تنقید

8 1 0
                                    


آرٹیکل. تنقید

از .ضوء ساطع

:::::::::::::"""""""":::::::::::::

میں ہاتھ میں قلم پکڑے سوچوں میں کھوئی تھی کہ کس موضوع پر بات کروں ایک خیال نے میرے سوچوں کے در پر دستک دی جس کے آتے ہی میرے قلم نے سو کی اسپیٹ پکڑی اور میں سوچوں کے باب میں الجھتی چلے گئی اور میرے ہاتھ سیاہی سے ورق کو رنگیں کرتے رہے .... 

وہ خیال کہانی کی صورت میں ناجانے کب تبدیل ہوا مجھے اس کا گمان نہ ہوا بس جس طرح گیت کے سُر اپنی سرمستی میں مست کردیتے ہیں ایسے ہی اس کہانی نے مجھے اپنا اسیر کیا ....

چلیں آئیں ہم چلتے ہیں میری سوچوں کے سنگ ایک نئی دنیا میں نئے زاویئے کی کھوج میں .... یہ کہانی کچھ اس طرح شروع ہوتی ہے کہ وہ اپنی نشست پر بیٹھ ہر چیز بھلائے اپنی ہی دنیا میں مگن تھا کہ کسی نے اسے رکھ کر چوک مارا تو وہ ماتھے پر کسی چیز کے لگنے پر اپنی تصوراتی دنیا سے لوٹ آیا اور چونک کر سامنے دیکھ جہاں ایک لڑکی  آنکھوں پر کالا چشمہ جمائے کھڑی اسے گھور  رہی تھی اس کے دیکھتے ہی اس لڑکی نے ماتھے پر بل ڈالے کہا " میں نے تمہیں آخری موقع دیا تھا لیکن تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے اس لیے کلاس سے دفا ہو جاؤ ...

وہ چپ چاپ اٹھا اور  اپنے ہم جماعت کی  سرگوشیاں اور طنزیہ مسکراہٹیں برداشت کرتا کلاس سے نکلتا چلا گیا ...

::::::::::"""""""""":::::::::::

اس نے سرمئی دروازے پر دستک دی ایک بار... دو بار اور تیسری بار پر دروازہ کھول دیا گیا وہ قدم قدم چلتا اندر داخل ہوا اور نڈھال سے پلنگ پر بیگ پھنکتے تھکے انداز میں لیٹ گیا تبھی ایک نفیس سی عورت داخل ہوئیں اور شفقت سموئے بولیں " بیٹا کیا ہوا " ان کے اسطرح پوچھنے پر وہ ایک لفظ نہ بول بس دکھی نظروں سے انہیں دیکھ اور کچھ آنسوؤں ٹوٹ کر اس کی گال پر بہے گئے ...
وہ اس کے ساتھ بیٹھیں گئیں فکرمندی اور محبت سے پاش لہجے میں پوچھا "میری جان کیا ہوا ہے " وہ جو خاموشی سے آنسو بہہ رہا تھا رنجیدہ آواز میں بول " امی مس نے مجھے کلاس سے نکال دیا "
خاتون نے سوالیہ نظروں سے پوچھا " کیوں نکالا.. ؟؟"
اس نے سر جھکائے بتایا "امی ہمارے اسکول میں ایک ڈرامہ کا مقابلہ تھا میں اس کے لیے آڈیشن دینے  گیا لیکن مس نے مجھے (لڑکھڑاتی آواز میں )   آڈیشن دینے نہیں دیا اور کہا میں زندگی میں کچھ نہیں کر سکتا اور نکال دیا.. بھری ہوئی آواز میں بولا " کلاس میں آکر میں دکھی تھا سوچ رہا " اور اس نے کلاس میں پیش آنے والا سارا ماجرا ان کے گوش گزار دیا ...

اے زمانہ تو کیوں تنقید کرتا ہے....
اے زمانہ تو کیوں سکون سے جینے نہیں دیتا....
اے زمانہ وقت کی ریل میں تو کیوں وفا نہیں کرتا....
اے زمانہ تیری کڑواہٹ نے کتنی لی ہیں جانیں ....
اے زمانہ یہ ہی تو ستم ہے تیرا ہی تو غم ہے ....

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Aug 12, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

تنقید بقلم ضوء ساطع Where stories live. Discover now