بیسویں قسط

20 1 1
                                    

'وہ چلی گئی۔۔۔بلکہ نہیں وہ جاچکی۔۔۔اب کوئی نہیں جو مجھے مجھ سے چھینے مبارک ہوں فاطر میاں آپ جیت گئے پر خوشی نہیں۔۔۔اس کے جانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے ہر طرف خاموشی ہے'
فاطر دور خلائوں میں چاند کو دیکھتا اپنی سوچوں میں گم تھا جب اس کے روم کا دروازہ ایک دھاڑ سے کھلا فاطر نے مڑ کر دیکھا اس نے اب تک کپڑے بھی تبدیل نہیں کیے تھے اور وہ شدید غصے میں سامنے کھڑی تھی"اس وقت کیا کام ہے تمہیں؟"سخت آواز میں پوچھا گیا"یہ کیا ہے؟"اس سے زیادہ قہرآلود آواز اسکی تھی۔۔فاطر نے اسکے ہاتھ میں پکڑے کاغز کو ایک نظر دیکھا جبکہ وہ سختی سے گویا ہوئی"کیا یہ سچ ہے کہ وہ جاچکی ہمیشہ کہ لیے؟"فاطر نے نظر پھیر لی اس نے زور سے تالی بجائی"واہ چاچو واہ کیا کہنے ہے آپکے اچھا ہوا وہ جاچکی آپ جیسا انسان انکو ڈیزرو ہی نہیں کرتا تھا"وہ کہتی مڑ گئی"مجھے کوئی پچتاوا نہیں"فاطر نے اسکی پشت پر کہا تو وہ رودی اور بولی"چاچو مجھے لگا تھا صرف یہ اوپر اوپر کی سختی ہے پر آج معلوم ہوا کہ آپکا دل ہی مردہ ہے دعا کیجیئے گا یہ زندہ نہ ہوں کیونکہ جس دن یہ زندہ ہوگیا آپ جی نہیں پائے گے"
وہ کہتی نکل گئی۔
*************
"میں نے کہا تھا کہ سب کو بتا کر جائے پر وہ ایسے ہی چلی گئی خیر اب سب کو بتانا ہوگا کہ وہ چلی گئی ہے"فاطر اکتایا ہوا نیچے آیا کیونکہ صبح سے تین بار ببلو چاچی کا پوچھنے آچکا تھا فاطر نہا دھو کر نیچے آیا اور ناشتے کی ٹیبل پر جب اماں نے اس سے یلینا کا پوچھا تو نونا نے خشمگیں نگاہوں سے اسے دیکھا اور فاطر کھڑا ہوگیا اور سب کو مخاطب کر کے بولا"وہ جاچکی ہے اس کو اور نہیں رہنا تھا اس گھر میں تو وہ چلی گئی اب اس سے متعلق کوئی سوال نہ ہوں اس گھر میں"فاطر نے اس طرح سے یہ بات کی کہ جس سے سارے گھر والے یلینا کو قصوروار سمجھے نونا تو اٹھ کر ہی چلی گئی فاطر نے جاتے اسے ایک نظر دیکھا 'کوئی فرق نہیں پڑتا ویسے ہی چلا جائوگا دو ہفتوں میں'۔
***********

نونا کے نکاح کو دو ہفتے ہوچکے تھے یلینا کا کچھ اتا پتہ نہ تھا نونا نے ڈھونڈنے کی کوشش کی پر وہ جیسے غائب سی ہوگئی تھی فاطر بظاہر تو ٹھیک تھا پر اللہ جانے دل میں کوئی ملال ہو۔۔۔۔نونا کلاس لینے کے لیے آئی تھی پر پہلی کلاس ہی نہیں ہونے والی تھی کیونکہ سر نہیں آئے تھے آمنہ اور سحرش بھی نہیں دکھ رہی تھی موڈ پہلے خراب تھا اب اسے غصہ آنے لگا تھا تب ہی اسکا بازو کسی نے پکڑ کر کھینچا نونا نے فورن مڑ کر چانٹا رسید کیا اس کے بعد دیکھا کہ سامنے مغیث ہے تو شرمندہ ہوگئی مغیث کو برا تو لگا تھا پر اسکی شرمندہ شکل دیکھ کر مسکرایا "یہ دوسری بار تھا مس نور آئیندہ خیال"وہ سنجیدگی سے بولا تو نونا نے ہونٹو کی جنبش سے سوری کہا تو وہ مسکرا دیا"ارے جائے معاف کیا۔۔کیا یاد کرے گی کتنا سخی شوہر ہے"وہ شوخ انداز میں بولا تو نونا نے آئیبرو اٹھا کر اسے دیکھا"وہ سب تو ٹھیک ہے یہ آپ یہاں کیا کر رہے ہے اور اتنا فری کس خوشی میں ہورہے ہے"۔۔"ہائے یار اب تو دوستی کرلو اب تو شوہر ہوں"مغیث نے منہ بنا کر کہا"ہاں زبردستی کہ"نونا بولی تو مغیث فورن بولا"کوئی نہیں ہاں آپ نے کہی تھی محنت کی تھی میں نے آپکے ہاں کہ لیے"مغیث تھوڑا جھکا اور اسکی آنکھوں میں جھانکتے مسکرایا نونا کا دل تھم گیا اور مغیث نے شوخ لہجے میں کہا"آپکی ہاں پر حق تھا ہمارا"۔۔نونا نے آہستہ سے پوچھا"آپ کیوں آئے ہے؟"اس نے اتنی معصومیت سے پوچھا کہ مغیث کو ہنسی آگئی "یار آپ کتنی کیوٹ ہے"اسنے ہنستے ہوئے کہا تو نونا جھینپ گئی"کیوں آئے ہے آپ اور آپکو گھسنے کیوں دیتے ہے؟"نونا چڑ کر بولی تو مغیث فورن بولا"یار آپ ملے گی نہیں تو آنا پڑے گا اور آپکی کلاس نہیں تھی تو میں آگیا"۔۔"آپکو کس نے بتایا کلاس نہیں ہے"نونا نے اسے گھورا"وہ۔۔۔۔چھوڑے آپ"۔۔"مغیث"نونا نے اسکا نام لیا تو وہ بےچارہ پگھل گیا"وہ میں نے آپکے سر کے پاس بابا کو بھیج دیا صبح کسی کام سے تبھی وہ نہیں آئے"۔۔۔نونا منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی"آپ کتنے فارغ انسان ہے"نونا نے حیرت سے کہا تو وہ مسکرا کر بولا"ہاں پر صرف آپ کے لیے"اس کے کہنے پر نونا مڑ کر مسکرائی اور قدم بڑھاتی آگے بڑھی تو وہ پھیچے ہولیا"آپ کہاں جارہی ہے اب؟"۔۔"آپ نے صرف ایک کلاس بک کی تھی وہ ختم ہونے کو آئی ہے دوسری ہم لینگے"نونا نے مزے سے کہا تو مغیث منہ بنا کر بولا"میں نے اتنی محنت صرف پانچ منٹ کے لیے تو نہیں کی تھی"۔۔۔"تو میں کیا کروں اگر آپ کے پلین میں جھول تھا تو"۔۔۔"اچھا بھلا میں بارہ بجے آئوگا آپ ویٹ کیجیئے گا میرا پلیز پلیز پھر میں آپکو لنچ کرواکر گھر چھوڑ دونگا"نونا منع کر رہی تھی پر مغیث کی منت پر حامی بھرلی۔۔۔نونا بارہ بجے سے بار بار گھڑی دیکھ رہی تھی اس حرکت پر سحرش نے اسے ٹوکا"نونا خیریت ہے بار بار گھڑی کیوں دیکھ رہی ہو"۔۔نونا اچانک سوال پر گھبراگئی پھر خود اپنی حرکت پر حیران ہوئی"یار وہ دیکھ رہی تھی تم لوگوں کہ ساتھ وقت کتنا تیزی سے گزرتا ہے"آمنہ نے مشقوق نظروں سے گھورا پھر بولی"کیا بہن کونسا سستا نشا کیا ہے ہمارے لیے ایسے القبات؟"۔۔"ارے یار تم لوگ تو میری جان ہو نا"نونا کھسیانا ہنس کر بولی تو سحرش نے اس کا موبائل دبوچ لیا نونا فورن ہڑبڑا کر موبائل جھپٹنے لگی پر آمنہ بیچ میں آگئی"یار سحرش فون دو فون میں کچھ نہیں یہ مزاق نہ کیا کرو"سحرش کو جب فون میں کچھ نہ ملا تو اس نے واپس کردیا"کافی خالی فون ہے تمہارا"نونا نے اسے گھورتے موبائل جھپٹا اور بولی "نہیں لینا تھا نا پھر اب میں جارہی ہوں تم لوگ بیٹھو پوئنٹ کے انتظار میں"نونا بلبلاتی ہوئی اٹھ گئی سحرش اسے منانے کے لیے پیچھے جانے لگی تھی پر آمنہ نے روک کر بٹھالیا"پٹنے کا شوق نہیں ہے تو بیٹھ جائو رات میں کال کرنا اسکو"نونا غصے سے ٹیکسی کرانے کے لیے نکل گئی تقریبا ساڑھے بارہ بج چکے تھے اس نے ٹیکسی روکی اس میں بیٹھی تبھی اسے مغیث کی کالز آنے لگ گئی اسنے غصے میں فون آف کردیا تبھی ٹیکسی رکی نونا غصے میں بولی"کیوں روکی ہے گاڑی؟"تبھی سامنے کھڑی گاڑی دیکھی اور اس میں سے باہر آتے مغیث کو نونا منہ بسور کہ بیٹھ گئی مغیث نے آکر ڈرائور کی کھڑکی سے جھانک کر نونا کو کہا"مس نور معزرت اس تاخیر کہ لیے پر اب چلے"۔۔۔"میں نہیں جائوگی"نونا نے صرف اتنا کہا"میں آپکو لیے بغیر نہیں جائوگا"مغیث بولا تو نونا نے اسے گھورا"چیلنج کر رہے ہے؟"مغیث کو دال جلتی ہوئی نظر آئی کیونکہ غلطی اسکی تھی اسنے بہت آہستہ سے کہا"مس نور آپ کی ہر سزا قبول ہے اس تاخیر کے لیے پر پلیز آپ میرے ساتھ چلیے"نونا نے اسے دیکھا اور ٹیکسی سے اترگئی اور چپ چاپ بیٹھ گئی کیونکہ اسنے نکلتے ہوئے مغیث کی گاڑی دیکھ لی تھی ورنہ وہ خود ایسے ٹیکسی میں کبھی نہ بیٹھتی اس کو پتہ نہیں کیوں پر یوں مغیث کا پیچھے آنا اچھا لگا تھا۔۔۔۔
مغیث نے نونا کو اتنا اچھا لنچ کروایا تھا کہ وہ خوشی خوشی گھر لوٹی تھی صحن میں سب موجود بڑے البمز لیے بیٹھی تھی"اری نونا دیکھو تمہارے نکاح کا اور فاطر کے ولیمے کا ایلبم آگیا"سلوا بھابی نے خوشی سے بتایا تو اسکا چہرہ ایک پل کہ لیے ماند پڑا 'یا اللہ پتہ نہیں وہ کس حال میں ہوگی وہ تو زندہ دل تھی انکا دل مردہ نہ کرنا آپ'نونا فوٹوز دیکھنے لگی فاطر کا ایبم دیکھا تو فوٹوگرافر کے رینڈم کلکس دیکھ کر حیران رہ گئی وہ اٹھی اور فاطر کا ایلبم اس کے بیڈ پر چھوڑ آئی وہ چاہتی تھی کہ انکو درد ہوں کیونکہ مردہ دل رکھنا زیادہ برا تھا دکھی دل رکھنے سے.
*********
فاطر ساری کاروائی کرواکر اب گھر پہنچا تھا وہ بیڈ پر لیٹ گیا اسنے اپنے نیچے کچھ محسوس کیا تو سیدھا بیٹھا اور سنجیدگی سے فوٹو البم پر دیکھا تو وہاں سامنے دونوں بیٹھے تھے اس کے ماتھے پر بل پڑگئے وہ خاموش نظروں سے اپنے ولیمے کی البم دیکھنے لگا اس نے دل میں کھوجا شاید کچھ ڈھونڈنا چاہ رہا تھا پر ابھی وہ ہر احساس سے عاری تھا وہ خاموشی سے تصویرے پلٹ رہا تھا تبھی اسکی نظر بڑی سی تصویر پر پڑی تو اس کا دل زور سے دھڑکا یہ ان کے اینٹری کے وقت کی تھی جب فاطر نے طنزیہ جملا کہا تھا اور وہ الٹا اس کو دیکھ کر مسکرائی تھی اس تصویر میں وہ دونوں ایک دوسروں کو بہت قریب سے دیکھ رہے تھے فاطر کے چیرے پر حیرانی اور گھبراہٹ واضح تھی جب کہ یلینا کہ چہرے پر مسکراہٹ اور اطمینان دونون متضاد تھے ایک دوسرے کے۔فاطر نے تصویر پلٹی تو حیرت سے آنکھیں پھٹ گئی یہ انتہائی خوبصورت اتفاقی تصویر لی گئی تھی جس میں فاطر اسے گرنے سے بچا رہا تھا اور وہ سانس روکے ہوئے تھی اور فاطر مسکرا رہا تھا اسے دیکھتے ہوئے۔۔فاطر کو لگا شاید ہوا میں آکسیجن کم ہورہی ہے اسنے وہ ایلبم بند کردی اور اٹھ کر نونا کے کمرے کی طرف بڑھا وہاں جاکر دروازہ پیٹا تو نونا نے دروازہ کھول دیا"تم نے رکھا تھا؟"سنجیدگی سے پوچھا گیا"کیا؟"بے دھیانی میں دیا گیا جواب"بنو مت لے کر جائو اسے میرے کمرے سے"فاطر کہ کر جانے کے لیے مڑا تھا تو نونا بولی"چاچو صرف ایک ایلبم سے کیا ہوگا آپ کو معلوم ہونا چاہیئے وہ آپکے کمرے کا ایک حصہ رہ چکی ہے اور آپ کی یادوں میں اور آپ میں زندہ ہے آپ ان کو خود سے کہسے الگ کرے گے؟"نونا نے اس کے کان میں جلتا ہوا سیسا ڈالا تو فاطر ضبط کرتا گیسٹ روم میں چلا گیا نونا سر نفی میں ہلاتی اس کے کمرے سے ایلبم لینے چلی گئی۔
**********
دو دن سے فاطر گیسٹ روم میں تھا بس کھانا کھانے کے وقت باہر آتا گھر والے بات کرنے کی کوشش میں تھے پر نونا نے سب کو منع کیا ہوا تھا اور کچھ فاطر کے مزاج نے بھی سب کو روکا ہوا تھا فاطر آج جب کھانا کھایا تو کافی نڈھال لگ رہا تھا تو اماں جی نے اسے پکارا"ارے فاطر چھوڑو تم اپنا خیال رکھو کیوں یاد کرنا جب قدر نہ ہوں"وہ یلینا کو قصوروار سمجھ رہی تھی نونا کو بہت دکھ ہوا پر وہ کچھ نہیں کہ سکتی تھی فاطر نے آہستہ سے سر اٹھایا اور سنجیدگی سے کہا"نہیں میں تھیک ہوں بس زرا سے کام کے سلسلے میں تھکا ہوا لگ رہا ہوں۔مجھے حسام کے چاچو نے جاب آفر کی ہے یوکے کی ہے جس سلسلے میں ہم دونوں جارہے ہے"فاطر نے کہا تو خاموشی تایا جان نے توڑی"کتنا عرصہ؟"۔۔"تقریبا ڈھیڑ سال سے پہلے نہیں آسکو گا"۔۔۔"نہیں جائوگے تم"ماں تھی فورن جزباتی ہوگئی "امی میں بتا رہا ہوں دو دن بعد میری فلائٹ ہے"فاطر کہتے اٹھ کر چلا گیا۔ایک سرد سی دیوار قائم تھی ان سب کے درمیان۔
نونا پریشان تھی اور وہ مغیث سے کال پر بات کر تہی تھی جب رات کو دو بجے اپنے کمرے کے دروازے پر کچھ گرنے کی آواز آئی تو وہ اچھل گئی"میں بعد میں بات کرتی ہوں"وہ کہتے ہی کال کاٹتی فورن اٹھی دروازہ کھولا تو فاطر پورا نڈھال سا کھڑا تھا اور یہ صاف ظاہر تھا اس سے کھڑا نہیں ہوا جارہا"چاچو کیا ہوا؟"نونا پریشانی سے آگے بڑھی اسکو بہت بری سمیل آئی تھی پر اسنے پکڑا وہ لڑکھڑاتا نونا کے بستر پر گرا"چاچو آپکو بہت تیز بخار ہے میں دادی کو بلاتی ہوں"نونا جانے لگی تو فاطر نے روکا"ننہیں نننونا"وہ لڑکھڑا کر بولا تو نونا تھوڑا جھکی "آپ نے پی ہے؟"نونا نے حیرت سے دبی ہوئی آواز میں کہا تو فاطر کچھ نہیں بولا زمین کو گھورنے لگا نونا نے دروازہ بند کیا اور سنجیدگی اور سختی سے بولی"چاچو خمر حرام ہے"فاطر نے نظر اٹھائی اور زخمی مسکراہٹ دے بولا"مجھ پر محبت بھی حرام تھی"نونا دو سیکنڈ ہل نہیں سکی پھر اس کے سامنے زمین پر بیٹھ گئی اور ان کے ہاتھ پکڑ کر بولی"آپ ٹھیک ہے چاچو"نونا میں بہت کمزور ہوں وہ ٹھیک کہتی تھی میں ڈرپوک ہوں میں حرام میں گھر گیا پر کیا کروں میرے اندر ایک آگ سی جل اٹھی ہے اور اور ییہ بہت تکلیف دہ ہے نہیں ہورہی برداشت نونا ببہیت تکلییفف ہورہی ہوں"فاطر بقائدہ روپڑا تھا اور اسکے ہاتھوں پر سر رکھے وہ آنسو بہارہا تھا نونا تو جام ہوگئی تھی اس نے اپنی پوری زندگی میں سب سے زیادہ مضبوط انسان دیکھا وہ فاطر تھا وہ انکو روتا دیکھ ہل چکی تھی اسے دکھ ہورہا تھا ہر اس لفظ کہ لیے جو اسنے غصے میں کہے"چاچو انسان گنہگار ہے اور اس خدا کی زات اکبر ہےوہ بندو کو معاف خردے گا آپ معافی مانگیے گا اور رہی بات چاچی کی تو آپ انکے بھی گنہگار ہے اور اگر آپ اپنی غلطی پر نادم ہے تو ان سے معافی مانگ لیجیئے"نونا سمجھانے کی کوشش میں تھی"میں معافی کے لائق ننہیں میں اپنی ہی محبت کاا قاتل ہوں اس امید کا قاتتل جو اسس ککو مججھ سے تھھی"فاطر درد سے بھری اور لڑکھڑاتے ہوئے بولا"آپ لائق نہیں ہونگے پر چاچو معافی کو بھی محبت جیسے بے لوس ہونا چاہیئے صدق سے بھرپور اور انجام سے پوشیدہ۔۔معافی بھی مانگتے رہنا چاہیئے"۔۔۔"اور اگر معافی نہ ملے ہماری کوشش کہ باوجود بھی تو؟"۔۔۔"اللہ تو معاف کردیتا ہے پر کبھی کبھی انسان معاف نہیں کرپاتا لیکن اگر آپ نے صدق سے معافی مانگلی تو کم از کم کچھ ملال کم ہوگا اور ویسے بھی چاچو چاچی کا ظرف کمال ہے آپ معافی مانگ کر تو دیکھیئےوہ کردیگی"نونا کہ کہنے پر ایک اطمینان تھا جو اسے ہوا تھا اس نے سوچلیا تھا کل فلائٹ سے پہلے یلینا کے گھر جائے گا۔"آہ چاچو یہ میرا کمرے ہے"وہ فاطر کو وہی لیٹا دیکھتے بولی تو فاطر نے اسے کہا"یار میرے کمرے میں سوجائو مجھے وہاں وحشت ہورہی ہے"نونا منہ بناتی سامان سمیٹ کر اسکے کمرے میں چلی گئی۔
**********
فاطر آج کافی بہتر محسوس کر رہا تھا وہ گھر والوں سے صحیح سے ملا نونا کی طرف آیا تو مسکرایا تو وہ بھی مسکرائی"معاف کیا آپکو ہم نے ہمارا ظرف بہت بڑا ہے"نونا شوخی سے بولی تو فاطر نے آرام سے کہا"شکریہ دعا کرنا وہ بھی کردے"۔۔"ویجے بھوا دعا تمہارے ساتھ ہے بچے"نونا نے ڈرامائی انداز میں کہا تو فاطر مسکرادیا گھر والے اسے ہلکا پھلکا دیکھ کر مطمئن ہوگئے اور فاطر چل دیا حسام نے گاڑی یلینا کے گھر کے باہر روکی تھی فاطر نے بیل بجائی یہ نکاح کے بعد پہلی بار تھا کے وہ یہاں آیا تھا اندر سے ایک آدمی نمودار ہوا جو یقینن یلینا کا ڈرائور تھا"ارے فاطر صاحب؟"وہ پحچان گیا تھا فاطر نے سلام کیا اور یلینا کا پوچھا"آہمم بیبی جی نہیں ہے"وہ بولا تو فاطر نے دھڑکتے دل سے پوچھا"کب تک آئےگی؟"۔۔"پتہ نہیں بتایا نہیں انہوں نے اگلے ہفتے تک گھر بند کردینے کا حکم دیا ہے وہ ملک چھوڑ کر چلی گئی ہے"فاطر کا دماغ فل بند ہوگیا اسے اب احساس ہورہا تھا کہ وہ اسکی ضرورت ہے اور اس کے نہ ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے "اچھا صحیح میں چلتا ہو"فاطر کہتا نکل گیا اس کو اپنے آگے ایک تویل راستہ نظر آرہا تھا اور سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ سب طے کیسے گ
کرے گا حسام نے اسے خاموش دیکھا پر کہا کچھ نہیں کیونکہ یہ جنگ اسکی تھی اور وہ اسکی فیلحال مدد نہیں کرسکتا تھا اور یلینا کی طرح فاطر بھخ چھوڑگیا اس ملک کو جہاں وہ ساتھ ہوئے اور الگ بھی۔
************
نونا اپنے بالوں میں برش پھیر رہی تھی اور تاثر تنے ہوئے تھے جب"یہ لے مغیٹ بھائی سنبھالیے اپنی بیگم کو"موہد دروازے پر مغیث کو چھوڑتے ہوئے بولا نونا نے شیشے میں عکس دیکھ لیا تھا پر مڑی نہیں موہد دروازہ بنر کرکے چلا گیا موید فورن دو قدم آکر بولا"نور آپ میرے میسجز سین کر کے چھوڑ رہی ہے کالز بھی نہیں اٹھا رہی یہ کیا گند ہے"مغیث ناراضی سے بولا۔۔"اوہو مطلب میں نے کیا تو کیسے آگ لگ گئی اور خود جو دو دن سے اگنور میں پڑی تھخ وہ کیا تھا "نونا گھومی تو اس کے لمبے کالے بال بھی ایک لہر کا منظر پیش کرتے گھوم کر کمر پر آئے تو مغیث کو اپنا آپ پگھلتا محسوس ہوا پر اس نے سختی جما کر کے کہا"یار حد ہوتی ہے میں نے آپ کو بتایا تھا دبئی جارہا ہوں کام سے ورنہ میں کوں اگنور کرونگا"نونا آگے بڑھی اور کمر پر ہاتھ رکھ کر بلکل بیگمات والے انداز میں بولی"ہاں تو دبئی ہی گئے تھے نا ایک بندہ رپلائی دی دیتا ہے پر نہیں جی آپ سے وہ تھوڑی ہوگا میں نے اگنور کیا تو فورن ناراض ہوکر گھر آگئے میں تو دبئی نہیں آسکتی تھی میرے ساتھ تو زیادتی ہے"۔۔"ارے یہ جھوٹ نہ کہے آپ میں نے آپکو رپلائی دیا تھا"مغیث بھی ڈٹا رہا "ہاں دیا تھا صرف یہ 'رات کو کال کروں گا'اور میں نے رات تین بجے تک انتظار کیا پر کال نہیں آئ"نونا شیشے کی طرف مڑتی اپنے بال اٹھاتی پونی باندھتے ہوئے کہ رہی تھی اسکے ہاتھوں کی حرکت اسکی گردن مغیث کے کان بند ہوگئے صرف دکھائی دے رہی تھی وہ سنائی نہیں نونا مڑی تو اسے بلینک دیکھ کر بولی"سن بھی رہے ہے کہ نہیں"وہ منہ بناتی پاس آکر اسے دیکھ کر بولی تو مغیث نے اسے دیکھا اور چڑ کر بولا"یار حد ہوتی ہے کسی چیز کی مجھے کھیلنا ہی نہیں ہے اب ایسی ادائیں دکھائے گی تو یہ ہارا ہوا بندا تو مر ہی جائے گا مطلب ناراض بھی نہیں ہونے دیتی آپ" نونا کے چہرے پر ناچاہتے ہوئے بھی مسکراہٹ آگئی تو مغیث نے اسے خود سے قریب کیا اور کان کے پاس آہستہ سے کہنے لگا"یار نور قسم سے آئی ایم سوری میں اگنور نہیں کر رہا تھا میں نے ان دو دن میں بہت سارے لوگوں سے میٹنگ کی میں تھک جاتا تھا رات میں دیر سے فارغ ہوپاتا آپ سے بات کرنے کی سوچتا تھا پر آپ کو اتنی لیٹ ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا تھا سوچا تھا واپس آکر ڈنر پر لیکر جائونگا پر آپ تو رپلائی ہی نہیں دے رہی تھی ایک تو پہلے ہی ان لوگوں پر غصہ آتا ٹائم ہی نہیں چھوڑتے تھے کہ آپ سے بات کر پائو ایسے میں واپس آئو اور آپ رپلائی نہ دے تو غصہ تو آئےگا نا"نونا خاموش کھڑی تھی اس کے ایسے کان میں کہنے سے نونا کو تو سانپ سونگا ہوا تھا مغیث نے اسے دیکھا تو ہنس پڑا "ارے کیا بھوت دیکھلیا ہے کیا؟"۔۔نونا نے کنفیوز ہوکر اسے دیکھا"ہوں ہا ممیرا مطلب ننہیں"مغیث بیڈ پر بیٹھ کر اسکا ہونق پن دیکھ رہا تھا پھر مسکرایا اور بولا"اچھا چلو چھوڑو تم تیار ہوجائو ڈنر پر چلے گے میں باہر انکل کے ساتھ ہو"وہ بولتے اٹھ گیا نونا اپنی خفت مٹانا چاہ رہی تھی تبھی اسے آواز لگائی"مغیث؟؟"مغیث نے مڑ کر دیکھا تو نونا اکڑ کر دروازے پر ہاتھ رکھتی بولی"جائے آپکو معاف کیا ویسے بھی بہت سخی ہوں میں"مغیث منہ کھول کر اسے دیکھنے لگا ابھی وہ کچھ کہتا کہ اس سے پہلے ہی نونا نے دروازہ بند کردیا۔۔۔"مغیث میاں یہ اب آپ ہمارے گھر کے چکر لگانا بند کردے"مغیث برامدے سے گزر کر لان کی طرف بڑھ رہا تھا تو سلوا بھابی نے روکاا اور گھور کر بولی مغیث سر پر کھجاتا معصوم بن کر بولا"کیوں چاچی جی؟"۔۔"ہائے دلہے میاں اللہ اللہ کر کے اگلے دو ہفتوں میں شادی ہے تمہارے دو سال ہوگئے تم لوگوں کے نکاح کو اور تم تو بھئی ہر ہفتھ منہ اٹھا کر آجاتے ہوں شرم نہیں آتی"وہ اس کو زچ کرنے کے لیے کہ رہی تھی اور وہ مغیث ہی کیا جو الٹا جواب نہ دے"سلوا بھابی اس میں میرا کیا قصور اگر حمدان چاچو نے آپ کے ٹائم پر چکر نہیں لگایا تو"سلوا نے تو اسکا کان ہی پکڑ لیا وہ چیخنے لگا"صحیح نونا کی طرح تیز زبان چلتی ہے تمہاری بھی"۔۔"ارے استغفراللہ چاچی جی آپ کہاں مجھے اس ڈاین سے ملا رہی ہے میں معصوم شریف بچا وہ ایک نمبر کی۔۔۔"مغیث کی زبان کو بریک لگ گئی کیونکہ سامنے سے وہ گلابی جوڑے میں سفید اسکارف ڈالے کھڑی اسکو گھور رہی تھی"ارے میرا مطلب ایک نمبر کی کیوٹ بیوی میری"سلوا بھابی نے مڑ کر دیکھا تو مسکرائی"لو بہن تم ہی سنبھالو اسکو"وہ کہتی چلی گئی۔"کیا کہ رہے تھے ہاں؟"نونا نے سختی سے پوچھا تو وہ بھیگی بلی بنتا بولا"ارے بیگم میری اتنی مجعال کہاں وہ تو بھابی چھیڑ رہی تھی تبھی ان کے ساتھ مجھے کہنا پڑ گیا قسم سے بڑی ہی تیز خاتون واقعع ہوئی ہے تمہاری چچی جان"وہ بازو اسکے گردن کے گرد ڈالتا انجان بن کر بول رہا تھا تو نونا نے اسے گھورا اور بولی"آئیندہ میرے بغیر کسی سے پنگے لیےتو پھر دیکھنا"مغیث اسکو آئیبرو اچکا کر دیکھنے لگا تو وہ مسکرادی"یار کیا کمال ہوں تم ہاں میں بھی سوچ رہا تھا اکیلے میں مزہ نہیں اب مل کر تنگ کرے گے سب کو"۔۔۔۔۔نونا اور مغیث دونوں ریسٹرانٹ میں بیٹھے تھے نونا کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی مغیث نے اسے دیکھا تو پوچھا"کیا سوچ رہی ہوں؟"۔۔"مغیث دو سال بیت گئے احساس بھی نہیں ہوا"وہ سوچ میں ڈوبی آواز میں بولی تو مغیث نے دہائی دی"ارے بس کرو یار صحیح معلوم ہوا ہے مجھے کے انتظار کتنا مشکل ہے دو سال سے ویٹ کر رہا ہوں اب محترمہ کے پیپر ہوں اور تب میں گھوڑی چڑھو اور اللہ اللہ کر کے وہ گھڑی قریب ہے"نونا ہلکا سا ہنسی اور بولی"میں تھی تو آپ کے ساتھ نا ان دو سال میں اور اگر نہ ہوتی تو"مغیث نے ٹیبل پر رکھے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور سنجیدگی سے بولا"تو میں زندہ دل نہیں ہوتا"نونا کی دھڑکن رک کر چلی تھی دوبارہ اس کے شدت سے ایک ٹیس دل میں اٹھتی سی محسوس ہوئی تھی "کیا ہوا ٹھیک ہوں؟"مغیث نے نونا کو خاموش دیکھ کر پوچھا تو وہ تقریبا رونے والی ہورہی تھی اور آہستہ سے بولی"مغیث۔۔۔فاطر چاچو؟؟وہ کس حال میں ہونگے"نونا لب خاٹنے لگی تو مغیث نے اسکا ہاتھ دونوں ہاتھ میں لیا اور پھوچا"کب آرہے ہے؟"۔۔"اگلے ہفتے۔۔کال پر تو صحیح بات کرتے تھے سب سے پر پتہ نہیں وہ کیسے ہے میں نے انہیں ٹوٹا ہوا دیکھا ہے"نونا فاطر کے جانے سے پہلے کی رات کا سوچ کر بولی تو مغیث نے اسے دلاسہ دیا"یہ فیصلہ بھی انکا تھا۔۔اور ویسے بھی درد محسوس کرنے سے یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ زندہ ہے۔اور۔ہر احساس کا اپنا چارم ہے"مغیث کے کہنے پر وہ خاموش ہوگئی پھر وہ مغیث کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی تو واپس نارمل رہنے لگی۔
************
"اٹھ جا بے یار تو نے بہت پریشان کیا ہے ان دو سال میں"حسام چڑھتے ہوئے فاطر کو اٹھانا چاہ رہا تھا جو بستر پر آڑا تھرچا پڑا تھا ہلکا سا کسمسا کر اٹھ گیا حسام نے اسے دیکھا اور چڑ کر بولا"حالت دیکھ اپنی اجڑا ہوا لگ رہا ہے کل پاکستان کے لیے فلائٹ ہے اس حلیے میں جائے گا؟ہیں جا باربر کے پاس جا"وہ سائڈ سے خاموشی سے نکل گیا شیشے میں خود کو گھورنے لگا'دو سال ۔۔دو سال۔۔۔اتنے لمبے ہوگئے پر اب بھی درد تازہ ہے اپنی غلطی کا زخم تازہ ہے روز رات کو اس میں سے خون رستہ ہے کسی نے سچ کہا تھا جتنا بھاگو گے اتنا پیچھے آئے گی یاد۔۔'"یا اللہ صرف ایک موقع دے کے میں اپنا گناہ قبول کرسکو تو شاید یہ ملال کم ہوجائے"فاطر کپرے بدل کر تھوڑے بہتر حلیے میں آکر باربر کے پاس گیا بال وغیرہ بنوائے گھر۔آیا اور حسام کے گلھ لگ گیا"یار تھینکیو تو نے بہت ساتھ دیا ہے"۔۔۔"ہاں وہ تو دینا ہی تھا سالا قسمت بھی ایسی ہے چھوڑ کے بھی نہیں جاسکتا تھا"حسام نے دہائی دی تو وہ مسکرایا"کل واپسی ہے پھر اس گھر سے اور بدمزہ کھانے سے آزادی گھر جاکر تو لمبی تان کے سوجائوگا"حسام سوچتے ہوئے بولا'میں اپنے کمرے میں کیسے جائوگا ہاں نونا کو کہدونگا'۔۔۔۔۔۔۔" باس ہے اندر؟"نونا آفس کے ریسیپشن پر کھڑے ہوکر پوچھ رہی تھی ریسیپشینسٹ نے مسکرا کر اندر جانے کا اشارہ دیا تو وہ سہل سہل کر چلتی اندر کی طرف بڑھی وہ اکثر آیا کرتی تھی یہاں لوگ اسے پہچانتے تھے اس نے دروازہ کھٹکٹایا تو اندر سے اجازت ملنے پر نونا اندر بڑھی اور جواب میں مسکراہٹ ملی تو وہ فورن سامنے بچے کے پالنے میں اچھلتی آئرہ کی طرف بڑھی اور اسے گود میں اٹھا کر پیار کرتے بولی"اور کیسی ہے آئرہ ہماری یاد آئی آئرہ کو؟"وہ اس سے بات کرتے کرسی پر بیٹھ گئی اور سنجیدگی سے پوچھا"آپ آئے گی نا؟"۔۔۔"تمہارے گھر ایک بار تو ہاں تمہاری شادی میں شاید نہیں"۔۔۔"یار آپ کے مسئلے ایک طرف پر مجھے نہیں پتہ آپ نے میری شادی میں لازمی آنا ہے نقاب کر کے آجانا آپ جیسے آپ میری مس کی شادی میں چلی تھی۔۔۔یلینا بجو پلیزز"نونا منت بھرے لہجے میں بولی تو یلینا بولی"تم کیوں آزمائش میں ڈالنا چاہ رہی ہو مجھے۔"یلینا بولی تو نونا نے کہا"دیکھے ان دو سالوں میں آپکا بہت ساتھ دیا ہے کسی کو نہیں بتایا کہ آپ پاکستان ہے اور تو اور نئے ابھرتے برینڈ ال خیاتون کی مالک جب کہ یہ بات آپ کے آفس میں بھی صرف آپکی سیکریٹری کو معلوم ہے۔۔پلیز میری شادی کا گفٹ دیدے مجھے شرکت کرلے ایس مائی بیسٹ فرینڈ"نونا بھیٹی رہی ماناتی رہی اور تب تک نہیں ہٹی جب تک وہ من نہ گئی آئرہ سو چکی تھی نونا اور وہ ہلکی پھلکی بات کر رہے تھے اور اب وہ جارہی تھی نونا دروازے کے پاس پہنچی تو یلینا نے پکارا"نونا؟"نونا مڑ کر اسے دیکھا یلینا اس سے پوچھنا چاہ رہی تھی پر ہمت نہیں بندھ رہی تھی اتنے میں نونا خود بول اٹھی"ہاں پاکستان آچکے ایک گھنٹا پہلے ہی اترے ہے"۔۔"اچھا صحیح ہے جائو"یلینا آہستہ سے بولی تو نونا چلی گئی اور یلینا دل سنبھالتی بیٹھ گئی"ایک بار معافی مانگ لی ہوتی تو شاید یہ دل ہمک کر لوٹ جاتا پر اب نہیں یہ دل آپکا ہوکر بھی آپکا نہیں رہا مسٹر فاطر زبیر خان"یلینا سختی سے سوچتی فائلز دیکھنے لگ گئی ۔
***********
نونا گھر پحنچی تو فاطر سامنے صوفے پر ہی سب کے ساتھ موجود تھی نونا اس کو غور سے جائزہ لے رہی تھی پر فاطر کے نارمل لحجے سے کچھ اخز نہیں ہورہا تھا تو وہ اٹھ کر روم میں آگئی تھوڑی دیر بعد دستک پر نونا نے دروازہ کھولا تو فاطر کو دیکھا اور ہٹ کر اندر آنے کا راستہ دیا "شادی کی بہت بہت مبارک"عام انداز "ابھی ہوئی نہیں"نونا چبتی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی تھی"کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہی ہوں"فاطر نے اسے خود کو یوں دیکھتا پاکر پوچھا"چاچو آپ ٹھیک ہے؟"طنز سے بھرا سوال۔۔"کیوں نہیں لگ رہا؟"فاطر نے الٹا سوال کیا سنجیدگی سے"لگنے میں اور ہونے میں فرق ہے۔۔۔خیر میرے کمرے میں؟"نونا نے کہا تو فاطر بستر پر لیٹتے آنکھیں بند کرتا بولا"ہاں وہ میرے کمرے میں خواتین مہمان رکے گی تبھی میں یہاں رہوں گا"فاطر نے سکون سے کیا تو نونا کا منہ کھل گیا"چاچو ایسا کوئی سین نہیں ہے"نونا چیخنے کے انداز سے بولی تو فاطر پھرتی سے کھڑا ہوا"نہیں ہے تو بنائو کیونکہ میں اس کمرے میں نہیں رہ سکتا میں نہیں چاہتا میں اپنا آپا کھو دو تو برائے مہربانی رحم کرو"فاطر لال آنکھوں سے سختی سے بولا تو نونا تھی تو بچی ہی کانپ گئی اور سامان اٹھاتی اپنا بڑبڑاتی ہوئی نکل گئی خیر ایک بات تو معلوم ہوگئی تھی کہ فاطر صاحب اب تک یلینا کو بھولے نہیں۔
*************
نونا بارات کے لیے تیار ہونے پارلر گئی تھی اور نونا مغیث کی ضد کے بائث اکیلے اور بارہ بجے ہی پارلر میں موجود تھی وہ۔۔۔ گھر والوں کو مغیث نے یہ ٹوپی کرائی کے بکنگ اسنے کروالی جو وقت سمجھ آیا اس میں۔۔۔نونا تین بجے تک بلکل تیار تھی اور اسکو رہ رہ کر مغیث پر غصہ آرہا تھا تبھی مغیث کی کال آئی تھی نونا اس سے پہلے اس پر غصہ کرتی مغیث نے صرف یہ کہ کر کال کاٹی کہ "پانچ منٹ میں نیچے آئو"نونا اپنی بھاری کام والی سفید میکسی سنبھالتی باہر آئی تو مغیث تھوڑے فاصلے پر تھا اور اپنی دلہن کو دیکھ کر دو سیکنڈ ہل نہیں پایا نونا نے بھاری کامدار سفید میکسی اور سفید ہی میچنگ کی تھی ہر چیز کی۔

 ********* فاطر ساری کاروائی کرواکر اب گھر پہنچا تھا وہ بیڈ پر لیٹ گیا اسنے اپنے نیچے کچھ محسوس کیا تو سیدھا بیٹھا اور سنجیدگی سے فوٹو البم پر دیکھا تو وہاں سامنے دونوں بیٹھے تھے اس کے ماتھے پر بل پڑگئے وہ خاموش نظروں سے اپنے ولیمے کی البم دیکھنے ...

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

نونا  اس کے قریب آنے لگی اتنے میں ان دونوں کے درمیان ایک گاڑی آکر رکی اور دو نقاب پوش لڑکیاں بندوق کے ساتھ نکلی نونا پیچھے ہوئی تھی لڑکیوں نے آگے بڑھ کر اسے پکڑا تو نونا اپنے آپ کو بھاری جوڑے کے بائث سنبھال نہ پائی اسنے سامنے دیکھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ مغیث اسے بچائے گا پر جیسے ہی سامنے دیکھا وہ ساکت ہوگئی مغیث نے ایک عجیب سی مسکراہٹ اچھالی نونا کو لڑکیوں نے گاڑی میں بٹھایا اور مغیث نے دو انگلیوں کے اشارے سے بائے کیا اور خود گاڑی کی طرف بڑھ گیا نونا ہونک بنی گاڑی میں بیٹھ گئی ۔۔۔جاری ہے
********

فنکاریاں **completedWhere stories live. Discover now