کبھی کبھی ہم کتنے مظبوط ہوجاتے ہیں کتنے دکھ اندر ہی اندر رکھ لیتے ہیں زندگی کی ٹھوکروں کو کتنی آسانی سے سھ لیتے ہیں جو ہم بولتے ہیں کہ ہم یہ نہیں سھ سکتے یا یہ سھ نے کی ہم میں سکت نہیں وہ ہی ہم کتنی آسانی سے سھ لیتے ہیں کتنی آنسانی سے مسکرا دیتے ہیں جو اذیت ہوتی ہے اس کو دبا دیتے ہیں جو غم دکھ سب کچھ ہی ہوتا ہے بس مسکراہٹ کو اپنی برقرار رکھ تین ہیں کسی کو اپنے غم اپنے دکھ کی ہوا بھی نہیں لگنے دیتے... منیشے گل بھی ساری اذیت اپنے اندر دبا کہ کتنا مسکرا مسکرا کر سب سے بات چیت کر رہی تھی کتنا خوش دِکھانے کی کوشش کر رہی تھی اگلے دس دن باد منیشے گل حدید حیدر کی ہونے والی تھی ہمیشہ ہمیشہ کہ لیے وقت نے زندگی نے کیسا پلٹا کھایا تھا منیشے گل کو پتہ ہی نہ چلا تھا.... آج اس نے بلیو کلڑ کئ میکسی جس پے بہت ہی پیارا کام ہوا ہوا تھا زیب تن کی تھی آگے سے بال رول کیے ہوئ بڑی محارت سے بہت پیارا میک اپ کیے ہوئے وہ نذر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی آج اس کی منگنی تھی اور وہ کسی بھی خیال کسی بھی احساس سے عاری تھی وہ حدید کہ ساتھ بھیٹھی سب کی چھیڑ چھاڑ پر مسکرا رہی تھی پر یہ مسکراہٹ کتنی کھو کلی تھی یہ صرف وہ ہی جانتی تھی.... منیشے گل نے ایک نذر حدید کو دیکھا اس نے وائٹ شلوار کمیز زیب تن کی تھی حسب عادت بال آگے بکھرائے ہوئے وہ بہت پیارا لگ رہا تھا.... منیشے اگر کسی کو دل نہ دے چکی ہوتی تو ضرور ھوش کھوتی اور کتنا خوش لگ رہا تھا منیشے کے دیکھ نے پر اس نے بھی ایک مسکراتی نذر اس پے ڈالی اور سوالیا نذروں سے اس کو دیکھا منیشے نے فورن نذریں نیچی کر لی.... پتہ ہے بہت ہی پیارا دکھ رہا ہوں اب نذر نا لگانا.... حدید نے شرارت سے سرگوشی کی.... کون پیارا تم غلط فہمی ہوئی ہے شاید تمھیں علاج کرواو اپنا منیشے نے خشمگین نذروں سے اس کو گھور کر کہا....
مجھے کیا ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت ہے تم ہی علاج کرواو اپنی آنکھوں کا اتنا ہینڈسم بندہ بگل میں بھٹھا ہے اور دیکھو تو سہی تم ہے نذر ہی نہیں آرہا..." حدید نے صاف اس کا مزاک اڑایا
حدید میاں اتنی خوش فہمیاں صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی زرا ہاتھ ہولا رکھیں....
حدید کچھ بولنے ہئ والا تھا کہ فہد اور شہرناز کو دیکھ کہ چپ ہوگیا جو وہ دونوں اسٹیج پر ہئ آرہے تھے.... شہرناز نے آج ریڈ کلڑ کا گڑارا پہنا ہوا تھا بہت ہی نفاست سے میک آپ کیے ہوئے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی.... فہد نے بلیک کلڑ کئ شلواز کمیز پہنی ہوئی تھی بال ہمیشہ کی طرح جیل سے سیٹ کیے ہوئے بلاشبہ وہ دونوں بہت ہی پیارے دکھ رہے تھے.... کیا حال چال ہیں دونوں کے کہاں گم ہیں دونوں حدید نے شرارت سے دریافت کیا... بس محترمہ کو کچھ دن ہنی مون پے لیکے گیا تھا زد کر رہی تھی تو مینے سوچا خوامخاہ میں ہم سے" کَٹی" کرینگی اس لیے ہم کچھ دنوں کہ لیے آوٹ آف سٹی چلے گئے.... فہد نے مسکرا کر کہا.... مینے کب کہا آپ کو آپ کتنی جھوٹیں ہیں دل آپکا کر رہا تھا اور بول مجھے رہیں افف اللہ کو مانے ڈر نہیں لگتا آپکو اللہ سے.... ناز نے حیرانی آنکھیں پھاڑ کر کہا.... اففف اب تم دونوں یہاں بھی نا شروع ہوجانا کچھ تو خیال کرو منگنی ہے میری.... حدید نے کوفت سے کہا... ارے ہان تو منگنی ہے آپ دونوں کی آپ تو حدید برے چھپے رستم نکلے پرپوز بھی کردیا اور ہمیں کانوں کان خبر بھی نہیں ہونے دی واہ بھی واہ.... فہد نے گھور کر اس کو دیکھا حدید نے اپنا سر کھجایا شہرناز نے منیشے گل کو دیکھا جو کسی اور ہی سوچوں میں گم تھی.... محترمہ کھاں گم ہیں ناز نے اس کے آگے چٹکی بجائی.... میرے خیالوں میں.... حدید نے بیچ میں مداخلت کی... خوش فہمیاں چیک کرو زرا.... منیشے گل نے کہا.... ایسے ہی ان کی آپس میں نوک جھوک چلتی رہی پھر کچھ ہی دیر میں منگنی کی رسم کا شور بلند ہوا اور پھر منیشے گل نے حدید کو اور حدید نے منیشے کو انگوٹھی پھنائ اور کچھ ہی منٹس میں منیشے گل حدید حیدر کے ساتھ منسلک ہوگئ.... سب بہت ہی خوش تھے حدید تو مانو ساتویں آسماں پے اڑ رہا تھا.... منیشے گل بھی مسکرا کر شہرناز کہ ساتھ باتوں میں مشغل تھی.... کہ اچانک جانی پہچانی آواز اس کی سمعاتوں سے ٹکرائ.... Congratulations" hadid and maneeshey gull"
YOU ARE READING
💔زخمی روح💔
General Fictionیے کہانی ہے یک ترفہ محبت کی.. امید کر تی ہوں آپ کو یے میری کہانی پسند آئے... keep supporting kashaf..