قسط نمبر :1

9.7K 434 167
                                    

کہندا ہے زمانہ مینو بگڑا...

قسط نمبر :1

...شام کا پہر تھا ..چوڑی اور پررونق گلی میں لوگ اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھے..کہیں دکانیں تھیں ..گلی کے نکڑ پر چائے خانہ تھا جہاں بھیڑ کی انتہا تھی دفتروں اور روزگار سے فارغ ہںوکر مرد دوست یاروں کے ساتھ یہاں بیٹھ کر چائے سے لطف اندوز ہںوتے تھے کچھ میزیں باہر کی جانب رکھیں تھیں قریب ہی ایک بڑا سا چبوترہ تھا جس پر ایک بڑے سے تخت کے گرد کہیں کرسیاں رکھیں تھیں چبوترے کے برابر میں لوہے کا زینہ اوپر کو جارہا تھا جس کا دروازہ اسی وقت کھلا نکل کر باہر آنے والے نے زور دار انگڑائی لی اور طاہرانہ نگاہ گلی میِں ڈالی..

"تو ہے..تیرا یہ سنسار سارا..میں اور میرا پیار سارا.."وہ گنگناتا ہںوا شرٹ کے بٹن بند کرتا نیچے اترا اور تخت کی جانب بڑھتے ہںوئے ایک نگاہ اندر ہںوٹل پر ڈالی..

"اوئے چھوٹے جاکہ صدو کو بلا بولا سنی بھائی نے بلایا ہے. !"

"جاتا ہںوں..."تیرا چودہ سالہ لڑکا سارے کام چھوڑ کر اگلے لمحےہی تیزی سے ہںوٹل سے نکل کر دوسری جانب بڑھا..

ہںوٹل میں کہیں لوگوں نے خائف نگاہ اس پر ڈالی تھی..کچھ نے برا سامنہ بنایا اور دو ایک لوگ تو اٹھنے کی تیاری کرنے لگے لیکن وہ شان بے نیازی سے پیر پسارے چرس بھری سگریٹ کے گہرے کش لے رہا تھا..تب ہی ایک لڑکا وہاں سے گزرا...

"اوئے شامو..آج کل تیری بہن کا فون نہیں آرہا..؟؟کیا بات ہے بھئی ؟؟کہیں شادی وادی تونہیں کردی..!!"وہ لاپرواہی سے بولا تھا 

لڑکے کی رنگت سفید پڑی خون کھول اٹھا وہ چہرے کو بے نیازی کا تاثر دیتا تیزی سے آگے بڑھ گیا..

وہ ہنس دیا..

"اور اکرام بھائی کیا حال ہے بچے ٹھیک ہیں؟؟"اب وہ کسی ادھیڑ عمر مرد کی جانب متوجہ تھا چہرے پر شرارتی مسکان ناچ رہی تھی ..لیکن شرارتیں بھی اس کی شیطانیت بھری ہںوتی تھیں تبھی تو اہل علاقہ اس کی دوستی سے بھی خائف ہی رہتے تھے دشمنی تو دور کی بات تھی..!!

وہ ارحان  عمردین تھا..ارحان عرف سنی ...موسیٰ نگر کا بدنام ترین نام ..خوف  و بدمعاشی کی علامت ...

سرخ و سفید رنگت تھی مضبوط کسرتی جسم اونچا لمبا قد کاٹھ چاہتا تو بے حد وجہیہ دکھ سکتا تھا لیکن مصنوعی کٹ لگی آئی برو رنگے ہںوئے بال ..عجیب طرز کی فلمی شیو بنائے کانوں میں بالیاں ڈالے ہاتھوں میں بریسلیٹ انگلیوں میں انگھوٹیاں شرٹ سےباہر جھانکتا سانپ کی شکل کا لاکٹ وہ پہلی نظر میں ہی دیکھنے والے کو اپنی شخصیت اور فطرت کا پتا دیتا تھا ...

چند منٹ بعد سانولا سا لڑکا چہکتا ہںوا اس کیے قریب آکر بیٹھا..

"کیا بھائی رات سے سارے کدھر غائب ہیں ایک بھی پٹھا نظر نہیں آرہا..؟؟"اسنے باقی اوباش ساتھیوں کے متعلق سوال کیا

"کہندا اے زمانہ مینو بگڑا"از قلم فاطمہ نیازی(مکمل)Where stories live. Discover now