آنسو اور وار (حصہ دوم)
کراچی شہر کے اس علاقے میں سورج طلوع ہو چکا تھا۔ بڑی سی عمارت کے چوتھے فلور کے دو ساتھ ساتھ بنے کمروں میں جھانکو تو ایک کمرے کی حالت کچھ یوں تھی کہ وہاں دو بیگز کھلے پڑے تھے اور کپڑے باہر ادھر ادھر گرے ہوئے تھے اور ان کپڑوں نے مالک ساتھ والے کمرے میں تھے جہاں ہر روز کا معمول شروع ہو چکا تھا۔
"ویسے داد دینی پڑے گی ،ثناء نے ایک ایک ڈریس کو اتنا کلاسی ڈیزائن کیا ہے نا کہ بس۔" سوحا شیشے کے سامنے کھڑی تھی ،آج اس نے کوٹ سے ہٹ کے سفید جمپ سوٹ کے ساتھ زرد رنگ کا لمبا سا گاؤن پہنا تھا ۔
"آئی ایم امپریسڈ۔" ڈریس کے ساتھ پیک کیے ہوئے ایر رنگز کو کان میں ڈالتی وہ ستائش سے بولی اور پھر پلٹی۔ وہ پوری طرح سے جانے کیلیے تیار تھی۔
اس وقت کمرے کی حالت کچھ یوں تھی کہ تقی صوفے پہ بیٹھا تھا اور ٹانگیں لمبی کر کہ ٹیبل پہ رکھی تھیں اور ٹانگوں پہ لیپ ٹاپ تھا۔
ابیر بھی آگے اس کی گفتگو کی متوقع باتیں اسے بتا رہی تھی۔
علی الگ سے ٹیرس پہ بیٹھا ای میلز چیک کر رہا تھا۔ کہ کون سی ای میل کام کی ہے اور کون کون سی سیدھا انہیں بھیج دی جائیں۔
"منال کے اکاؤنٹ میں رات ابھی سعد نے میل کی ہے ۔ وہ تمہیں انوائیٹ کر رہا ہے۔" تقی نے حیرانی سے بتایا ۔
"واٹ؟ کل ہم نے انکی ملکیت میں ہونے والی دو دکانیں جلائی ہیں ،ان کا غم منانے کے بجائے وہ تمہیں انوائیٹ کر رہا ہے۔" علی کی بھی متحیر سی آواز آئی۔
"اور تو اور اس میں لکھا ہے کہ یہ کوئی پرافیشنل انویٹیشن نہیں ہے۔"
تقی نے ای میل کے بقیہ حصہ کی بھی وضاحت کر ڈالی۔
" واؤ ۔۔یعنی وہ سوحا کو دوسرے لفظوں میں ڈیٹ پہ بلا رہا ہے۔" ابیر کو مذاق سوجھ رہا تھا۔
" ہاں بھئی ہو سکتا ہے اسے بھی رات کو اس خوشی میں نیند نا آئی ہو کہ صبح دوبارہ ہماری ملاقات ہونی ہے۔" سوحا اپنی تیاری کو آخری ٹچ دے رہی تھی۔ پرفیوم لگایا پھر بیگ اٹھا کر انہیں یونہی بولتا چھوڑ کے باہر نکلنے لگی۔
"میں چلتی ہوں اس سے پہلے کوئی اور نئی مصیبت آن پہنچے۔" دروازہ بند ہوا اور سوحا آنکھوں پہ سیاہ سن گلاسیس لگاۓ ہوٹل کی لابی سے نکل رہی تھی۔
جیسے ہی سوحا کی گاڑی اسٹارٹ ہوئی،،جینز کے اوپر پرنٹڈ سیاہ فراک پہنے ،،ناک منہ چڑھائے ایک لڑکی ہوٹل میں داخل ہوئی تھی۔
DU LIEST GERADE
آتشِ جنون (مکمل✔️)
Romantikیہ کہانی ہے بدلے کی محبت کی اور ان لوگوں کی جو زندگی سے زندگی کیلیے لڑتے ہیں اور آخرکار جیت جاتے ہیں۔