گھر پوہنچتے ہے حیات اپنی آنکھوں میں آنسو قید کئے اپنے ماما بابا کے کمرے کی طرف بھاگ گئی . پاکِیزَہ نے اسے دیکھ لیا تھا اور وہ بھی پریشانی سے اسکے پیچھے گئی پر افسوس ، حیات نے اندر جا کر دروازہ لاک کر لیا تھا .
پاکِیزَہ باہر پریشانی کے عالم میں کھڑی تھی کے اچانک اندر سے حیات کی زور سے رونے کی آوازیں آنے لگیں . پاکِیزَہ جانتی تھی کے وہ بہت تکلیف میں ہے . وہ خود کو مضبوط دکھانے کی کوشش کر رہی تھی مگر اندر سے وه بہت کمزور ہوگئی تھی . پاکِیزَہ نے
دروازای پر ہلکا سا کھٹکھٹایا .پاکِیزَہ : حیات تم اپنا دکھ مجھ سے بانٹو مگر یوں تنہا مت رہو .
حیات ( چلاتے ہوئے ) : چلی جاؤ تم یہاں سے !
پاکِیزَہ : حیات میں تمہیں چھور کر کیسے چلی جاؤں ؟ تم میری بہن ہو ! پلیز دروازہ کھولو . خود پر اتنا ظلم نا کرو .
حیات ( سخت گیری سے ) : نہیں ہوں میں تمہاری بہن ! نہیں ہوں ! اب خُوش ؟ اب خدا کے لیے مجھے اکیلا چھوڑکر چلی جاؤ !
حیات کے یہ لفظ پاکِیزَہ کو بہت درد دے رہے تھے . اسکا بس چلتا تو وہ حیات پر کبھی دکھ اور غم کا سایہ بھی نہ پڑنے دیتی. وہ اسے اتنا پیار کرتی تھی تو اسکو یوں روتا چھوڑ کر کیسے چلی جاتی ؟
اور اِس طرح حیات کی محبت میں وہ پوری رات اسکے دروازے کے باہر بیٹھ کر اسکی سسکیاں سنتی رہی . یہ ایک ایسا دکھ انکی زندگیوں میں اگیا تھا جس نے انکے بیچ سب بَدَل ڈالا تھا .
سورج نکلتے حیات نے دروازہ کھولا . پاکیزہ جلدی سے اٹھ کھڑی ہوئی . حیات پِھر سے بے جان ، کمزور ، سوجی ہوئی آنکھیں لے کر بلكل اسی حالات میں کھڑی تھی جس حالات میں اس نے حیات کو اس ویران گھر میں پایا تھا . آج پِھر سے وہ ایک ویرانے اور اندھیرے کو
چھو کر آئی تھی .پاکِیزَہ جھپک کر حیات کے گلے لگ گئی جبکہ حیات نے اسے پیچھے کر دیا . حیات کا یہ رد عمل پاکِیزَہ کے لیے بہت تکلییفدح تھا .پاکِیزَہ ( اسکا ماتھاا چومتے ہوئے ) : تم جلدی سے فریش ہو آؤ میں تمہارے لیے ناشتہ بناتی ہوں .
حیات ( سنجیدگی سے ) : نہیں میں کالج جا رہی ہوں .
حیات سے اِس طرح سے نظر انداز ہونہ پاکِیزَہ سے سہل نہیں ہو رہا تھا . حیات اسے ایک نظر نم آنکھوں کے ساتھ دیکھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی .کالج پہنچ کر وہ اپنی کلاس کی طرف جا رہی تھی کہ راستے میں اسکی نظر نوٹس بورْڈ پر پڑی، جس پر لکھا تھا کہہ پہلا
ایئر کو خُوش امدید کرنے کے لیے دوسرا ایئر کی طرف سے ویلکم پارٹی راخی جا رہی ہے .وہ نوٹس بورڈ کے قریب ابھی کھڑی ہی ہوئی تھی کہ پیچھے سے روحان اپنے دو تِین دوستوں کے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا . " اوہو یار عامر ! پچھلی بار تو مس حیات نے ہماری ڈانس
پرفارمنس کی بڑی اچھی سی ویڈیو بنای تھی . اِس بار زرا خیال سے تم بھی پاپا کی پرنسز کی اچھی سی ویڈیو بنانا کہیں اس کے پاپا ناراض ہی نا ہو جائیں " روحان نے مسکراتے ہوئے اپنے دوست سے کہا کیوں کے پچھلی دفعہ انکی ڈانس پرفارمنس حیات کے ساتھ تھی
YOU ARE READING
ZINDAGI KA SAFAR♡
Teen FictionZindagi ek urdu wala 'safar' hai jis mai English wala 'suffer' krna hai :P