غزل

47 3 1
                                    

بھر رہا ہے زخم سینے کا
پھر سے نظروں کا وار کر دیجے

پیراہن چھلنی ہوا, شکوے گلے کر کے
رفوگر سے کہیے لب بھی سی دیجے

مے کدے تشنگی بجھا نہ سکے
حضور! آب کوثر کا بندوبست کیجے

پردہ پوش ہوۓ تخلص نفیس کرکے
الہی آپ بھی کرم کا معاملہ کیجے

کاوشWhere stories live. Discover now