آہ...!! یہ محبت (آخری حصہ)

1.1K 41 13
                                    

آہ...! یہ محبت
تحریر مریم صدیقی
دعا کو اس لمحے شازل سے بے انتہا نفرت محسوس ہوئی، آج نکاح کے دن، جس دن کے لئے لڑکیاں دل میں ڈهیروں ارمان سجاتی ہیں، بچپن سے اس دن کے خواب دیکهتی آرہی ہوتی ہیں وہ آج کے دن ایک مجرم کی مانند سر جهکائے بیٹهی تهی، صارم کی پرسوچ نگاہیں اسکے چہرے پر جمی تهیں، صارم کے چہرے سے اسکے تاثرات کا اندازہ لگانا مشکل تها. وہ ٹکٹکی باندهے بس دعا کی جانب دیکھ رہا تها.
دعا بهی اس بوجھ کو اٹهاتے اٹهاتے تهک چکی تهی اپنے دل سے اس بوجھ کو اتار پهینک دینا چاہتی تهی، شازل کا نام تک اپنے دل سے کهرچ دینا چاہتی تهی. لیکن کیا صارم اسکی باتوں کا یقین کرے گا؟ وہ بهی تو مرد ہی ہے ان مردوں کی طرح جنہیں اپنی عزت و غیرت انسانی جان سے بهی زیادہ عزیز ہوتی ہے. کیا وہ اتنا اعلیٰ ظرف ہے کہ میری خطاؤں کو معاف کرکے گلے سے لگا لےگا. وہ باقی مردوں سے مختلف کیونکر ہوسکتا ہے، یقیناً وہ بهی یہی کرے گا یا تو مجهے مار دے گا یا ابهی اس نکاح کو ختم کرکے چلا جائیگا. یااللہ تو ہی مجهے کوئی راستہ دکها، یہ کس دلدل میں گرا لیا ہے میں نے خود کو.
صارم انتظار میں تها کہ دعا کے پاس یقیناً بہت کچھ ہے کہنے کو، دعا نے نظر اٹھا کر صارم کو دیکها، دونوں کی نظریں ٹکرائیں، دل ایک الگ ہی لے پر دهڑکنے لگا، وہ فیصلے کی گهڑی تهی دعا اپنی کیفیت سمجهنے سے قاصر تهی. آج جو فیصلہ وہ لے چکی تهی اس پر دل و دماغ دونوں راضی تهے، وہ فیصلہ تها صارم کو سچ سے آگاہ کرنے کا، پهر چاہے انجام جو بهی ہوتا، وہ اس رشتے کی بنیاد دهوکے پر ہر گز نہیں رکهے گی وہ صارم احمد کو دهوکا نہیں دے گی. وہ صارم کے پیر پکڑ کر معافی مانگ لے گی.
دعا نے سر اٹها کر کچھ کہنا چاہا ہی تها اسی اثناءمیں صارم کے فون پر بیپ ہوئی، انجانے نمبر سے کال تهی، اس نے فون اسپیکر پر ڈال دیا. ایک غیر شناسا آواز اسپیکر پر ابهری. جی آپ کون بات کر رہے ہیں؟ صارم نے استفسار کیا. آپ کا خیر خواہ. اور جو بات میں آپ کو آج بتانے جارہا ہوں وہ آپ کے علم میں ہونا ازحد ضروری ہے.
دعا کو چند سیکنڈ لگے اس آواز کو پہچاننے میں، یہ آواز وہ کیسے بهول سکتی تهی، چبد دن پہلے تک اس آواز سے زیادہ میٹهی آواز کوئی نہ تهی اسکے لئے، ایک دن بهی ایسا گزر جاتا جب وہ یہ آواز نہ سن پاتی تو قرار ہی نہیں آتا تها، لیکن آج یہ آواز سن کر اسے ایسا لگا جیسے کانوں میں کسی نے پگهلا ہوا سیسہ انڈیل دیا ہو.
اسکا سر ڈهلک کر بیڈ کے کنارے سے جا لگا. یہ کیا ہوگیا تها اسکے ساتھ، وہ دلہن بننے سے پہلے ہی اجڑ گئی تهی. ابهی صارم شازل کی بات سنتا کہ دروازے پر دستک ہوئی، صارم نے اٹھ کر دروازہ کهولا، اسکے ساتھ ایک پچیس چهبیس سال کی عمر کی ایک لڑکی تهی. صارم اسے اندر لے آیا اور دروازہ بند کردیا.
اور فون کی جانب متوجہ ہوا. جی آپ کچھ کہہ رہے تهے کہ آپ میرے خیرخواہ ہیں اور کچھ ایسا ہے جو میرے علم میں ہونا ازحد ضروری ہے جی تو بتائیے.
میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی ہونے والی بیوی کا افئیر مجھ سے چل رہا ہے، وہ مجھ سے بےحد محبت کرتی ہے اور میں بهی اس سے بہت محبت کرتا ہوں. میں چاہتا ہوں آپ یہ رشتہ ختم کردیں.
اور میں آپکی اس بات پر یقین کیسے کرلوں. کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟ نام تک تو آپ نے مجهے اپنا بتایا نہیں ہے. اور آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی بیوی کے بجائے آپ کا یقین کرلوں؟ صارم نے پرسکون لہجے میں کہا.
میرا نام شازل حیدر ہے آپ یہ بات دعا سے بهی جان سکتے ہیں.
لیکن میں اپنی بیوی پر مکمل یقین رکھتا ہوں. کوئی بهی کال کرکے مجهے کچھ بهی کہے گا اور میں اسکی وجہ سے اپنی بیوی پر شک کرنے لگوں گا. معذرت کے ساتھ میں ان مردوں میں سے نہیں ہوں.
صارم کے جواب نے شازل کو مزید بهڑکا دیا، وہ اپنی ازلی بدتہذیبی پر اتر آیا اور دعا پر بہتان بازی کرنے لگا. صارم صاحب آپ دعا کی اس معصوم بهولی بهالی شکل پر نہ جائیں یہ جتنی معصوم شریف زادی صورت سے ہے اتنی ہی چالاک و مکار کردار سے ہے، مردوں کو جال میں پهانسنا اسے خوب آتا ہے. لگتا ہے آپ بهی اسکے جال میں پهنس چکے ہیں. صارم کا دل چاہا شازل کی ان بیہودہ باتوں پر اسکا منہ توڑدے لیکن اس نے اسی پرسکون انداز میں جواب دیا. ہاں مجهے بهی یہی لگتا ہے کہ یہ مجهے اپنے جال میں پهنسا چکی ہیں، دعا نے صارم کے الفاظ پر حیرت سے اسکی جانب دیکھا جو چہرے پر بلا کی سنجیدگی طاری کئے فون پر گفتگو میں مصروف تها، لیکن آنکهوں میں شرارت تهی.
شازل صاحب بہت بول چکے ہیں آپ اور بہت بدتمیزی برداشت کرلی میں نے آپکی، دعا کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرنے والا دوبارہ بولنے کے قابل نہیں رہتا لیکن وہ کیا ہے ناں آپ کو یہ اجازت خصوصی طور پر دی گئی ہے. کیا مطلب ہے تمہارا؟ صارم کی بات کے جواب میں شازل دهاڑا.
مطلب یہ ہے کہ آپکی اس گفتگو سے اس وقت، میں یعنی صارم احمد، میری بیوی دعا صارم احمد اور سائرہ شاذل حیدر یعنی آپکی بیوی فیضیاب ہورہے ہیں. دعا نے چہرہ گهما کر اس لڑکی کو دیکها جسے صارم اندر لے کر آیا تها، اب تک کی گفتگو میں وہ اسے تقریباً فراموش کرچکی تهی. سائرہ کی آنکهوں سے آنسو بہہ کر رخسار تک آگئے تهے. دعا کو شرمندگی نے گهیر لیا، وہ انجانے میں اس معصوم کا گهر برباد کر رہی تهی.
صارم کی بات سن کر شازل کے ہاتھ سے فون چهوٹتے چهوٹتے پچا. اسے اندازہ ہوا تها کہ پیروں تلے زمین کهسکنا کسے کہتے ہیں. تم جهوٹ بول رہے ہو، سائرہ وہاں کیسے ہوسکتی ہے نہیں تم جهوٹ بول رہے ہو وہ چیخا.
لو ابهی بات کرکے یقین کرلو مجهے امید ہے کہ تم اپنی بیوی کی آواز کو پہچانتے ہوں گے. وہ کیا ہے ناں دعا کے شوہر کے علم میں یہ باتیں ہونی چاہئیے تهیں تو مجهے لگا شازل حیدر کی بیوی کو لاعلم رکهنا نا انصافی ہوگی. لو بات کرلو. صارم نے یہ کہہ کر فون سائرہ کی جانب بڑهادیا. لیکن سائرہ فون لینے کے بجائے کمرہ سے نکلتی چلی گئی. اس میں اب کسی سے نظریں ملانے کی ہمت نہیں تهیں. اپنے شوہر کا مکروہ چہرہ دیکهنے کے بعد وہ اب دعا کا سامنا نہیں کر سکتی تهی. شازل نے اسے سب کے سامنے رسوا کردیا تها. کیا کمی تهی میری محبت میں شازل جو تمہیں ایک نامحرم کی ضرورت پڑی.
سائرہ کے جانے کے بعد صارم نے اپنا فون قمیض کی جیب میں ڈالا اور دعا کی جانب متوجہ ہوا جو زور و شور سے آنسو بہانے میں مصروف تهی.
صارم نے اسکے قریب آکر اسکا چہرہ ہاتهوں میں تهام کر اوپر اٹهایا. ارے ارے ان آنکهوں کا کیا قصور ہے جو آپ انہیں سزا دے رہی ہیں. دعا جو صارم کے قریب آنے پر ایک دم نروس ہوگئی تهی سر جهکا گئی.
آپ کو کیسے پتہ چلا اس سب کے بارے میں؟ اب وہ اپنی زبان پر شازل کا نام بهی نہیں لانا چاہتی تهی. اس نے نگاہیں جهکائے جهکائے صارم کو مخاطب کیا. مجهے انکل آنٹی نے بتایا تها سب. صارم کی بات پر دعا نے حیران نظروں سے صارم کو دیکها. کب بتایا امی بابا نے آپکو؟ جب ہمارے رشتے کی بات چل رہی تهی اسی وقت انہوں نے مجهے آپ کے اور شازل کے بارے میں سب کچھ بتادیا تها. ان کا کہنا تها کہ رشتوں کی بنیاد سچائی کی اینٹوں پر رکهنی چاہئیے. جهوٹ پر قائم ہوئے رشتوں کی میعاد بہت کم ہوتی ہے.
دعا کو اپنی والدین پر اس لمحے بہت پیار آیا، کتنے مشکل لمحات سے انہوں نے اسے نکال لیا تها ہمیشہ کی طرح.
آپ نے سب جان کر بهی مجھ سے شادی کرنے کی حامی بهرلی، کیوں؟ دعا نے سوال کیا.
میں نے حامی نہیں بهری تهی، میں نے فیصلہ اللہ پر چهوڑدیا تها کہ اگر اللہ نے تمہیں میرے لئے چنا ہے تو وہ تمہارے لئے میرے دل کو نرم کردے گا. میں نے دو دن بعد انکل آنٹی کو اور اپنے والدین کو اپنا فیصلہ سنایا. اس دوران میں نے شازل کے بارے میں ساری معلومات کروالی تهی، جس کے ذریعے مجهے پتہ چلا کہ وہ اور اسکے دوست اسی طرح لڑکیوں کو دوستی اور محبت کے جال میں پهنساتے ہیں اور پهر انہیں بلیک میل کرتے ہیں. غلطی لڑکیوں کی بهی ہوتی ہے جو ان جیسے لڑکوں کا چارہ بن جاتی ہیں.
میرا ایک دوست پولیس میں ہے اسی نے یہ تمام معلومات مجهے فراہم کی اور بہت جلد شازل اور اسکے دوست اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے.
دعا پر ایک کے بعد ایک حیرت انگیز انکشافات ہورہے تهے، اور یہ نکاح آج کیوں ہوا یہ تو اگلے ہفتے ہونے والا تها؟ دعا کی جانب سے اگلا سوال آیا. افف لڑکی کتنے سوال کرتی ہو. کل جب تم شازل سے بات کر رہیں تهیں آنٹی نے تمہیں بات کرتے سن لیا تها، انہوں نے اسی وقت مجهے گهر بلا کر ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور میرے ہی کہنے پر نکاح اگلے ہفتے کے بجائے آج رکها گیا، تاکہ میں مکمل حق کے ساتھ تمہیں اس آدمی کے شر سے بچا سکوں. اور کوئی سوال؟ صارم نے دعا کی ناک کو ہلکا سا دبا کر چهوڑ دیا.
جی بس ایک آخری سوال دعا نے کہا
آپ نے ایک ایسی لڑکی کو کیسے قبول کرلیا جسکا ماضی داغدار ہے. دعا کے اس سوال پر صارم نے غصے سے اسکی طرف دیکها، آج کہہ دیا ہے آئندہ میں یہ بات آپکے منہ سے سننا نہیں چاہوں گا. دعا اسکے لہجے پر حیران رہ گئی، کتنا حساس تها وہ اسکے لئے.
اور میں نے آپکو قبول اسلئے کیا کیوں کہ آپکو اللہ نے میرے لئے چنا ہے اور مجهے اسکے انصاف پر پورا یقین ہے وہ کہتا ہے کہ نیک کے لئے نیک ہے اور بد کے لئے بد. جب میں پاک لوگوں میں سے ہوں تو میرے لئے چنی گئی عورت بهی یقیناً پاک اور باکردار ہے. دعا صارم کی محبت دیکھ کر حیران رہ گئی، اسے ایکدم ہی اپنی قسمت پر رشک آیا اور تشکر سے آنکهیں بهیگ گئیں. خدا نے صارم کی صورت میں اسے تحفہ عطا کیا تها. وہ اپنے امتحان میں سرخرو ہوگئی تهی.
ختم شد

Naabot mo na ang dulo ng mga na-publish na parte.

⏰ Huling update: Sep 10, 2018 ⏰

Idagdag ang kuwentong ito sa iyong Library para ma-notify tungkol sa mga bagong parte!

آہ...!! یہ محبتTahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon