کے مشعل آفندی پاکستان سے واپس آ گئی ہے۔ مشعل نے اسے جان کے نہیں بتایا تھا وہ اسے سرپرائز دینا چاہتی تھی اخر کو وہ اس سے پورے تین ماہ بعد ملنے والی تھی اور جؤ خبر لے کے وہ پاکستان سے آئی تھی اسے اس نے بے حد خوش کر دیا تھا وہ بےپناہ خوش تھی مسکراہٹ تھی کہ لبوں سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔
فلائٹ ابھی لینڈ ہوئی تھی تو کچھ مسافر اپنوں کے ساتھ تو کچھ کیب کے ذریعے اپنے اپنے گھر کی طرف گامزان ہو گئے۔
باہر آتے اس نے دور ایک کیب کھڑی دیکھی تو اس کی طرف بڑھ گئی۔
کیب کے مرر کو بچتے اس نے اندر والے کی نیند خراب کی تھی۔ اندر بیٹھے شخص نے کیب کا شیشہ نیچے کیا۔ وہ کوئی پچاس پچپن سال کا بوڑھا تھا پر جسامت سے کافی ہٹا کٹا معلوم ہو رہا تھا۔ وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا جس پر مشعل کا کوئی ردعمل نہیں تھا وہ ہونوز مسکراتی ہوئی اسے اپنی منزل سے مطالع کر رہی تھی جب کہ سامنے والے نے بڑی بےمروتی سے انکار کرتے شیشہ چڑھا لیا تھا پر مشعل بھی مشعل تھی اس نے ڈگی چیک کی وہ خلاف توقع کھلی ہوئی تھی اس نے اسے کھولا اور اپنا ہینڈ کیری اس میں رکھ دیا۔ اپنی ڈیگی کی آواز سنتے بوڑھا شخص لپک کر بڑے غصے میں باہر نکلا تھا اور ہونے سابقہ انداز میں مشعل کو گھور رہا تھا۔
"میں نے منع کر دیا ہے آپ کو۔۔۔۔میں آپ کو کہیں نہیں لے کے جا رہا" وہ غصے سے کہتا ڈیگی سے اس کا سامان واپس نکلنے لگا تھا کہ مشعل جھٹ سے ڈیگی پر بیٹھ گئی۔
سامنے والے کے تو سر پر لگی تلووں پر بھجی۔
"آپ کا دماغ خراب ہو گیا ہے یہ کیا کر رہی ہیں آپ۔۔۔نیچے اتریں" وہ اپنی نیند خراب ہونے کا کچھ زیادہ کی برا مانا گیا تھا۔"میں ڈبل پیمنٹ کر دوں گی پر آپ پلیز مجھے گھر چھوڑ دیں" اس نے التجائی لہجے میں کہا شاید وہ بوڑھا لالچ میں ہی اسے لے چلے پر بوڑھے کا جواب سن کر اسے قدرے مایوسی ہوئی۔
"مجھے جانا ہی نہیں ہے چاہے ڈبل پیمنٹ ہو یا پھر ٹرپل"
مشعل منہ پھلائے ڈیگی سے اتر گئی۔
"دیکھیں میں کیسے جاؤں گی پھر گھر مجھے تو کوئی لینے بھی نہیں آیا پلیز آپ لے چلیں۔۔۔۔میں تو آپ کی پوتی جیسی ہوں کیا میری جگہ آپ کی پوتی ہوتی اور آپ کی جگہ کوئی اور کیب والا ہوتا اور وہ اسے ایسے ہی منا کر دیتا تو آپ کو کتنا برا لگتا کہ آپ کی پوتی ساری رات اس سخت دل کیب والے کی وجہ سے پورے شہر میں بھٹکتی رہی اور۔۔۔" وہ منت کرتی اسے پتا نہیں کس ایموشنل کہانی میں پھنسا رہی تھی۔
YOU ARE READING
سُکھے ہوئے پھول
Non-Fiction. . . . . . . "کچھ دیوانے ایسے بھی ہوتے ہیں . . . . . . . . . . . . . .فاصلے صدیوں کے جو رکھتے ہیں . . . . . . . . . . . . . . . محبّت پھر بھی اُسی سے کرتے ہیں" . . . . . . .