آہ...!! یہ محبت

3.3K 38 3
                                    

آہ...! یہ محبت
تحریر مریم صدیقی
وہ اسکی زندگی میں آنے والا پہلا مرد تها جس نے اسے محبت کے مفہوم سے روشناس کروایا، اس نے دل و جان سے اسکے ہر قول پر ایمان لاتے ہوئے اپنے اعتماد کی ڈور اسکے ہاتهوں میں تهمادی گویا وہ بهی سینکڑوں لوگوں کی طرح محبوب کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بن کر رہنے پر آمادہ تهی، اسکا دکهایا ہر راستہ اسے اسکی منزل نظر آتا، بنت حوا کی سرشت میں شامل ہوتا ہے ابن آدم کے محبت سے چور لہجے میں کئے گئے چند عہد و پیماں پر ایمان لے آنا. وہ بهی اس فہرست میں شامل ہوچکی تھی، جو کل تک ناقابلِ تسخیر ہستی تهی آج چند وعدوں کے عوض کٹھ پتلی بننے پر آمادہ تهی کیونکہ محبوب کی ناراضگی کا خوف ہر خوف پر غالب آچکا تها، ہر جائز و ناجائز مطالبہ ماننے پر وہ مجبور ہوچکی تهی کیونکہ اقرارِ محبت کرکے وہ قید ہوچکی تهی.
محبوب کی شہد سے میٹهی باتیں، چند تعریفی جملے والدین کی بیس سال کی تربیت محبت اور شفقت پر سبقت لے گئے تهے، اسکی آنے والی ہر کال کو جواب بنا تاخیر کئے دینا، پہروں باتوں میں مصروف رہنا کس لئے؟ چند ستائشی جملوں کے عوض؟ ایسے سوالات وقتاً فوقتاً ضمیر کی آواز بن کر دماغ میں ابهرتے، چونکہ تربیت کا اثر مکمل طور پر ختم نہیں ہوا تها، چند لمحے پشیمانی کے نظر ہوجاتے لیکن جیسے ہی محبوب کی آواز کانوں میں پڑتی ساری پشیمانی ہوا ہوجاتی.
کافی مہینوں تک یہ سلسلہ جاری رہا، محبوب سے وفا کے وعدے ہوتے رہے اور والدین کی آنکهوں میں دهول جهونکی جاتی رہی، جب بهی وہ رشتے پر اصرار کرتی سامنے سے طویل خاموشی کا اظہار کیا جاتا، یا مستقبل کی مصروفیات اور کاموں کی ایک لمبی چوڑی فہرست پکڑا دی جاتی، یہاں بهی خاموشی کا مظاہرہ کیا جاتا کیونکہ شکوہ کرکے محبوب کی ناراضگی مول لینے سے بڑا گناہ کیا ہوسکتا ہے اور وہ اس گناہ کی مرتکب کیونکر ہوسکتی ہے....
جاری ہے.....

آہ...!! یہ محبتWhere stories live. Discover now