میں کملی ہوئی تیرے عشق میںEp5

19 7 0
                                    

ناول: میں کملی ہوئی تیرے عشق میں
بقلم: اقراءاشرف
قسط نمبر: 5

”ایک بار پھر سوچ لیں بی بی سائین‘ مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا ہے. ایسا لگتا ہے جیسے کچھ غلط ہونے والا ہے آہلہ کے ساتھ۔۔۔“

ارباز کے لہجے کے ساتھ ساتھ اس کی آنکھوں میں بھی ایک خوف تھا. بتول بیگم نے تڑپ کر اپنے سینے پر ہاتھ رکھا۔

” ایسا نہ کہو ارباز‘ اللہ نہ کرے کہ آہلہ کو کچھ ہو۔ اور اب تو عائث نے خود ہاں کر دی ہے آہلہ کے لیے‘ دیکھنا وہ آہلہ کو بہت خوش رکھے گا۔“

بتول بیگم کے لہجے میں عائث کے لیے اس قدر پختہ یقین دیکھ کر ارباز نے دھیرے سے سر ہلا دیا. لیکن کچھ تھا جو اس کے دل میں کھٹک رہا تھا.

”اب بس تم آہلہ کی فکر چھوڑ دو۔ میں اور عائث کل آہلہ کو اپنے ساتھ شہر لے جائیں گے۔ وہ نکاح کی شاپنگ بھی کر لے گی اور عائث اور آہلہ بات بھی کر لیں گے۔ دونوں کے درمیان جو بھی غلط فہمی ہے وہ دور ہو جائے گی۔“

جہاں بتول بیگم کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا۔ وہیں ارباز کو اپنا دل ناجانے کیوں ڈوبتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔لیکن وہ ظاہر کیے بغیر وہاں سے چلے آئے تھے۔ انہیں اب آہلہ کی شادی کی تیاریاں کرنی تھیں۔ یہ جانے بغیر کہ یہ تیاریاں کسی کام نہیں آنے والی تھیں۔

                         •••••••••••••••

”عائث! تم نے اپنے بابا سائیں سے بات کیوں نہیں کی اپنے اور آہلہ کے نکاح کے بارے میں۔“

بتول بیگم نے بے چینی سے پوچھا تو عائث نے ایک گہرا سانس لیا۔

”اماں سائین! آپ فکر نہ کریں میں آج شام۔۔۔۔“

” بی بی سائین۔۔۔چھوٹے سائیں۔۔۔ارباز کی بیٹی کو کسی نے اغوا کر لیا ہے۔ گاؤں کے بہت سارے لوگوں نے کسی نقاب لگائے ہوئے شخص کو زبردستی ارباز کی لڑکی کو ایک بڑی سی گاڑی میں دھکا دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس کے ہاتھ میں ایک بندوق تھی۔“

ملازمہ خبر سنا کر جا چکی تھی۔ عائث شاہ کے باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی رہ گئے تھے۔ اور وہ خبر بتول بیگم کا دل دہلا گئی تھی۔

”اماں سائین! میں دیکھتا ہوں۔۔آپ پریشان نہ۔۔۔“

عائث نے ماں کے چہرے کو زرد پڑتے دیکھ کر انہیں جلدی سے سہارا دے کر صوفے پر بٹھایا.

”نہ عائث شاہ نہ! آج مجھے تسلی نہیں چاہیے۔ مجھے آہلہ چاہیے سہی سلامت۔ اگر آہلہ کو کچھ بھی ہوا تو تم میرا مرا ہوا منہ دیکھو گے۔“

بتول بیگم نے اس کی بات کاٹی۔ عائث کو بتول بیگم اپنے حواس میں نہیں لگی تھیں۔ اس نے ملازمہ کو آواز دے کر بتول بیگم کا خیال رکھنے کو کہا اور خود تیزی سے باہر کی طرف بڑھا تھا۔

                          ••••••••••••••••

قاسم شاہ پریشانی میں ٹہل رہے تھے۔ انہیں ابھی خبر ملی تھی کہ آہلہ اغوا ہو گئی ہے۔ اور اس کو اغوا کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ دلدار ہی تھا۔ وہ یہ خبر سن کر غصے سے بیچ وتاب کھا کر رہ گئے تھے۔  اسی وقت فون کی گھنٹی بجی تو وہ جلدی سے میز پر پڑے فون کی طرف لپکے۔

میں کملی ہوئی تیرےعشق میں بقلم;اقراءاشرف✔مکمل✔Where stories live. Discover now