(رمضان اور فرقِ مسلمان)

23 2 2
                                    

سپیشل رمضان سٹوری:

تقریباً رات تین کا وقت تھا۔دور دور مساجد میں نعتیہ کلام کی پرسوز آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
عموماً ایسا نہیں ہوتا تھا مگر چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو چکا تھا اور آج پہلی سحری تھی اس لیے اس وقت یہ کلام کوئی عجب بات نہیں تھی۔

وہ الارم آف کر کے اٹھیں,، دوپٹہ سر پر اوڑھا ,ایک نظر پہلو میں سوئی اپنی بہن پر ڈالی اور پھر آرام سے کمرے کا دروازا کھول کر باہر نکل گئیں
منہ ہاتھ دھو کر وہ ایک اور کمرے میں داخل ہوئیں

”اقراء ؟اٹھو چندا سحری بنانے میں کچھ مدد کر دو میری، آج پہلا دن ہے تو میں لیٹ نہیں ہونا چاہتی۔“

انھوں نے بیڈ پر لیٹی لڑکی کو کندھے سے ہلایا جس پر وہ آنکھیں ملتی اٹھی اور بند ہوتی آنکھوں سے انکی طرف دیکھا

”اوکے آپی آپ چلیں میں آتی ہوں۔“

فون پر وقت دیکھتے اسنے جمائی روکتے کہا جس پر وہ سر ہلاتے چلی گئیں

”اس کو بھی اٹھا دیتی ہوں۔“

بیڈ سے اٹھ کر چپل پاؤں میں لیتے اسنے ساتھ لیٹی اپنے سے ایک سال بڑی بہن کو دیکھا جو بے ہوش پڑی تھی
”خیر رہنے ہی دیتی ہوں اس نے کون سا اٹھ جانا ہے۔“

اپنے خیال کی تردید کرتے ایک افسوس بھری نگاہ اس پر ڈال کر وہ بھی دروازے کی طرف بڑھ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سلطان صاحب ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے شریف انسان تھے۔ اسلام آباد میں واقع اس درمیانے درجے کے گھر میں وہ اپنی بیوی کے علاؤہ چھے بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر تھے۔ان کی پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔
اور وہ ایک خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔
پانچ بیٹیاں ہونے پر لوگوں کے بہت طعنے بھی سننے پڑے تھے۔ مگر وہ پھر بھی اپنی سب بیٹیوں سے ویسے ہی پیار کرتے تھے، جیسے کہ بیٹے حمزہ سے جو اٹھارہ سال کا تھا اور بہت لاڈلا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی چھوتے نمبر والی  بہن کی طرح بہت شرارتی بھی تھ۔ا
ان کی شرارتوں سے گھر بھر میں رونق لگی رہتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

”سعدیہ جاؤ سب کو اٹھاؤ لیٹ ہو رہے ہیں۔ یہ لڑکیاں پتہ نہیں کون سے گدھے گھوڑے بیچ کر سوتی ہیں۔“

لبنیٰ جو اس گھر کی سب سے بڑی بیٹی تھی، انھوں نے اپنی چھوٹی بہن سے کہا جو سب کچھ ٹیبل پر رکھ رہی تھی۔

”جی آپی میں بلاتی ہوں سب کو آپ ٹینشن کیوں لیتی ہیں ،ابھی پونے چار ہوئے ہیں اور روزہ بند ہونے میں ایک گھنٹہ ہے ابھی۔“

پانی کا جگ ٹیبل پر رکھتے وہ انھیں تسلی دیتے ہوئے بولی، کیونکہ لبنیٰ آپی ایسی ہی تھیں۔ بس انھیں ہر کام وقت سے پہلے کرنے کی عادت تھی۔ہر وقت وہ گھر کے کاموں میں لگی رہتی تھیں۔

(َرمضان اور فرقِ مسلمان ) رمضان سپیشل ناول Where stories live. Discover now