قسط(۱۱)

738 31 4
                                    

احان جب شایان سے بات کرنے کے بعد واپس اپنے کمرے میں آیا تو عابی ایسے ہی گٹھنوں میں سر دیئے بیٹھی تھی اسکی پنک شرٹ جس پر یلو پھول بنے ہوئے تھے احان کے صبر کو آزما رہی تھی احان کو عابی اس کلر میں حسین لگ رہی تھی۔ آہٹ پر اسنے سر اٹھا کر احان کو آتے ہوئے دیکھ عجلت سے اٹھی اور احان کے پاس جاکر بولی۔

میرے بابا، بھائی بھی آئیں گے ولیمے میں؟ عابیر نے بہت آس سے پوچھا تھا۔

نہیں۔ احان ایک لفظی جواب دے کر اٹھ گیا تھا وہ عابی سے اس معاملے میں بحث نہیں کرنا چاہتا تھا وہ جانتا تھا وہ ہرٹ ہوگی اور احان عابی کو ہرٹ نہیں دیکھ سکتا تھا۔ عابی اسکے سامنے آئی اور بولی۔

احان تم ایسے کیسے کر سکتے ہو وہ میرے بابا میرے بھائی ہیں تم نے میرے گھر والوں کو ہی نہیں بلایا۔ تم ہمیشہ سے اپنی مرضی کرتے ہو یہاں بھی تم نے اپنی کی میرے گھر والوں کو ہی نہیں بلایا اور تم چاہتے ہو میں تمہارے ساتھ ایک نارمل لائف گزاروں۔ جب تک سب صحیح نہیں ہو جاتا میں کیسے تمہارے ساتھ ایک نارمل لائف گزارو؟ پچھلے دو ماہ سے میں نے انکو دیکھا تک نہیں ہے۔ آخری بات کہتے ہوئے اسکی آنکھوں میں رکے ہوئے آنسوں گلوں پر آگئے تھے۔ احان اسکو دیکھتے ہوئے اسکے قریب آیا اور اپنی گھمبیر آواز میں بولا۔

میں نے تمہارے پیرنٹس کو انوئیٹ کیا تھا لیکن وہ نہیں آسکتے۔ تمہاری بہن تابیر کی نند کی شادی ہے وہ لوگ وہاں گئے ہوئے ہیں۔ تم اگر یہ سمجھتی ہو کہ میں اپنی مرضی کر رہا ہوں اور تمہیں ان سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہوں تو ٹھیک ہے تم ایسے ہی سمجھتی رہو۔ میں تمہیں صرف ہرٹ ہونے سے دور رکھ رہا ہوں میں جانتا ہوں کہ تم ان لوگوں سے ملنے کیلئے کتنی بے قرار ہو لیکن عابیر جس چیز پر میرا زور نہیں اسے میں کیسے کروں؟ تمہارے لیئے میں زیادہ سے زیادہ انکے پاس جا کر انکی منت کر لوں گا لیکن کیا فائدہ وہ پھر بھی نہیں آئیں گے کیونکہ انکے خیال میں اگر وہ آگئے تو تم اپنا گھر بار چھوڑ کر انکے پاس جانے کی ضد کرو گی اور وہ یہ ہی نہیں چاہتے۔ تم عابی مجھے حیرت ہوتی ہے تم مجھسے ٹکر لینے والی میرے سامنے بولنے والی جس کے سامنے کوئی نہیں بولتا تھا تم میرے سامنے بولتی تھی اور اب تمہیں اپنا صحیح غلط سمجھ نہیں آتا۔ تم جو ایک شادیشدہ لڑکی ہو جسے یہ بھی پتا ہے کہ اسکی واپسی کے سارے راستے بند ہیں پھر بھی اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہے کہ میں اپنے شوہر کو اسکے حقوق نہیں دوں گی۔ ٹھیک ہے مان لی تمہاری بات بھی لیکن کب تک بتاؤ کب تک ایسے کرو گی تم؟ ایک وقت آئے گا جب ہر کوئی ہمارے پرسنلز میں گھسے گا جب ہر کوئی آکر تم سے پوچھے گا کہ شادی کو اتنا ٹائم ہو گیا تمہاری اولاد کیوں نہیں ہے تب کیا جواب دو گی لوگوں کو؟ جب تمہارے فیملی تمہارے اس نکاح کو قبول کر لیں گی جب تم سے ملنے آئیں گے اور دیکھیں گے کہ تم ابھی تک ادھر ہی کھڑی ہو اس نکاح والے دن پر تب کیا جواب دو گی تم انہیں؟ کوئی جواب کوئی جواز ہے تمہارے پاس؟ نہی تمہارے پاس کوئی جواب کوئی جواز نہیں ہے۔ میں تمہیں فورس نہیں کروں گا لیکن اس بارے میں سوچوں اور مجھے آج رات تک جواب مل جانا چاہیئے تم اپنی لائف میں موؤ آن کرنا چاہتی ہو یا عیزن سے نکاح نا ہونے کا سوگ منانا چاہتی ہو؟ آخری بات پر احان کے تاثرات سخت ہوگئے تھے اور عابی بلکل لاجواب۔ احان ایک نظر ڈالتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا۔ احان کو پتا تھا اب عابیر مان جائے گی اور یہی تو وہ چاہتا تھا عابیر کو اپنی محبت میں قید کرنا اور یہی ایک راستہ باقی تھا ورنہ تو عابیر اسکی ہوجائے وہ بھی اپنی مرضی سے ایسے اثار ہی نہیں تھے۔ احان مسکراتا ہوا راہداری سے گزر رہا تھا جب اسکی نیچے لاؤنچ میں بیٹھی نمرہ پر نظر پڑی احان اسکو دیکھ کر ٹھٹکا تھا اور اپنا رخ لاؤنچ کی طرف کر دیا تھا۔ احان اسکے سامنے جاتے ہوئے بولا۔

حصولِ جانانWhere stories live. Discover now