بیٹی چاہے آفت کی پرکالہ ہی کیوں نہ ہو، رخصت کرتے وقت اگر اسے کی گئی نصیحت اسے سمجھ آجائے تو سمجھ لیجئے کے تربیت کا حق تو ادا ہو ہی گیا ساتھ ساتھ وہ آفت کی پرکالہ اگلے گھر جا کر راحت کا استعارہ بھی ضرور بننے والی ہے ۔ بیٹیوں کی زندگی بس اپنے ماں باپ کے گھر ہی بادشاہوں سی ہے، گھر سے رخصت ہونے کی دیر ہے کہ قدرت ان پگلیوں کے دلوں میں ذمہ داری اور رکھ رکھاو کا پورا جہان اتار دیتا ہے۔ اگر بیٹی آفت بھی ہو تو یقینا اس سے بڑی راحت بھی اس روحِ زمین پر موجود نہیں ہے۔