[عادت]

18 2 0
                                    

رات کے 3:00 بج رھے تھےجب زائنہ
اپنے بیڈروم سے باھر نکلی اور اسے یاد ہی نھیں تھا نا جانے کب وہ سو گئی تھی عشاء کی نماز تو اس نے پڑھی ھی نہ تھی اس کی طبیعت بہت بے چین تھی البتہ جسم کا درد
اب کافی بہتر تھا
وہ برامدے میں ٹہل رہی تھی بہت بے چینی سے سر پر دوپٹہ ڈالے وہ اس معاملے میں اچھی تھی کہ اس کے سر سے دوپٹہ نھیں اتر تا تھا رات کے پونے چار ھونے والے تبھی اسے اپنے گھر کے باھر سے ایک زور دار گاڑی کے گزرنے کی آواز ائی وہ پہلے تو سوچتی رہی کہ یہ باھر گاڑی اتنے سالوں میں اس وقت کسی کی بھی نھیں ائی پھر اج کس کی لیکن اچانک اس کے دماغ کی بتی روشن ھوئی اور اسے یاد ایا کہ اس کے ساتھ والے بنگلے میں نئے پڑوسی جو ائے ھیں انھیں کی گاڑی ھوگی زائنہ اسی سوچ میں تھی کہ وہ اہستہ اہستہ چھت پر پہنچ گئی زائنہ کا گھر بنگلہ نما  تھا ہی لیکن اتنا تھا کی اس بنگلے کی پورچ میں ایک گاڑی کھڑی ھوسکے اور ساتھ والے پڑوسیوں کا اتنا بڑا پورچ تھا کہ وہاں تین سے زائد گاڑیاں بھی کھڑی ھوجائیں تو دو گاڑیوں کی جگہ بچ جائے البتہ زائنہ کا بنگلہ پورے علاقے میں  تھوڑا نئے طرز کا تھا ویسے بھی وہ علاقہ کوئی عام علاقہ نہ تھا وہ بلوچستان کا ایک جانا مانا لیکن کم آبادی والا علاقہ تھا (مکران) جس کا سیدھا راستہ کوہ چلتان کی طرف بھی جاتا ھے۔۔۔۔۔
اور کوہ چلتان کی طرف کون ھی جاتا ؟ ۔۔وہاں جانا تو ویسے بھی موت کو خود ھی دعوت دینے کے مقابل تھا خیر وہ اب اپنے گھر کی چھت پر کھڑی پڑوس میں جھانک رہی تھی کہ اس کی نظر گاڑی سے اترتے زایان پر پڑی اس رات اتنی ٹھنڈ نہ تھی لیکن زایان پوری طرح سے جیکٹس وغیرہ میں لپٹا ھوا تھا۔۔۔زایان نے گاڑی ے اترتے ھی اپنی گاڑی کا دوسری طرف کا دروازہ کھولا اور اس کے اندر سے پوری قوت سے ایک بڑے سے ڈبے کو جو پوری طرح پیک تھا لیکن دیکھنے میں کافی بھاری تھا اس ڈبے کو باھر نکالا اور اس کو فورا سے گھر کی طرف لے جانے لگا لیکن اچانک اس کی نظر اوپر کھڑی لڑکی جو اسے گھور رہی تھی اس پر پڑ گئی اور وہ کوئی اور نھیں تھی بلکہ وہ زائنہ ہی تھی۔۔۔۔۔

سفید اندھیرا Donde viven las historias. Descúbrelo ahora