گڈلک

3.9K 196 67
                                    

"اس بات کا کیا مطلب ہے سہیل صاحب ". شائستہ بیگم پر تو جیسے کسی نے ٹھنڈا پانی انڈیل دیا تھا -
"بس کر دو بیگم اور کتنا گھسیٹوگی اس بات کو تم" سہیل صاحب نے اپنا ماتھا پیٹ لیا جوکہ دفتر جانے کی تیاری میں تھے -

"واہ جی واہ آپ کا بیٹا سرِ عام دھمکا کے گیا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں میں بات کو طول نا دوں؟" انہوں نے تیوری چڑھائی..

"دیکھو بیگم.. اب وہ جوان ہوگیا ہے تو اپنے مزاج میں نرمی پیدا کرو..اور اب وہ پرانا زارون نہیں رہا جسے تم چپ کرادو... جوان اولاد کو خود سے بدظن نہ کرو سب اللہ پر چھوڑ دو "  سہیل صاحب کہہ کر دفتر کے لئے روانہ ہوگئے -

"ہونہہ ایویں کچھ نہ بولوں..کرکے تو دیکھے یہ کوئی الٹی سیدھی حرکت ...
میرا نام بھی شائستہ ہے اور اس کلموہی کو میں اپنی بہو کبھی نہیں بننے دونگی " وہ کہاں چپ رہنے والی تھیں خود سے بڑبڑانے لگیں-
            
           _____________________

"عریشہ جاؤ بیٹا زروہ کو اٹھا دو..جب سے آئی ہے سوئی پڑی ہے..اٹھاؤ اسے آکر کچھ کھا لے" فائزہ بیگم نے عریشہ سے کہا جو اپنے فون میں مصروف تھی -
"امی آج اس کا ایگزیبیشن تھا تو تھکی ہوئی ہے کافی .....  سو لینے دیں" عریشہ نے کہا -

"اس کو سوۓ ہوۓ تین گھنٹے ہورہے ہیں اتنی بے خبر ہوکر نہیں سوتی وہ جاؤ جاکر اٹھاؤ" اب کی بار انہوں نے اس سے فون چھینا..
"افوہ امی آپ بھی نہ" عریشہ نے ناک چڑھائی اور پیر پٹختے ہوۓ چلی گئی -

اے اللہ توبہ ہے! اسے کب عقل آۓ گی خود ماں بن گئی ہے لیکن اس کا بچپنا ابھی تک نہیں گیا" فائزہ  بیگم بڑبڑائی -

"کس کو عقل دلانے کی بات کررہی ہیں امی؟" میکائیل جو کہ ابھی دفتر سے آرہا تھا غالباً..اپنی چیزیں میز پر رکھتے ہوۓ بولا -
"کچھ نہیں ، یہ تمہاری بہنیں ایک کا بچپنا نہیں ختم ہورہا اور دُوسری کو سونے سے فرصت نہیں" فائزہ بیگم نے میکائیل کے سر پر پیار دیتے ہوۓ کہا -

"عریشہ کے بچپنے کو تو میں جانتا ہوں لیکن یہ سونے کا کیا قصہ ہے ؟ میکائیل نے مسکراہٹ کے ساتھ دریافت کیا..

"یہ آپ کی زروہ لاڈلی جب سے یونی سے آئی ہیں سوئی پڑی ہیں.. فائزہ بیگم نے بتایا..
"تھک گئی ہوگی امی تبھی سورہی ہے" وہ مسکرا کر کہنے لگا-

"ارے بی بی اٹھ جاؤ گدھے گھوڑے بیچ کر سو رہی ہو" عریشہ دھڑام سے دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوئی.. پھر عریشہ نے اس کے پاس جاکر اس کا ہاتھ ہلا کر کہا
"زروہ اٹھو امی بلا رہی ہیں اٹھ کر کچھ کھالو...
لیکن زروہ بے سُد پڑی تھی.. عریشہ نے پھر سے اس کے بازو کو ہلایا تو اسے محسوس ہوا کہ زروہ کا بدن تپ رہا ہے پھر اس نے ماتھے کو چھو کر تصدیق چاہی تو اسے اندازہ ہوا کہ زروہ کو تیز بخار  ہے
"افف میرے خدا.. امی یہ دیکھیں زروہ کو" عریشہ نے فائزہ بیگم کو آواز لگائی -

"کیا ہوگیا ہے کیوں چیخ رہی ہو" فائزہ بیگم نے کمرے میں داخل ہوتے ہوۓ کہا پیچھے میکائیل بھی تھا -
"امی اسے دیکھیں تیز بخار ہورہا ہے کب سے اٹھا رہی ہوں اٹھ نہیں رہی" عریشہ پریشانی سے کہہ رہی تھی -
"کیا ہوگیا میری بچی کو "فائزہ بیگم زروہ کے پاس آئیں -

عجیب کنبہ از رابعہ تبسم Donde viven las historias. Descúbrelo ahora