خاموشی!
خاموشی پہ دل آگیا ہے
پر سکون.. نیلی..
ہری گھاس کنارے پہ..جب بھی تمہاری یاد آتی ہے
میں خاموشی میں اتر جاتا ہوں
کنارے سے بہت دور جاکر
خاموشی کے بیچوں بیچ
سورج سے تمہاری
باتیں کرتا ہوںدن ڈھلنے لگتاہے
درد بڑھنے لگتا یے
تمہارے ذکر سے بوجھل
رات کی تاریکی سے
گھبرا کر وہ بے چارہ
ڈوبنے لگتا ہےتنہائی محسوس ہوتی ہے
تنہائی کے کرب سے
مجھے خاموشی بچاتی ہےتنہائی کے عذاب کو
خاموشی میں ڈوب کر
دور کرتا ہوں
میں بھی خوب کرتا ہوں..