جیسے جیسے شادی کے دن قریب آرہے سب کی مصروفیت بڑھتی جارہی تھی۔
آج بھی گھر کی خواتین بازار گئی ہوئی تھیں۔
شیزہ دیکھو یہ کیسا لگ رہا ہے۔۔سمن بیگم سرخ رنگ کا لہنگا جس پر گولڈن رنگ کا کام تھا دیکھتے ہوئے شیزہ سے مخاطب تھیں۔
اچھا لگ رہا ہے۔۔۔شیزہ نے آنکھوں میں چمک لیے بولا تھا۔
تو پھر یہ پیک کروا لیتے ہیں۔۔سمن بیگم نے دکاندار کو آواز دیتے ہوئے کہا۔
چلو لڑکیوں تم سب بھی جلدی کر لو دلہن کی شاپنگ ہوگئی لیکن تم سب کی ختم ہی نہیں ہورہی۔۔فاریہ بیگم اُن سب کو ڈپٹتے ہوئے بولیں تھیں۔
ہوگئی ہے پھپھو چلیں بس اب کچھ چھوٹی چھوٹی چیزیں رہ گئی ہیں وہ دوسری شاپس سے لینی ہیں۔۔تانیہ نے پیار سے اپنی پھپھو کا ہاتھ پکڑتے ہو بولا تھا۔
چلو پھر جلدی کرو اور شاپنگ پوری کرو سب اپنی۔۔فاریہ بیگم دکان سے باہر نکلتے ہوئے بولا تھا۔
پھر سب دکان سے باہر آکر باقی کی چھوٹی موٹی چیزیں لے کر گھر واپس آگئیں تھیں۔
______________________________
تائی امی میں آیان بھائی کو کب سے بول رہا ہوں کہ شاپنگ پر چلیں لیکن وہ سن ہی نہیں رہے بھلا شادی پر کیا یہ اپنے سو سال پرانے کپڑے پہنیں گے۔۔جیسے ہی خواتین گھر داخل ہوئی تھیں ساتھ ہی شیری سمن بیگم کے پاس آیا تھا۔
میں دیکھتی ہوں اس لڑکے کو پتہ نہیں کب عقل آئے گی اس کو۔۔سمن بیگم آیان کے کمرے کی طرف جاتے ہوئے بولیں تھیں۔
چلو آیان اُٹھو شیری اور عالیان کے ساتھ شاپنگ پر جاؤ۔۔سمن بیگم نے آیان کے بیڈ کے پاس رکتے ہوئے بولا تھا۔
لیکن ماما میں شیری کو بول کر آیا تھا کہ وہ اور عالیان چلے جائیں اور ساتھ میرے لیے بھی سوٹ لے آئیں۔۔آیان موبائل دیکھتے ہوئے بولا تھا۔
وہ کیوں پسند کریں تمہارے لیے سوٹ شادی اُن کی ہے یا تمہارا جلدی اُٹھو اور اُن کے ساتھ جاؤ ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا۔۔سمن بیگم غصے سے بول کر کمرے سے نکل گئیں تھی اور نہ چاہتے ہوئے آیان کو بھی شاپنگ پر جانا پڑا تھا۔
تین گھنٹے بعد وہ تینوں شاپنگ سے واپس آئے تھے۔۔آیان شدید غصے میں تھا۔
ماما میں آج کے بعد کبھی بھی ان کے ساتھ شاپنگ پر نہیں جاؤں گا میرے سے ایک دفع نہیں پوچھا کہ مجھے یہ لینا ہے یا نہیں سب اپنی پسند سے لے آئے جیسے ان کی ہی شادی ہو شیزہ کو بولیں میرے کمرے میں چائے لے کر آئے۔۔غصے سے بولتے ہوئے وہ اپنے کمرے کی طرف چلا گیا تھا اور پیچے شیری اور عالیان کا قہقا گونجا تھا۔
______________________________
شیزہ جب آیان کے کمرے میں چائے لے کر آئی تھی تو کمرے میں کوئی نہیں تھا شیزہ ٹیبل پر چائے رکھ کر جا رہی تھی جب اُس کی نظر صوفے پر رکھی ڈایری پر پڑی تھی تجسس میں اُس نے ہاتھ بڑھا کر ڈایری اٹھا لی تھی ڈایری کھولتے ہی پہلے صفے پر ایک تصویر پڑی تھی جس پر ایک شعر بھی لکھا تھا ابھی شیزہ نے شعر پڑھ کر تصویر پلٹنا ہی چاہی تھی کہ کسی نے اُس کے ہاتھ سے ڈایری اور تصویر کھینچ لی تھی۔
YOU ARE READING
کھٹی میٹھی زندگی
Randomیہ کہانی ہے ہنسی مزاق کی۔۔۔۔مسکراہٹوں کی۔۔۔۔۔خوشیوں کی۔۔۔۔دل سے جڑے خوبصورت رشتوں کی۔۔۔۔۔ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی۔۔۔۔۔ایک دوسرے سے جڑے رہنے کی۔۔۔محبتوں کی۔۔۔۔چاہتوں کی۔۔۔۔