پہلی قسط

628 36 34
                                    

آسمان میں بادلوں کی وہ گڑگڑاہٹ اور بجلی کی

چمک اس طرح تھی کے اس اندھیری رات میں بھی اجالا ہورہا تھا لیکن اس اجالے میں بھی خوف طاری تھا. وہ ماحول ہی اتنا خطرناک تھا کہ ہر شئے اس کی لپیٹ میں آرہی تھی. تیز ہوائیں لگاتار چلی جارہی تھی. اس خوفناک طوفان میں وہ اکیلی کھڑی تھی بال کھولے ہوئے چہرے پر ڈر کے وہ تاثرات جو بادلوں کے گرجنے کی وجہ سے تھے وہ ہاتھوں میں کلہاڑی لئے کھڑی تھی اپنے بچاؤ کے لئے.
اچانک ایک سمت سے زوردار آواز آئی جیسے اس سمت سے بہت زوروں سے اس کی جانب کچھ آرہا ہو. اس نے موڈ کر اس طرف دیکھا تو اس کی روح کانپ اٹھی اس سمت سے پانی کا بہاؤ اس کی طرف آرہا تھا وہ باڑ تھی یا سیلاب یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا. پانی تیزی سے اس کی قریب آرہا تھا اس نے ہاتھوں میں اب بھی کلہاڑی پکڑی ہوئ تھی دیکھتے ہی دیکھتے اس پانی کے سیلاب نے اسے اپنے ساتھ بہا لے گیا اس کا وجود اس پانی کے ساتھ اس طرح شامل ہوا مانو جیسے اس کا اپنا کوئ وجود ہی نہیں. اب پانی کا بہاؤ کم ہوا ماحول میں ایک خاموشی چھا گئ جیسے ابھی کچھ ہوا ہی نا ہو سب بکھرا بکھرا تھا لیکن اس لڑکی کا وجود اب کہی نہیں تھا کوئی نشان تک باقی نا رہا.
اس نے جھٹکے سے اپنی آنکھیں کھولیں اور ہڑبڑا کر اٹھی پورا بدن پسینے میں بھیگا ہوا تھا اس نے ارد گرد دیکھا وہ اپنے کمرے میں تھی باہر اندھیرا تھا ناجانے رات کا کونسا پہر تھا باہر سکون طاری تھا لیکن اسے اپنا آپ بہت بھاری لگ رہا تھا وہ اپنے آپ کو ہاتھ لگا کر دیکھ رہی تھی تسلی کررہی تھی کہ وہ ٹھیک ہے. اس نے چہرے پر ہاتھ پھیرا بیڈ کے سائیڈ پر رکھا پانی کے جگ سے پانی گلاس میں نکالا اور ایک ساس میں پی لیا. اس نے آنکھیں بند کی لیکن دل کی دھڑکن اب بھی تیز تھیں. اسنے پہلی بار اپنے آپ کو ایسے خواب دیکھا تھا وہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے پانی کا سیلاب اس کی طرف آرہا تھا لیکن اس نے ہاتھ میں کلہاڑی پکڑ رکھی تھی اس سے تو خود کا بچاؤ کرنا نا ممکن تھا. کچھ وقت تک پریشان رہنے کے بعد اس نے سوچنا ترک کیا.اور پھر سے تکیئے پر سر رکھے اپنے آپ کو نیند کے حوالے کردیا.
...............................


شام کا وقت تھا پرندوں کی سریلی آوازیں ہوائیں اتنی خاموشی سے اپنا گزر کر رہی تھی نا کوئ آواز نا اپنے ہونے کا ثبوت ہمیشہ کی طرح آج بھی اس ماحول میں سکون تھا یا پھر وہاں بیٹھے ہوئے شخص کی شخصیت ہی اتنی عمدہ تھی جو ماحول میں اس سکون کی وجہ تھی. گھر کے لاون میں بینچ پہ بیٹھا تھا سامنے موجود جھاڑوں میں مسلسل دیکھتے ہوئے کافی پی رہا تھا. آنکھوں میں ایک چمک تھی اس کے جو ہر بندے کو اس کی طرف متوجہ کرنے کے لئے کافی تھی سفید شرٹ کالی جینز پہنے ایک ہی جانب دیکھ رہا تھا ایک خوبصورت سا پرندہ آکر پیڑ کی ڈالی پر بیٹھا اس منظر کو دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اور اس کی شخصیت میں خاص بات اور بھی آتی جب اس کے مسکرانے پر اس کے دائیں گال پر ڈیمپل پڑتا وہ مسکراتے ہوئے اب بھی اسی جانب دیکھ رہا تھا، "آپ مجھ سے نکاح کے لئے انکار کردیں" کسی کی کہی گئی بات نے اس کے ذہن میں دستک دی تو اس کی چمکتی آنکھوں میں کرب اترا وہ اٹھ کر اندر چلا گیا. ماحول میں اب بھی خاموشی تھی پرندہ اڑ چکا تھا اور لاون کا وہ بینچ اب پھر سے ویران ہوگیا تھا
............................

ناعم القلبWhere stories live. Discover now