اسے پندھرا بیس منٹ ہوئے تھے ماتھے پر شکنے لئے یونہی بےمقصد سرقوں پر گاڑی دوڑاتے۔ ماں کے کہنے پر اسے اس لڑکی کے لئے افسوس بھی ہوا تھا اور اپنے عمل سے کچھ خوف بھی آیا تھا اور جب اس نے مہر کو لان میں روتا دیکھا تو سچ میں ڈر گیا تھا اس کے ہر ایک آنسو اور سوجھی ہوئی آنکھوں کا حساب اس کے حصّے میں جو آ رہا صرف یہ ہی ایک وجہ تھی جو اسے اپنے کمرے سے کھینچتی لان تھا لے آئی تھی پر اس کا رویہ اور انداز وہ ان دونوں کا ہی عادی نہیں تھا ایک پل لگا تھا اس کے احساسِ جرم کو غارت ہونے میں۔ گاڑی ایک جھٹکے سے رکی تھی اس نے گہری سانس لیتے خود کو نارمل کیا اور گاڑی ریورس میں کرتے ایک نئی سڑک پر دوڑا دی۔▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫▫
"کیسی ہو؟"
مہر سنگار میز کے آگے کھڑی تیار ہو رہی تھی ۔عبدلواسع کو گئے ابھی کچھ ہی وقت ہوا تھا جب اسے اپنے موبائل پر ماریا کی کال موصول ہوئی جو اب اس سے اس کا حال دریافت کر رہی تھی۔
"پانچ انچ قد نکل آیا ہے بال تین انچ لمبے ہو گئے ہیں ناک پہلے سے ایک انچ مزید لمبی ہو گئی ہے آنکھیں۔۔۔" مہر کا موڈ پہلے ہی خاصا اچھا نہیں تھا اور یہ اسی کا اثر تھا جو اس کی زبان پے موجود تھا۔
"اور زبان بھی کئی گز لمبی ہو گئی ہے" ماریا نے مہر کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹونٹ مارا تھا۔
"خیر چھوڑو یہ بتاؤ اتنی تپی ہوئی کیوں ہو؟" اب کے ماریا نے ٹوپک چینج کرتے اس کے بگڑے ہوئے موڈ کی وجہ پوچھی تھی۔
"تندور سے نکل کر آئی ہوں" مہر نے بالوں میں برش کرتے اوف موڈ میں جواب دیا تھا۔
"ہاں آگ تو برابر مار رہی ہو۔۔۔لیٹس چینج دی ٹوپک یہ بتاؤ کیا کر رہیں تھیں؟" ماریا نے تجزیہ کرتے ایک بار پھر باتوں کا رخ موڑا تھا۔
"اپنی وارڈروب سیٹ کر رہی تھی" اب کے ماریا کو کچھ نارمل جواب موصول ہوا تھا۔
"کیا! پھواڑوں کی مالکہ سگھڑ کب سے بنے چلی" ماریا بھرپور حیرت کا شکار ہوئی تھی۔
"جب سے وہ اپنے بابل کا دیس چھوڑ چلی" یہ ماریا کی حیرت میں ڈوبی آواز کا اثر تھا جس نے مہر کو بھی شوخ ہونے پر مجبور کیا تھا۔
"مطلب ساس خاصی ساس ٹائپ ملی ہیں تمہیں" ماریا نے مہر کی ساس کو اپنے تبصرے کا نشانہ بنایا تھا۔
"نہیں ساس تو بہت اچھی ہیں میری" اپنی ساس کا ذکر کرتے مہر کی آنکھوں میں احترام اترا تھا اور لبوں پر مسکراہٹ۔
"ہاں بس ساس کے بیٹے پر ہی کسی چڑیل کا سایہ ہے" ماریا نے بڑبڑاتے ہوئے کہا تھا پر دوسری طرف مہر سن چکی تھی اس کی مسکراہٹ معدوم ہوئی تھی اور ڈریسنگ ٹیبل کی دارز سے اپنا بیوٹی باکس نکالتا اس کا ہاتھ وہیں ہوا میں ٹھہر گیا تھا۔
YOU ARE READING
عشق کی سازیشیں
General Fiction. . . . . . . . ہر عشق کرنے والے کے نام. . . . . . . السلام عليكم قارئین یہ میرا دوسرا ناول ہے جو کے عشق کے تکون پر مبنی ہے۔۔۔۔۔میں نے چند جھلکین واٹ پیڈ پر شایع کی ہیں آپ پڑھیں اور اپنے فیڈ بیک سے اگاہ کریں۔۔۔۔جگ ہاری کو پیار دینے کا بہت شکریہ ا...