"Found ya"

2.6K 77 53
                                    

Salam o Alaikum y'all!
So, i am back with yet another story hehe.
This time i and aishaRz are writing this story together. There are going to be alot of Arabic words because it's a story of yemeni couple. So I'll mention them in the glossary given at the end of every chapter. Enjoy reading!❤
قسط نمبر 1
ناول: حبیبی مجنون
از: اریشہ ریاض اور عائشہ ریاض
 
                                      * * *

مؤذن کے اللہ اکبر کے کلمات ادا کرنے کے ساتھ ہی ایک اور آواز بھی گونجی تھی۔ جو مؤذن کی آواز سے بھی اونچی تھی اور ایسا ممکن ہی نہیں تھا کہ اسے سن کر بھی میں بستر پر پڑا رہتا۔ میری صبح کا آغاز پچھلے چند سالوں سے ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
اُمی بابا کو فجر کے لیے اٹھا کر میرے کمرے کا رخ کرتی ہیں۔

شروع شروع میں تو میں سویا رہتا کہ اُمی تھک کر چھوڑ دیں گی۔ مگر ایک یمنی اُمی اور اپنا مقصد حاصل کیے بنا تھک جائیں۔ نا ممکن۔ پھر میں نے سوچا دروازہ لاک کردیا کروں اور اس کے بعد جو ہوا وہ یقین کریں کوئی بھی جاننا نہیں چاہے گا۔ پر خیر آپ سے کیا چھپانا۔ اُمی کا جوتا تھا اور اس یمنی جبرائیل کا سر اور وہ جوتا تب تک پڑتا رہا جب تک میں نے وعدہ نہیں کرلیا کہ دوبارہ فجر نہیں چھوڑوں گا۔ خیر تب سے اب تک میں نے فجر سے بچنے کی کوئی ناکام کوشش نہیں کی۔

"استقيظ بسرعة جبرائیل۔" (جلدی سے اٹھو جبرائیل)
اُمی کی دبنگ آواز پر وہ جو بستر کے کونے پر آدھی بےہوشی کی حالت میں بیٹھا تھا دھم کی آواز کہ ساتھ نیچے گرا۔ اب کہ آنکھیں پوری طرح کھل چکی تھیں۔

"جبرائیل۔۔۔۔۔"

"جج۔۔۔ جی اُمی اٹھ گیا ہوں۔" اٹھ کر فوراً سے باتھروم کا رخ کیا۔ اندھا دھند بھاگنے کے باعث پاؤں بیڈ سے جا لگا۔

لا حول ولا قوۃ۔۔۔!!

پاؤں پکڑ کر لڑکھڑا کر بستر پر بیٹھا۔ چند لمحے دنیا سے باہر کی سیر کی۔ درد کچھ تھما تو ہاتھوں میں تھاما پاؤں جانچا جو سرخ ہورہا تھا۔

"کہا بھی تھا مجھے صبح اٹھنا راس نہیں آتا پر کون سمجھائے انھیں۔ نا جانے کونسے جنم کا بدلا لے رہی ہیں۔" ویٹ جنم؟؟؟
استغفرُللہ۔  سر جھٹکا۔

" تم اٹھ رہے ہو اب کہ جوتا لےکر آؤں میں؟"

"اللہ اللہ۔ آپ ہی کا بیٹا ہوں میں کہ مانگ کر لائی ہیں؟ اٹھ رہا ہوں پوچھ تو لیں ہوا کیا ہے۔"

اُمی جوتا اٹھائے اب کہ کمرے میں داخل ہوئیں۔
اب کہ وہ لڑکھڑاتے ہوئے اٹھ کر بستر کی دوسری جانب بھاگا۔
"کیا کہہ رہے تھے؟" گھورتی آنکھوں سے دیکھا۔ اُمی کی آنکھیں کارٹون کیریکٹر کی طرح آگ اگلتی ہوئی سوچ کر بے ساختہ جھرجھری لی۔

"اٹھ گیا۔ اٹھ گیا ہوں اُمی آرہا ہوں نیچے۔"

"ہمم۔۔ چیخے کیوں تھے؟" اب کہ اُمی اسکے درد بھرے تاثرات کی طرف متوجہ ہوئیں۔

Habibi MajnoonWo Geschichten leben. Entdecke jetzt