قسط 1

4.1K 93 32
                                    

                    *بسم اللہ ارحمان ارحیم*

                    *قسط 1*

کتنی ہی دیر وہ بہت خاموشی سے منیشے گل کو دیکھ رہا تھا اس کی مخروطی انگلیاں بہت تیزی کے ساتھ کی بورڈ پر متحرک تھیں  اس کی گہری سرمائ آنکھین مونیٹر کی اسکرین پر تھیں....کتنی آس تھی ان آنکھوں میں اور اس سے بھی برھ کر ایک شدید ترین پیاس ایک عجیب  سا سحر پھیلا ہوا یہاں سے وہاں تک بنجر اور ویران سا پیاس سے بھڑا ہوا صحرا.....

وہ اپنی ہی دہن میں لکھ رہی تھی اور حدید ملک بہت دلچسپی سے اسے دیکھ رہا تھا سیاہ رنگ کی کڑتی پہنے شولڈر کٹ بال بڑے رف ہلیے میں کیچر میں مقید کیے وہ اتنی کھوئ ہوئ تھی کہ اس کو حدید ملک کہ آنے کا بھی پتا نہ چلا......

تجھ کو خبر بھی نہ ہوئ نہ زمانہ سمجھ سکا...

ہم چپکے چپکے تجھ پہ کئ بار مر گئے...

منیشے گل تم ایسا کرو کوئ کبوتر رکھ لو پھر خط لکھ کہ اس کو تھما دینا کم سے کم اس کمپیوٹر سے تو چھٹکارا ملے گا تم ہے.... حدید ملک نے شرارت سے کہا.... تو وہ چونک کر اس کو دیکھ نے لگی.....

حدید تم..... کب آئے تم منیشے گل حیرانی سے کہا....

تب جب آپ سبتگین حیدر کو میلز کر نے  میں بزی تھی... حدید نے شرارت سے کہا.....

افف تم بھی نا چلو بتاو کیا کچھ کام تھا.... منیشے گل نے کمپیوٹر کی سکرین آف کر تے ہوئے کہا.....

کیا میں بنا کام کہ نہیں آسکتا منیشے گل کیا ہمارا اتنا بھی رشتہ نہیں... حدید نے کہا...

افف حدید اتنا جلدی کیو برا مان جاتے ہو میں تو بس ویسے ہی پوچھ رہی تھی.... منیشے گل نے تاسف سے کہا.....

اچھا تو کچھ پتا چلا کب لوٹ رہا ہے آپ کا وہ.... حدید نے شرارت سے کہا.....

پتا نہیں... منیشے گل نے لاپروائی سے کہا.....

حدید ملک اس کو بغور تک نے لگا...

کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہے ہو کیا میں بہت عجیب لگ رہی ہوں تمہیں ..

اور وہ مسکرا دیا یہی تو وہ سوچ رہا تھا تھوری دیر قبل....

تم ہی نہیں منیشے گل تم جیسے ساری لڑکیاں ہی عجیب و غریب ہوتی ہیں... وہ شرارتی انداز میں گویا تھا....

سر پھری ہواوں سی.....

اور وہ یکدم ہی ہنس دی تھی...

سمندر ہونے کہ دعویدار ہو تم ..... نکل آو ان خوش فہمیوں سے  اتنی خوش فہیمیاں صحت کہ لیے اچھی نہیں ہوتی....

نہیں میں ایسی کسی بیماری کا اسیر نہیں... وہ سر نفی میں ہلانے لگا اور نہ ہی سمندر ہونے کا کوئی دعوا ہے....

💔زخمی روح💔Where stories live. Discover now