باب 1

2.6K 71 14
                                    


وہ جب باس کے پاس گئی تھی تو اسے کوئی امید نہیں تھی کہ باس آج اس کی جلدی چھٹی کے لئے رضامند ہو جائیں گے کیوں کہ وہ پچھلے دن آئی ہی نہیں تھی آفس اور ایک وجہ ان کے انکار کی یہ بھی ہوتی کہ آج عماد گروپ اینڈ انڈسٹریز کے سی۔ای۔او کے ساتھ ان کی میٹنگ ان کے آفس میں ہونی تھی۔۔۔یہ میٹنگ اس لئے بڑی اہمیت کی حامل تھی کہ مرزا صاحب کئی عرصے سے اس کمپنی کے ساتھ کام کرنے کی جان توڑ کوشش میں غرق تھے اور بلاخر ان کی کوششیں رنگ لے آئی تھیں۔

وہ اب جلدی جلدی ہاتھ چلاتی اپنی ڈیسک پر بکھرا سامان سمیٹ رہی تھی جب آفس میں ہل چل سی پیدا ہو گئی۔

"ہی اس اون ہز وے سر" یہ وجیه تھا جو انٹرکام کے ذریئے ضرور مرزا صاحب کو ہی معطل کر رہا تھا۔

وہ جانے کے بجائے نہ چاہتے ہوئے بھی تجسس کے مارے اس ایک شخص کو دیکھنے کی غرض سے کھڑی ہو گئی جس کی آمد کے ذکر نے پورے آفس میں نہ صرف ہل چل مچا دی تھی بلکہ سب ہی ایک ہی وقت میں اس شخص سے ملنے کے خواہش مند بھی تھے اور ساتھ ساتھ بہت گھبراۓ ہوئے بھی لگ رہے تھے۔

باس کا آفس اسی فلور پر تھا اسی لئے اس کا آنا یہیں بنتا تھا۔۔۔سارے ایمپلویس خود کو ایکٹو ظاہر کرتے اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے خاموشی سے کمپیوٹر پر کام کر رہے تھے اور اس خاموشی میں صاف سن لینے والی آواز کیبورڈ کی تھی جو ٹائیپینگ کی وجہ سے پیدا ہو رہی تھی۔ وہ سب بظاہر تو کام کر رہے تھے پر ساتھ ساتھ ان کی سماعتیں روم کے ڈور پر پوری توجہ سے لگیں تھیں اور وہ کہاں ایسی صورتحال میں کام کر سکتی تھی اور ویسے بھی وہ پہلے ہی اپنی ڈیسک صاف کر چکی تھی اس لئے شیشے کے بندھ دروازے کے نیچے مربلیس سے بچھے چمکیلے فرش پر نظریں گاڑے وہ دروازے کے کھلنے کی منتظر تھی اور دروازہ کھولا تھا اس کی نظروں نے فوراً آنے والے کے چہرے کو فوکس کیا تھا وہ مینیجر طهٰ تھے جن کے پیچھے وہ تھا جس کا صبح سے سب کو انتظار تھا۔ وہ مینیجر طهٰ کے پیچھے کھڑے صرف اس کے کالے چمکیلے جوتے دیکھ سکی تھی۔ اس نے دیکھا تھا مینیجر طهٰ نے جب ان کو ہاتھ کا اشارہ کرتے آگے آنے کی پیشکش کی تھی۔

وہ گریش رنگ کے ڈنر سوٹ میں ملبوز تھا جس پر سفید چیک لائن بنیں تھیں سیدھے ہاتھ کی مضبوط کلائی پر ریسٹ واچ چمک رہی تھی بالوں کو آڑہی مانگ نکال نفاست سے سیٹ کیا گیا تھا اور آنکھوں پر جدید برانڈ کے گوگلس پہنے وہ کسی جہاں کا شہزادہ ہی تو لگا تھا جو اپنے چھ فٹ سے نکلتے کد میں وقار سے چلاتا ایک اٹچکی نظر ان سب پر ڈال گزر گیا تھا اور وہ سب اس کے سحر میں ڈوب گئے تھے۔

وہ اسے دیکھ اپنی جگہ مجمند ہو گئی تھی۔ وہ وہی تھا جسے اس نے کچھ عرصے پہلے ہی تو دیکھا تھا پر وہ یہاں کیا کر رہا تھا اس کا یہاں کیا کام تھا جو وہ یہاں آیا تھا۔۔۔کیا اس کی یہاں آنے کی وجہ یہ میٹنگ تھی یا پھر بات کچھ اور تھی اور اگر بات کچھ اور تھی تو اسے کچھ کرنا ہو گا۔۔۔۔لیکن کیا؟۔۔۔۔وہ سوچنے لگی۔

عشق کی سازیشیں  Where stories live. Discover now