اسلام علیکم ماما بہت بھوک لگی ہے کھانے میں کیا ہے آج ۔۔۔۔۔!!!" جائیشہ جو ابھی کالج سے آئی تھی گھر میں داخل ہوتے سلام کے بعد کھانے کا پوچھنے لگی ۔
"کچھ اور نہیں ہوتا تم سے جب دیکھو بھوک لگی ہے کھانا دے دو موٹی کہی کی اسلام علیکم میری پیاری امی جان کیسی ہے آپ ۔۔۔۔۔!!!" جاذب جو اسی کا جڑوا بھائی تھا اور ہمیشہ اس کی اس حرکت سے خاڑ کھاتا تھا اس کا کہنا تھا کے پہلے سلام دعا لو کپڑے چینج کرو پھر سکون سے کھانا کھانے بیٹھو جاذب بہت صفائی پسند اور احترام کرنے والا بیٹا تھا بلکل ماں جیسی شکل و صورت کا مالک خوبصورتی تو جیسے ختم تھی کالی آنکھوں میں سنجیدگی ابھی سے ہی نمایاں تھی اور انتہائی کم گو اس کے برعکس جائیشہ اتنی خوبصورت نہیں تھی لیکن شرارتی رج کرتی تھی کوئی اسے ایک بات کہتا تھا تو یہ اگلے کی سات نسلیں گنوانے پر بھی تیار ہو جاتی تھی اسے اپنی ذات پر کسی قسم کی غلط بات برداشت کی نہیں ہوتی تھی یہی وجہ تھی کے اکثر ان کے گھر میں بچپن میں شکایات آتی تھی کے اس نے کسی لڑکے کو مارا آج کسی کا سر پھاڑ دیا ۔
"تو مجھے پتہ ہے ہماری پیاری امی بلکل ٹھیک ہے اور انہوں نے ہمارے لیے کھانا بھی بنا دیا ہو گا مجھے پتہ ہے۔۔۔۔!!!" جائیشہ اپنا بیگ اتارتے دوسری صوفے پر بیٹھتے بولی تھی ماہ جبین ان دونوں کی ماں بس ان دونوں کی سن رہی تھی یا شاید خود میں ہی کہی گم تھی ۔
"ہاں تم تو نجومی ہو نا جیسے سب پتہ ہوتا ہے امی آپ کیوں خاموش ہے کچھ بولے نا۔۔۔۔!!!" جاذب اپنی یونیفارم کی ٹائی کھولتا جائیشہ کو سناتا اپنی امی کی طرف متوجہ ہوا۔
"نجومی نہیں لیکن جائیشہ جمال ہو اور جائیشہ جمال جو کہتی ہے وہ ٹھیک ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔!!!" ماہ جبیں کے بولنے سے پہلے جائیشہ پھر سے بولی تھی اپنے بالوں کو ایک ادا سے پیچھے کی طرف پھینکتی جائیشہ جمال شوخی ہونے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔
کبھی تو جائیشہ اپنا یہ ٹیپ ریکارڈر بند کر دیا کرو اور ہاں مس جائیشہ جمال میں کھانا لگانے لگی ہو جاؤ جلدی سے فریش ہو کر آو پھر کھانا کھاتے ہیں جاؤ تم بھی جاذب۔۔۔۔!!!!" ان دنوں کی باتوں سے بالاآخر تنگ آ کر ماہ جبین بولی تھی بغیر تاثر کے خشک آنکھیں جیسے صدیوں سے یہ آنکھیں نا ہی بھیگی ہو اور نا ہی ان آنکھوں میں کبھی خوشی آئی ہو بلاتاثر چہرہ اور اس چہرے پر چھائی ہمہ وقت سنجیدگی اس کی شخصیت کا خاصہ تھی ۔
"کیا بات ہے ماما آپ کچھ پریشان لگ رہی ہے سب ٹھیک ہے نا۔۔۔!!!" جائیشہ ماں کی بات سنتے وہاں سے جا چکی تھی جبکہ جاذب ماں کے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھتا اس کے ساتھ کچن میں آتے ہوئے بولا تھا۔
"ہاں ہاں جاذب بچے میں بلکل ٹھیک ہو آپ فکر نہیں کریں اور جائیں فریش ہو جائے۔۔۔!!!"ماہ جبین بیٹے کی طرف دیکھتے مسکراتے ہوئے بولی تھی جانتی تھی اس کے بغیر وہ جائے گا نہیں ۔
اوکے ماما آپ بھی فکر نہیں کیا کریں سب ٹھیک ہو جائے گا اور آپ ہی تو کہتی ہے جو رب یہاں تک لایا ہے وہ آگے بھی لے جائے گا۔۔۔۔!!! ماں کا ہاتھ تھامے تسلی دیتے کہہ رہا تھا اس ماہ جبین کو وہ اٹھارہ سال کا نہیں بلکہ پچیس سال کا جواں مرد لگا تھا ۔
YOU ARE READING
ساری کھیڈ نصیباں دی
Short Storyکہانی ہے کسی کی تلخ زندگی کی۔۔ کہانی کسی کے اعتماد کے ٹوٹنے کی۔۔ کہانی ہے کسی کے کے ٹوٹ کر پھر سے جڑنے کی۔۔