Episode 8
°°°°°°°°°°____
( ڈیرے پر سویا شکران صبح اٹھ کر، خورشید احمد کے گھر جاتا ہے، اور پھر انہیں لیکر زمینوں کی طرف آگیا )
شکران ،شادی سے فارغ ہوکر اپنی زمینوں کی طرف نکل گیا تھا، وہاں پر دیر گئے خورشید احمد سے لمبی گفتگو کرتا رہا ۔ جہاں پر اس نے
گاؤں سے متعلق خبریں حاصل کیں، اور جو کام خورشید احمد کے ذمے لگایا تھا اس کے متعلق پوچھا۔
ہاں تو خورشید احمد! ہمارے کام کیا بنا؟
سردار. جتنے بھی لوگ پڑھتے تھے ہم نے انکا سارا ریکارڈ اکٹھا کر لیا ہے۔
کافی جانچ پڑتال کے بعد کچھ تصاویر ملی ہیں ۔ واہ واہ خورشید سائیں واہ، بہت عمدہ….
جناب آپ نے بتایا تھا کہ وہ. سکول کے ایک فنکشن میں بھی آئیں تھیں . تو میں نے کچھ تصاویر سکول انتظامیہ سے اور کچھ ان لڑکوں سے حاصل کی جو وہاں اس وقت میں پڑھتے تھے ،
تو کہاں ہیں وہ تصاویر؟
یہ رہی وہ تصاویر انکو دیکھیے گا، اگر ان میں سے کوئی ہے تو پھر راستہ آسان سمجھیں! خورشید احمد نے ایک لفافہ ” شکران” کو تھماتے ہوئے کہا،
بہت بہت شکریہ، آپکا خورشید احمد میں اسکو دیکھ کر، آپ سے رابطہ کروں گا.
جیسا آپ چاہیں، سردار!مجھے شام ڈھلنے سے پہلے ہی اسلام آباد پہنچنا ہوگا۔
خیریت سے جانا بیٹا۔ خورشید احمد نے دعا دی،
شکران اب گاڑی میں بیٹھ چکا تھا، ڈرائیور نے شکران کے بیٹھتے ہی گاڑی سٹارٹ کر دی تھی!
شکران نے خورشید احمد کی جانب آخری مرتبہ ہاتھ ہلایا اور ڈرائیور کو گاڑی چلانے کا حکم دیا۔
°°°°°°°°°_______ساواش اور شارم کو پاکستان آئے ایک ہفتہ ہوگیا تھا! وہ اسلام آباد کچھ دن رہنے کے بعد لاہور چلے آئے تھے ، ساواش کے ذہن میں جو پاکستان کا تصور ایک نہایت ہی غریب ملک اور مطلبی قسم کے لوگوں کا بنا ہوا تھا، اس کا بھی قصور نہیں تھا کیونکہ، میڈیا پر پروپیگنڈا سن سن کر وہ ایسا سوچنے پر مجبور ہوگیا تھا ،
“کہتے ہیں ناں آنکھیں دیکھیں اور کان سنیں تب منہ کھولو، اور ویسے بھی عظیم لوگ بنا سوچے سمجھے کوئی قدم نہیں اٹھاتے! کسی کی باتوں میں آکر اپنا گھر اجاڑ لینا اپنے رشتے کو کمزور کر لینا، عقلمندی نہیں بلکہ بےوقوفی ہوتی ہے! تبھی تو قرآن پاک میں مومنوں کیلئے فرمایا گیا ہے…
اگر کوئی تمہارے پاس خبر لائے تو اسکی تصدیق کر لیا کرو۔
ساواش کو بھی پاکستان، خبروں کے بلکل برعکس لَگا تھا،
وہ پاکستان کے مختلف بازاروں میں گھوم رہا تھا جہاں پر چہل قدمی تھی، یگانیت تھی، ہر سوں لوگ ایکدوسرے سے مل رہے تھے کوئی ہنس رہا تھا تو کوئی لڑ رہا تھا کوئی بیٹھا تاش کھیل رہا ہے تو کوئی اپنے کندھے پر سامان رکھ کر مزدوری کر رہا ہے،
ساواش کو یہ لندن سے ہٹ کر لگا تھا، کیونکہ اس نے ایسا ماحول لندن میں بلکل بھی نہیں دیکھا تھا!
شارم اور وہ گاڑی میں نہیں بلکہ لاہور کی گلیوں میں پیدل نکلے ہوئے تھے (پبلک ٹرانسپورٹ) ساتھ میں شارم کا جاننے والا حسیب بھی موجود تھا ۔ جو انہیں گائیڈ کر رہا تھا اور وہ انجوائے کر رہے تھے! بادشاہی مسجد کو آئے ساواش اور شارم اس شاہکار کو دیکھ کر، دنگ رہے گئے تھے۔
تین بڑے گنبد، 8 مینار جن میں 4 چھوٹے اور چار بڑے ، پاکستان کی تاریخ کی دوسری بڑی مسجد، جو کہ اورنگزیب عالمگیر نے تعمیر کروائی تھی۔
بادشاہی مسجد کی زیارت کے ساتھ ساتھ وہ، حسیب کی چٹ پٹی گفتگو سے بھی محفوظ ہو رہے تھے!
°°°°°°°°°°_
(شکران،خیر خیریت گھر پہنچ گیا تھا، اور اگلے دن وہ آفس آیا تھا)
ہاں ،بلال. کیا حال ہیں تمہارے؟
ٹھیک ہوں جناب آپ بتاؤ؟ کیسی رہی شادی!
شادی اچھی گزر گئی۔
یہ تو بہت اچھا ہوا پھر! بلال مسکراتے ہوئے سامنے رکھی ہوئی کرسی پر بیٹھ گیا۔
اچھا تو تم یہ بتاؤ، اس سرمایہ کار سے میری میٹنگ رکھوائی یا نہیں رکھوائی؟
میں نے اس سے بات کی تھی، لیکن ان دنوں اسے “باہر ملک” جانا ہے تو ممکن نہیں تھا!
چلو! جیسے ہی وہ آئے ہماری ملاقات ضرور کروانی ہے۔تم نے!
ٹھیک ہے جناب ! بلال… اب کھڑا ہوا اور کمرے باہر نکل گیا!
کیا میں اندر آجاؤں؟ شکران..
ہاں… آجاؤ…… ارے شعیب تم…… بیٹھو بیٹھو!
تمہیں یہاں آنے کی کیا ضرورت تھی، میں خود ہی تمہارے پاس آتا آج شام کو۔
نہیں آپ نے پہلے ہی میرے لیے بہت کچھ کیا ہے!
اچھا بیٹھو کیا لو گے؟ شکران نے پوچھا۔
کچھ نہیں میں بس آپ سے بات کرنے آیا تھا بھائی!
دیکھو شعیب اگر تم چاہتے ہو میں پیچھے ہٹ جاؤں تو ایسا بلکل بھی نہیں ہوگا، ہم جتنا مقابلہ کر سکیں گے کریں گے۔
تمہارے ذمے جو کام لگایا تھا وہ تم نے کیا؟ شکران کا لہجہ تھوڑا سخت ہوا.
ہاں بھائی، یہ فائل تیار کی ہے ان سب کی! جن کے ساتھ میں کام کرتا تھا، یہ بندے، نشے سے لیکر قتل تک کے جرم میں ملوث ہیں.
ٹھیک ہے، ہم کل پولیس اسٹیشن جائیں گے اور انکے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے اور تم گواہ بنو گے! ٹھیک ہوگیا ناں؟ شعیب؟ شکران نے شعیب کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا۔
شعیب کا حلق خوش ہوگیا وہ نہیں چاہتا تھا شکران ان چیزوں میں خامخواہ ملوث ہو، اور اپنا نقصان کروا بیٹھے۔
ہاں بھائی.. میں ساتھ ہوں، لیکن تھوڑا سا سوچیں آپ بھی۔
دیکھو شعیب، میرے پاس موقع، ثبوت اور یہ کرنے کی صلاحیت بھی ہے ، اگر میں انکے خلاف کھڑا نا ہوا تو یہ لوگ کتنے نوجوانوں کو برباد کر دیں گے!
پھر ہم رب کے حضور کیا جواب دیں گے؟ سوال کیا جائے گا؟ تم سب جانتے تھے اور طاقت بھی رکھتے تھے! پھر بھی تم نے کچھ نہیں کیا.
میں کیا جواب دوں گا؟ مجھے اپنا مفاد عزیز تھا؟ شکران کی آواز میں درد تھا!
تمہیں معلوم ہے ناں؟ انہوں نے عظیم کے ساتھ کیا کِیا تھا؟ شعیب نے اسکو ماضی یاد دلایا!
ہاں یاد ہے! یہ بتاؤ اب ہم کیا کر رہے ہیں عظیم اور عظیم جیسوں کیلئے؟ شکران نے اس سے چبھتا سوال پوچھا؟
یہ تو تمہیں تب بھی سوچنا چاہیئے تھا، جب اس نے تم سے مدد مانگی تھی اور تم نے اس کا تمسخر اڑایا تھا!