حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں ایک شخص مسجد میں نماز ادا کرنے کیلئے اندھیری رات میں گھر سے نکلا اندھیرے کی وجہ سے ٹھوکر لگی اور وه منہ کے بل کیچڑ میں گر گیا کیچڑ سے اٹھ کر وه گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے دوبارہ مسجد کی طرف چل دیا ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ دوبارہ ٹھوکر لگی اور وه دوبارہ کیچڑ میں گر گیا کیچڑ سے اٹھ کر وه ایک بار پھر گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے مسجد جانے کیلئے دوبارہ گھر سے نکل آیا اپنے گھر کے دروازے پر اسے ایک شخص ملا
جو اپنے ہاتھ میں ایک روشن چراغ تھامے ہوئے تھا چراغ والا شخص چپ چاپ نمازی کے آگے آگے مسجدکی طرف چل دیا اس بار چراغ کی روشنی میں نمازی کو مسجد تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑا اور وه بخیریت مسجد تک پہنچ گیا مسجد کے دروازے پر پہنچ کر چراغ والا شخص رک گیا نمازی اسے وہیں چھوڑ کر مسجد میں داخل ہو گیا اور نماز ادا کرنے لگا نماز سے فارغ ہو کر وه مسجد سے باهر آیا تو اس نے دیکھا چراغ والا شخص اس کا منتظر ہے تاکہ اسے دوبارہ چراغ کی روشنی میں گھر تک چھوڑ آئے جب نمازی گھر پہنچ گیا تونمازی نے اس اجنبی سے شخص سے پوچھا آپ کون ہیں ؟ اجنبی شخص نے بولا سچ بتاؤں تو میں شیطان ہوں یہ سن کر اس نمازی کی حیرت کی انتہا نہ رہی اس نے پوچھا تجھے تو میری نماز ره جانے پر خوش ہونا چاہئے تھا پھر تو چراغ کی روشنی میں مجھے مسجد تک کیوں لایا ؟ ابلیس شیطان نے جواب دیا جب تجھے پہلی ٹھوکر لگی تو الله تعالیٰ نے تیرے عمر بھر کے گناه معاف فرما دئیے جب تجھے دوسری ٹھوکر لگی تو اللہ تعالیٰ نے تیرے سارے خاندان کو بخش دیا مجھے فکر ہوئی کہ اب اگر تو اب پھر ٹھوکر کھا کر گرا تو کہیں الله تعالیٰ تیرے سارے گاؤں کی مغفرت نہ فرما دے اس لئے میں چراغ لے کر آیا ہوں کہ تو بغیر گرے مسجد تک پہنچ جائےحکایت حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ الله علیہ
اللّٰهﷻ پاک ہمیں پانچ وقت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔🤲 آمین