آج اسلام آباد کا موسم تو گرم تھا ہی مگر قاٸد اعظم یونیورسٹی کے لٹریچر ڈیپارٹمنٹ کے فرسٹ سمسٹر کی کلاس میں جھانکیں تو کمرے کا ماحول بھی خاصا گرم معلوم ہو رہا تھا۔کیونکہ کلاسیکل لٹریچر کے سر زاہد آج کڑے تیوروں کے ساتھ کلاس کی شامت لینے کے موڈ میں تھے۔اور ایسے میں کلاس کی داٸیں جانب کی دوسری رو میں پہلی نشست میں بیٹھی عبیرہ چہرے پہ گھبراہٹ کے تاثرات طاری کیے زورو شور سے آلتو جلالتو کا ورد کرنے میں مگن تھی کیونکہ اُس کی چھٹی حس اُسے بار بار اشارہ دے رہی تھی کہ آج اُس کے ستارے گردش میں ہیں۔
اب پچھتاۓ کیا ہوت جب چڑیا چگ گٸیں کھیت،اس کے باٸیں طرف بیٹھی عافیہ نے اُس کی حالت سے حظ اُٹھاتے ہوۓ کہا۔
تم تو چشماٹو چپ ہی رہو ورنہ یہ جو طنز کے تیر میری طرف پھینک رہی ہو نا اِن کی وجہ سے کہی تمہیں ہی نہ پچھتانا پڑ جاۓ،عبیرہ نے اُس کے پاٶں پہ پاٶں مارتے ہوۓ کہا۔اور عبیرہ کی اِس حرکت پہ عافیہ مارے ضبط کے سی کر کے رہ گٸی۔
اُف چپ کرو تم دونوں سر پہلے ہی آج بہت غصے میں لگ رہیں ہیں اور اوپر سے تم دونوں اپنی اِس پٹر پٹر سے بعض نہیں آ رہی ہو،ہالہ نور نے سرگوشی میں تنبیہ کرتے ہوۓ کہا۔
رولنمبر 132،سر زاہد نے رجسٹر پر ٹک لگاتے ہوۓ بلند آواز میں کہا اور جیسے ہی اپنے رولنمبر کی پکار عبیرہ کے کانوں تک پہنچی اُسے اپنا وہم سچ ہوتا نظر آیا۔
یہ۔۔یس سر،عبیرہ نے اپنی نشست سے کھڑے ہوتے ہوۓ بوکھلاہٹ میں سر کو جواب دیا۔
جی تو رولنمبر 132 یہ اساٸنمنٹ آپ کا ہے،سر زاہد نے عبیرہ پہ اپنی نظریں فوکس کرتے ہوۓ کہا۔
ن۔۔نہیں تو سر،عبیرہ نے ہونٹوں پہ زبان پھیرتے ہوۓ کہا اور ساتھ ہی اپنے سر کو بھی نفی میں ہلایا۔
کیا مطلب ہے آپ کے کہنے کا کیا آپ کا نام عبیرہ حسن نہیں ہے،سر نے اچھنبے سے ایک نظر اساٸنمنٹ پہ ڈال کر کہا کیونکہ فرنٹ پیج پہ اُسی کا نام بمعہ رولنمبر جگمگا رہا تھا۔
جی سر میرا نام ہی عبیرہ ہے،عبیرہ نے جھٹ اثبات میں اپنا سر ہلاتے ہوۓ کہا۔
تو پھر یہ اساٸمنٹ آپ کا ہی ہوا کیونکہ آپ کے علاوہ اِس کلاس کوٸی اور عبیرہ نامی اسٹوڈنٹ نہیں ہے،سرزاہد نے آنکھیں سیکڑتے ہوۓ کہا۔
جی سر وہی تو کہنے لگی تھی کہ یہ اسائنمنٹ تو عبیرہ حسن کا ہے رولنمبر 132 کا نہیں،عبیرہ نے معصومیت سے کہا اور اُس کی بات سن کر کلاس میں قہقہے گونج اٹھے۔ جبکہ عافیہ اور ہالہ نور کا دل چاہا عبیرا کا سر پھوڑ دیں جو کلاس میں بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئی۔
واٹ نان سینس عبیرہ حسن یہ رولنمبر بھی تو آپ ہی کو ایشو ہوا ہے۔ آپ یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ہیں نہ کہ کوئی ٹین ایجر جو یوں سینیئر پروفیسر کے ساتھ اس قدر غیر سنجیدگی سے پیش آ رہی ہیں، سر زاہد نے ڈپٹتے ہوئے کہا.
VOUS LISEZ
اکھیاں نوں اُڈیک سجن دی
Roman d'amourیہ داستان ہے حاصل و لا حاصل کے درمیان ڈولتے یکطرفہ عشق کی اب دیکھنا یہ یے کہ عشق کی آگ میں سلگتی لڑکی کے نصیب میں وصال یار لکھا ہے یا پھر ہجرِ یاراں۔۔ اور یہ کہانی ہے خالص جذبوں میں گندھی دوستی کی❤