( کسی قصبے میں موجود حویلی کا منظر جس میں رہنے والے اس قصبے کے سردار مانے جاتے ہیں)
م۔ماما
اٹھو بیٹا!
ابھی نہیں ماما کچھ دیر اور پلیز ۔
ہرگز نہیں جلدی اٹھو سب انتظار کر رہے ہیں ناشتہ پر۔
اوکے ماما💕
My good girl!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں رہ گئے بچوں سویرے سویرے اٹھ جایا کرو تاکہ دیر نہ ہوا کرے (دادی جان نصیحت کرتے ہوئے)
جی دادی بس آگۓ۔
تاھیونگ اٹھ جا بچے!
اٹھ گیا ہوں امی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(کھانے کی میز پر)
میں نے جو کہا سو کہا میرا فیصلہ جس کو منظور نہیں وہ حویلی سے جا سکتا ہے
داجی ابھی بچے چھوٹے ہیں
تو نکاح ہی تو ہورہا ہے اور آج ہی ہو گا نکاح
داجی پر!
اور کچھ نہیں سننا مجھے!
جی داجی۔(امیر صاحب کے کمرے کا منظر)
امیر صاحب! آپ کیسے ایسا کرسکتے ہیں؟ آپ جانتے ہیں آپ کا بیٹا صرف سات برس کا ہے
آمنہ میں داجی کا حکم نہیں ٹال سکتا
مگر آپ سمجھیں تو آپ(آواز بلند ہوئی تھی)
آواز نیچی ورنہ اچھا نہیں ہوگا اور تیار کر لینا اپنے لاڈلے کو شام چھ بجے قاضی صاحب آجائیں گے ۔
ج۔جی (آواز پر ایک خوف طاری ہوا تھا)😫
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(دوسری جانب بھی منظر یہی تھا)
وہ صرف پانچ سال کی ہے
میں جانتا ہوں عائشہ مگر میں کیا کروں دا جی کا حکم نہیں ٹال سکتا انہوں نے ہمیں اتنے پیار سے پالا ہے اور میرے لیے میری بیٹی بہت عزیز ہے میں جانتا ہوں میں جو کچھ کروں گا اس کی بہتری کے لیے کروں گا تم فکر مت کرو اور اس کو تیار رکھنا۔💝
مگر احمد صاحب۔۔۔۔
عائشہ تم فکر مت کرو میں جانتا ہوں بھائی صاحب میری بیٹی کا بہت خیال رکھیں گے تم بس اس کو کو تیار رکھنا قاضی صاحب چھ بجےآجائیں گے (عائشہ بیگم کا جملہ کاٹتے ہوئے احمد صاحب بولے)
احمد صاحب آپ اپنے فیصلے پر ایک مرتبہ ضرور غور کیجئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(حویلی کی دوسری جانب)
سرفراز یہ سب کیا ہو رہا ہے آپ نے تو مجھے کہا تھا تاھیونگ کا نکاح ہماری گڑیا سے ہوگا مگر یہ سب کیا ہے؟
میں نے داجی کو بہت سمجھایا مگر وہ ماننے کے لیے تیار نہیں انہیں اپنے لاڈلے چھوٹے بیٹے سے پیار ہی جو اتنا ہے وہ تو اسی بات کی رٹ لگا کر بیٹھے ہیں کہ تاھیونگ امیر شاہ کی دلہن وہ لڑکی ہی بنے گی۔(اپنی بیوی کی باتوں سے تنگ آکر بولے)اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب کیسے ہوں گے اپ جانتے ہیں کہ داجی اپنی آدھی جائیداد امیر بھائی کے نام کر چکے ہیں اور ایسے میں ہمارے پاس کیا ہی آئے گا اگر ہماری گڑیا کی شادی تاھیونگ سے ہو جائے تو یہ ہمارے لیے بہت فائدے مند ہو گی🔥۔(لہجے میں ایک عجیب سی لالچ موجود تھی کیا پتہ یہی لالچ ان کے لیے عذاب بن جائے)
میں کچھ نہیں کر سکتا ۔۔
ہاں اپ بس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دیکھتے رہ جائیں گا اور ساری دولت وہ لڑکی لے جائے گی
ارے ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا دا جی پاگل تھوڑی ہیں جو ساری جائیداد اس کے نام کر دیں گے
ہم۔۔یہ تو وقت ہی بتائے گا!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا جلدی سے یہاں آئیں
جی مما میں آرہی ہوں (دوڑتی ہوئی آئی ہے اپنی ماں کے پاس)
اب جلدی سے تیار ہو جاتے ہیں یہ دیکھیں یہ کپڑے کتنے خوبصورت ہیں! 💜
ہاں مما واقعی یہ کپڑے بہت خوبصورت ہیں مگر میں تیار کس لیے ہو رہی ہوں؟(لہجے میں ایک بچپنا موجود تھا اور کون جانتا تھا یہی لہجہ اتنا ٹوٹا ہوا ہو جائے گا کہ یقین کرنا مشکل ہوگا)
بس آپ کے لیے ایک سرپرائز ہے کچھ دیر انتظار کرو پھر پتہ چل جائے گا!
او ہو مما! آپ کو پتہ ہے نا میں ویٹ نہیں کر سکتی۔
یہ بات تو ہے مگر اج تو میری بیٹی کو ویٹ کرنا پڑے گا نا ایک سرپرائز جو رکھا ہے آپ کے لیے ( بیٹی کو بہلاتے ہوئے ماں بولی)
Okay!
تاھیونگ جلدی سے تیار ہو جاؤ۔
اماں جان کس لیے تیار ہو جاؤں کیا کہیں جانا ہے کیا؟
نہیں کہیں نہیں جانا میں نے کپڑے رکھ دیے ہیں انہیں پہن کر تیار ہو جاؤ ۔
لیکن امی مجھے بتائیں تو صحیح تیار کس لیے ہونا ہے ایسے تو میں تیار نہیں ہوں گا (آواز میں ایک رعب موجود تھا جو اگلے انسان کو بات سننے پر مجبور کر دیتا تھا✨)
بس کچھ نہیں (آمنہ بیگم بولی تھیں اور انکھوں سے ایک انسو گرا تھا شاید کا یا پھر خوشی کا؟)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ننھی دلہن اور تاھیونگ جلدی سے یہاں آؤ اور بیٹھ جاؤ اچھے بچوں کی طرح شرارت نہیں کرنی
Okay!🌟
قاضی صاحب آگئے ہیں (احمد صاحب بولے)
قاضی صاحب نکاح شروع کریں (داجی بولے جو پتہ نہیں کب سے اس دن کے انتظار میں تھے)
مما یہ مجھ سے کیا پوچھ رہے ہیں؟ (قاضی صاحب نے نکاح شروع کروایا تو معصوم سی آواز میں بولی)
بیٹا بولو قبول ہے!
پر کیوں ماما اس کا کیا مطلب ہے؟
بیٹا جیسا مما کہہ رہی ہیں ویسا کرو
اوکے قبول ہے !
قاضی صاحب نے پھر سے وہی جملہ دہرایا
پھر سے بولو ق۔قبول ہے (ماں تھی لہجے میں دکھ موجود تھا جو اگلا بندہ اسانی سے پہچان سکتا تھا )
قبول ہے!
پھر بولو میرا بچہ!
قبول ہے!
کون جانتا تھا اس قبول ہے کہ ساتھ وہ کتنی آزمائشیں قبول کر رہی ہے!!💔
قاضی صاحب نے تاھیونگ سے پوچھا
کیا میں نے قبول ہے بولنا ہے؟
جی تاجے کی رعب دار آواز آئی
قبول ہے!
قبول ہے!
قبول ہے!( ہائے وہ لہجہ)
اور لکھنا تھا کہ:-
جو شخص خود ابھی قبول ہے بول رہا تھا اپنی شریکِ حیات قبول کر رہا تھا وہ خود بعد میں مکر جائے گا اسے اپنی بیوی ماننے سے انکار کرے گا مگر وقت کچھ اور طے کر بیٹھا تھا۔۔۔کہنے والے نے کیا خوب کہا تھا! ✨🎀
بھولنا ہی تھا تو یہ اقرار ہی کیوں کیا!
"بے وفا" تو نے مجھے پیار ہی کیوں کیا!💔
YOU ARE READING
عشقِ نامعلوم!
Fanfictionعشقِ نامعلوم کی راہ ، دل کی گمشدہ راہیں ہیں!!! کیا یہ راہیں مسافروں کو انجان رازوں کی وادیوں تک لے جائیں گی یا پھر مسافر حقیقت سے ناواقف بھٹکتے رہ جائیں گے؟💔