2

507 62 33
                                    

ایک نئے دن کا آغاز ہو رہا تھا . ایک تاریک رات میں سے روشنی کی کرن نکل رہی تھی . اندھیرے کو چِیر پھاڑ کر آفتاب نکل رہا تھا . اندھیرے کو اجالے نے شکست دے دی تھی اور ہر جگہ روشنی پھیل گئی تھی .

حیات بالا کھانے میں بیٹھی دیکھ رہی تھی کے کس طرح اندھیرے کے بَعْد اجالا آتا ہے . " حیات تم جاگ رہی تھی تو فجر ہے پڑ لیتی " حیات کو پاکِیزَہ کی آواز سنائی دی . اس نے پلٹ کر دیکھا تو پیچھے پاکِیزَہ کھڑی تھی . حیات نے کوئی جواب دینا ضروری نہیں سمجھا .

پاکِیزَہ حیات کے ساتھ آ کر بیٹھ گئی .پاکِیزَہ : کیا دیکھ رہی ہو ؟

حیات : کچھ خاص نہیں بس یہ دیکھ رہی ہوں کے کس طرح ایک اندھیری رات کے بَعْد ایک شوخ اور چمکدار سورج نے نکل کر اجالا کیا ہے .

پاکِیزَہ : ہوں ، ہر اندھیرے کے بَعْد روشنی ضرور آتی ہے .

حیات : کیا ہماری زندگیوں میں اب کبھی روشنی آئے گی ؟

پاکِیزَہ : اگر ہم خود کوشش کریں تو !

حیات کوئی جواب دیے بغیر اٹھ کر اندر چلی گئی اور پاکِیزَہ نے مایوسی سے سر نیچے کر لیا .

پاکِیزَہ سیڑھی سے نیچے آ رہی تھی اور حیات لاؤنج میں بیٹھی اپنے فون میں مصروف تھی . پاکِیزَہ حیات کے ساتھ صوفے پر آ بیٹھی . حیات نے فون سائڈ پر رکھ دیا . وہ دونون 5 6 منت کے لیے خاموش بیٹھی رہیں . شاید انکے پاس اب بولنے کے لیے لفظ ہی نہ بچے تھے . وہ

بہنیں جو ایک دوسرے سے باتیں کرتی کبھی تھکی نا تھیں آج خاموش بیٹھیں ایک دوسرے کا بولنے کا انتظار کر رہیں تھیں . کچھ ہے دنوں میں اتنی دوری پیدا ہوجائے گی ، یہ انہوں نے کبھی سوچا نہ تھا ." تمہارے کالج سے میسیج آیا تھا . تمھارا دوسرا سال شروع ہو رہا ہے

" پاکِیزَہ نے آغاز کرنا چاہا .

حیات : کب ؟

پاکِیزَہ : کل !

حیات جواباً خاموش رہی .

پاکِیزَہ : تم جاؤ گی ؟

حیات : تم نے ہی تو کہا ، اگر کوشش کروں گی تو ہماری زندگی میں بھی اجالا آ جائے گا . اِس گھر میں ہر وقت رہ کر تو میں وہ یادیں کبھی نہیں بھولا سکتی .

پاکِیزَہ : ہوں ، میں بھی یہی چاہتی ہوں .

کچھ دیر کی خاموشی کے بَعْد حیات نے سوال کرنا چاہا : " تمھارا بھی تو ماسٹرز کرنے کا پلان تھا ؟ "

پاکِیزَہ : ہاں ، پر اب نہیں ہے .

حیات : کیوں ؟

پاکِیزَہ : بس ! شاید اِس لیا کہ جن یادوں اور جس گھر سے تم دور رہنا چاہتی ہو میں انسے ایک پل کے لیے بھی جدا نہیں ہونا چاہتی .

حیات نے خاموشی قائم کی .

اگلے دن صبح 7 : 00 بجے ، پاکِیزَہ کی آنکھ کھلی . حیات ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی اپنے بال برش کر رہی تھی . اس نے جینس کے اوپر سفید رنگ کا ٹوپ پہن رکھا تھا . اسکو خوبصورت دکھنے کے لیے کچھ خاص کرنے کی ضرورت نہیں تھی . وہ قدرتی طور پر

ZINDAGI KA SAFAR♡Where stories live. Discover now