نمرہ خود کو زین کا قصوروار سمجھ رہی تھی
آسیہ بیگم اپنے بیٹے کے سر ہانے بیٹھ گیئں اور اس کے بالوں میں انگلیاں چلانے لگیں زین اتنا پر سکون لمس پانے کے بعد گہری ننید سوگیا
ساتھ ہی فجر کی اذانیں شروع ہو گئیں نمرہ نے وضو کیا اور نما ز اداکی پھر اللہ سے رو رو کے معافی مانگی
آج وہ اتنے دنوں بعد اللہ سے مخا طب ہوئ تھی
شاید دل پہ لگی چوٹ ہی انسان کو اللہ کے پاس لے جاتی ہے
نمرہ نے اس روز یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ اب وہ اپنی غلطی سدھارے گی
وہ زین کا بہت خیال رکھے گی
نمرہ زین کا ناشتہ بنا کے کمرے میں لے گئ
آسیہ بیگم نے اسے اپنی جگہ دی اور خود جانے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئیں
زین نے فورا اماں کو بولا کہ وہ ان کے ہاتھ سے ہی ناشتہ کرے گا کیونکہ زین کے ہاتھ پہ پٹی بندھی تھی
لیکن اماں جان نے یہ کام نمرہ کے سپرد کر دیا کیونکہ وہ کافی ٹائم سے زین کے پاس بیٹھی تھیں اور کافی تھک چکی تھیں اب وہ بھی آرام کرنا چاہتیں تھیں
نمرہ نے زین کو پکڑ کے بیٹھانا چاہا لیکن وہ نمرہ کو ignore کرکے خود ہی تکلیف میں دو چا ر ہوتا اٹھ بیٹھا
نمرہ نے پہلا نوالا اس کے منہ کی جانب کیا تو اس نے رخ پھیر لیا
نمرہ کی آنکھوں میں آنسو بھر آۓ ٹوٹے دل کے ساتھ وہ کمرے سے با ہر آ گئ
اور آکے جوریہ کو تاکید کی کہ وہ اپنے بھائ کو ناشتہ کروا دے
نمرہ جب جب زین کے پاس جا تی زین اسے اسی طرح ignore کرتا
نمرہ سب کچھ ہار گئ تھی
رات وہ صحن میں بلکل گم سم ٹوٹی ہوئ بیٹھی تھی
آسیہ بیگم نے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور قریب جا کے بیٹھ گیئں
نمرہ ان کے گلے لگ کے خوب روئ
آسیہ بیگم آخر کو زین کی ماں تھیں وہ سب سمجھتیں تھیں
انہوں نے نمرہ کو سمجھایا کہ وہ ہمت کرے اللہ سے دعا کرے سب ٹھیک ہو جاے گا
نمرہ اٹھی اس نے وضو کیا اور اپنے رب کے سامنے التجا ئیں کرنے بیٹھ گئ اے اللہ مجھے ہمت دے میں اپنی غلطی سدھار سکوں میر ے شوہر کے دل سے میرے لیے بدگمانی نکال دے میر ے مالک تیرے لیے تو کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے نا تو تو سب کر سکتا ہے نہ میرے مالک میرے یے آسانیاں پیدا کردے
نماز مکمل کرنے کے بعد نمرہ اپنے کمرے میں گئ
جاہاں زین بے چینی سے کروٹیں بدل رہا تھا اسے نیند نہیں آرہی تھی
نمرہ اس کے قریب لیٹ کےاس کے بالوں میں انگلیاں چلانے لگی زین نے اس کا ہاتھ جھٹکنا چاہا لیکن نے چہرے پہ مسکراہٹ لاتے ہوۓ اپنا کام جاری رکھا
زین کو وہ لمس بہت سکون دے رہا تھا
تھوڑی دیر بعد وہ پر سکون ننید سو گیا
صبح نمرہ نے اٹھ کے فجر کی نماز ادا کی پھر زین کے پاس بیٹھ کے قرآن کی تلاوت کی
زین سکون سے اپنی بیوی کا پر سکون چہرہ دیکھتا رہا
پھر نمرہ نے زین کو ناشتہ کروایا
آج زین نے اتنے دنوں بعد نہا نا تھا
وہ بامشکل نہا کے باہر آیا نمرہ نے اس کے گیلےبالوں کو تو لیے سے خشک کیا اس دوران زین نے نمرہ کے وجود کی خوشبو محسوس کی
نمرہ نے زین کے ہاتھ اور پاؤں کےناخن کا ٹے اور پھر دوپہر کے کھانے کی تیاری کرنے لگی
نمرہ کی دیکھ بھال کی وجہ سے زین جلدی ٹھیک ہو گیا
اس نے آفس بھی جانا شروع کردیا تھا
آج کل وہ کام میں زیادہ ہی مصروف رہنے لگا تھا
اپنے گھر کے چھوٹے موٹے کام جو آگے نمرہ کردیا کرتی تھی وہ بھی اب وہ خود کرنے لگا تھا
وہ نمرہ سے بات تک نہیں کرتا تھا
نمرہ پھر سے خود کو بے بس محسوس کرنے لگی تھی
زین اس سے بہت دور ہوتا چلا جا رہا تھا
وہ رات میں دیر سے گھر آتا اور صبح نمرہ کے اٹھنےسے پہلے ہی چلا جاتا
نمرہ اسکی شکل تک دیکھنے کو تر س گئ تھی
آج اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ زین سے دوٹوک بات کرے گی
وہ ساری رات بیٹھی زین کا انتظار کرتی رہی لیکن زین نہ آیا
وہ روتی سسکتی نما ز پڑ ھنے لگی
سارا دن اس نے آنکھوں میں آنسو لیے زین کا انتظار کیا
رات میں جب زین آیا تو نمرہ بھاگ کے اس کے لگ گئ اور اسکے سینے پہ مکے برساتی روتے ہوۓ اس سے شکوے کرنے لگی کہ کیوں مجھے اتنا تڑ پارہے ہو
کیا کمی ہے میری محبت میں وہ جانے انجا نے میں اپنی محبت کا اظہار کر بیٹھی تھی
زین نے خا موشی سے اسے خود سے الگ کیا اور سونے کے لیے لیٹ گیا
نمرہ وہیں زمین پہ بیٹھ گئ اور خالی آنکھوں سے اس شخص کو دیکھنے لگی جو چند ماہ پہلے تک اس سے محبت کا دعوےدار تھا
نمرہ نے کھانا پینا بند کر دیا تھا اور سارا دن خا موش رہتی تھی
آج وہ آسیہ بیگم کے پاس بیٹھی تھی جب زین چہرے پہ مسکراہٹ سجا ۓ میٹھائ کا ڈبہ لیے ان کے سامنے آیا
سب سے پہلے اس نے ماں کا منہ میٹھا کروایا پھر بہن کا اور پھر نمرہ کا
نمرہ خالی نظروں سے اسے دیکھتی جارہی تھی
ماں نے میٹھائ کی وجہ پو چھی تو زین نے بتا یا کہ اسے کمپنی کی طرف سے ایک شاندار فلیٹ اور چھوٹی گاڑی ملی ہے
نمرہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے وہ اٹھ کے اپنے کمرے میں جانے لگی لیکن چکرا کے گر گئ
زین نے اسے گرنے سے پہلے ہی اپنی بازوؤں میں گرالیا اور اسے اٹھا کے کمرے میں لے گیا
سب پر یشان ہو گۓ
ڈاکٹر کو بلوایا اس نے چیک کر کے بتا یا کہ نمرہ کو کمزوری ہو گئ اور کوئ بات بھی ہے جو انہیں باربار پر یشان کرتی ہے
ڈاکٹر نے انہیں نمرہ کی diet پہ خاص توجہ دینے کی تلقین کی اور رخصت ہو گۓ
زین نمرہ کے بالوں میں بیٹھا انگلیاں چلا رہا تھا
اور نمرہ آنکھوں میں آنسو لئے بس اسے دیکھتی جا رہی تھی
نمرہ نے زین کو سوالیہ نظروں سے دیکھا کہ اب کونسی محبت دکھا رہے ہیں آپ
زین نے اس کے ماتھے پہ بو بوسہ دیا اور بولا
میں نے تم سے محبت کرنا چھوڑی ہی کب تھی دور صرف اسے لیے ہوا تاکہ تمہیں احساس ہو ہوسکے اور تم نے مجھے بولا تھا نہ کہ جس دن میں تمہیں تمام آسائیشیں دینے کے قا بل ہوں گا اس دن تم مجھ سے محبت کرو گی اور مجھے اپنی محبت کامیا ب چا چاہیے تھی
آج میں اور میری محبت کا میاب ہو گئے
کچھ دوریاں ہمیں پاس لانے کے لیے ہوتیں ہیں
یہی دوریاں نمرہ اور زین کو قریب لے آئیں
زین نے اپنا گال نمرہ کے آگے کیا نمرہ نے سوالیہ نظروں سے زین کو دیکھا
زین نے اس رات والے تھپڑ کا حساب مانگا نمرہ نے آگے ہو کے اس کے گال پہ بوسہ دیا اور دونوں آنکھوں میں آنسو لیے ایک دوسرے کو دیکھ کےاللہ کا شکر ادا کرتے ہوۓ مسکرادئیے
ختم شد___________________ Toobayain_novels
VOUS LISEZ
تقدیر کے فیصلے (completed)
Nouvellesیہ کہانی ہے ایک میڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھنے والی لڑکی کی جس کےخواب بہت اونچے تھے -لیکن تقدیر نے اس کا ہمسفر ایک غر یب گھرانے سے چنا تھا- پہلے اس جوڑے میں سے ایک کو محبت ہوئ وہ تڑپ گیا -دولت بھی ان کے مقدر میں لکھ دی گئ - لیکن مکافات عمل ہونا تھاو...