episode 2

360 23 11
                                    

زینب کلاس کے اندر داخل ہوئی اور کوئی خالی کرسی دیکھ کر جا کر اس پہ بیٹھ گئی اس کا غصہ ابھی بھی ختم نہیں ہوا تھا جو اس شخص اور صبح تصویروں والی بات کی وجہ سے تھا۔
"کیا میں یہاں پر بیٹھ سکتی ہوں؟" ایک لڑکی نے زینب کے پاس آ کر پوچھا
"آپ کو یہ یونیورسٹی میری لگتی ہے؟" زینب نے اس لڑکی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
"نہیں یہ تو گورنمنٹ یونیورسٹی ہے۔" اس نے کچھ ناسمجھی سے جواب دیا
"تو پھر جہاں مرضی بیٹھو مجھ سے کیوں پوچھ رہی ہوں۔" زینب نے دوبارہ سے اپنی نظریں موبائل کی طرف کرتے ہوئے کہا۔
وہ لڑکی زینب کا انداز دیکھ کر  چپ کر کے پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی۔ ایک اور لڑکی زینب کے ساتھ چپ کر کے آکر بیٹھ گئی کیوں کہ اس نے دیکھ لیا تھا پہلے والی لڑکی کو جواب دیتے ہوئے
"ہائے" اس لڑکی نے زینب کی طرف ہاتھ کرتے ہوئے کہا
"وعلیکم السلام!" زینب نے اس سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا لیکن نظریں فون پر ہی تھی
اس لڑکی نے بامشکل اپنی مسکراہٹ روکی۔ اسے پتا چل گیا تھا کہ وہ کسی وجہ سے غصے میں ہے لیکن اسے وہ غصے میں بھی بہت پیاری لگی تھی
"میرا نام آئمہ ہے اور آپ کا کیا نام ہے"
"زینب" یک لفظی جواب لیکن فرق بس اتنا پڑا تھا کہ موبائل سے نظریں اٹھا کر آئمہ کی طرف دیکھا تھا۔ لیکن یہ بھی صرف کچھ سیکنڈ کے لیے تھا پھر دوبارہ نظریں موبائل کی طرف کر لی۔ پانچ منٹ بعد سر کلاس کے اندر داخل ہوئے تھے اور زینب نے بھی موبائل بیگ میں رکھ کر اپنی توجہ سر کی طرف کر لی تھی
____________________________________________________________________

"اچھی ماما اچھی ماما! کدھر ہیں آپ بہت بھوک لگی ہے جلدی سے کچھ کھانے کو دیں دے۔" زینب نے یونیورسٹی سے آتے ساتھ ہی شور مچانا شروع کر دیا۔ اور اس کا موڈ بھی اب ٹھیک تھا۔
"آپ مجھے فون کر کے بتا دیتی میں کھانا یونیورسٹی ہی لے کر آجاتی۔ بچوں کی طرح شور مچانے لگ جاتی ہو۔" آمنہ کچن میں جاتے ہوئے بولی
"بچے جتنے مرضی بڑے ہو جائے ماؤں کے لئے تو بچے ہی رہتے ہیں۔ ٹھیک کہا نا۔" زینب نے آمنہ کے ساتھ لگتے ہوئے کہاں۔
بلکل ٹھیک کہا میری جان۔" آمنہ نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا۔
"چلے بہت پیار ہو گیا اب کھانا دیں دے"
"جاؤ پہلے فرش ہو آؤں"
"اوکے! میں دو منٹ میں گئی اور دس منٹ میں آئی آپ جلدی جلدی کھانا گرم کرے" زینب آمنہ کی پیشانی چوم کر چلی جائی اور پیچھے سے آمنہ بس نفی میں سر ہلا کر رہ گئی۔
____________________________________________________________________

زینب دس منٹ بعد نیچے ٹیبل پر موجود تھی۔ ابھی اس نے کھانا شروع ہی کیا تھا کہ ساتھ ہی اس کے موبائل پر کال آنے لگ گئی اس نے جیسے ہی نام دیکھا ایک منٹ بھی ضائعہ کیے بینا کال اٹھ لی
"السلام عليكم! گندے بابا"
"وعلیکم السلام! کیسا رہا میرے بچے کا پہلا دن"
"بہت برا" زینب نے منہ کے عجیب و غریب زاویے بنا کر کہا۔
"کیوں کیا ہوا؟" دوسری طرف موجود شخص نے فکرمندی سے پوچھا۔
"گندے بابا! پڑھائی کرنا کس کو اچھا لگتا ہے۔" زینب نے ہستے ہوئے کہا۔آمنہ پاس ہی تھی اس لیے اس نے صبح والی بات نہیں بتائی تھی تاکہ آمنہ پریشان نا ہو جائے
"زینب آپ کو کتنی دفعہ کہا ہے خاموشی سے کھانا کھایا کرو لیکن آپ سنتی نہیں ہو چپ کر کے کھانا کھاؤ ورنہ میں آپ کے اچھے بابا کو بتا دو گی اور ذارون آپ کو بھی سکون نہیں ہے؟" آمنہ نے زینب اور ذارون کو کہا
"بھابی آپ کو پتا تو ہے میرا دن ہی نہیں گزرتا جب تک میں اپنی گڑیا سے بات نا کر لو" ذارون نے آمنہ کو جواب دیا
"بس گندے بابا یہ سب لوگ جیلس ہوتے ہیں ہمارے پیار سے" زینب نے مصنوعی افسردگی سے کہا
"آپ چپ کر کے کھانا کھائے۔ اور ذارون آپ کا کیا حال ہے؟" آمنہ نے زینب سے موبائل لیتی ہوئے ذارون سے اس کا حال پوچھا۔
"الحمداللہ! بلکل ٹھیک۔ آپ سنائے آپ کا کیا حال ہے اور بھائی جان ٹھیک ہیں؟"
"ہاں الحمداللہ سب ٹھیک ہیں۔ آپ بتائے کب تک آنے کا ارادہ ہے؟"
"بس یہ ایک سال رہ گیا ہے اس کے بعد انشااللہ آجاؤ گا"
"گندے بابا اتنا پڑھ کر کیا کرنا ہے کون سا کسی نے آپ کو لڑکی دے دینی ہے" زینب نے شرارت سے کہا
"چلو مجھے کوئی لڑکی نہیں ملی گی لیکن جب اپنی بیٹی کی شادی کرو گا تو پھر سب یہی  سوچے گے نا اتنے نکمے باپ کی بیٹی بھی نکمی ہی ہو گی۔" زارون نے بھی شرارت سے کہا۔
"گندے بابابااا ۔۔۔۔۔۔!" زینب نے بابا لفظ کو ٹھوڑا لمبا کرتے ہوئے خفگی سے کہا۔ ذارون بس ہنس دیا
"اللہ‎ آپ کو کامیاب کرے زینب سے بعد میں بات کر لینا۔" آمنہ نے زینب کی طرف غصے سے دیکھتے ہوئے کہا
"ٹھیک ہے بھابی اللہ‎ حافظ۔ اور گڑیا میں رات کو آپ کو کال کروں گا"
"ٹھیک ہے گندے بابا اللہ‎ حافظ!" زینب نے موبائل بند کر کے ٹیبل پر رکھ دیا
"اچھی ماما میں اب سونے جا رہی ہوں تھوڑی دیر تک اٹھ جاؤ گی گڈ نائٹ" زینب نے اپنے کمرے کی طرف جاتے ہوئے کہا
"تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا ۔ گڈ نائٹ!" آمنہ نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔
____________________________________________________________________

کیسے بتاؤں تجھے Where stories live. Discover now