آزان نمرہ کے گھر سے نکل کر حیام کے پاس گیا تھا۔ اس وقت اسکا دماغ بلکل ماؤف ہوگیا تھا.وہ کیا سوچ کر احان کی شادی نمرہ سے کروانا چاہتا ہے؟ جب کہ اسکا دل بہت اچھی طرح سے جانتا ہے کہ احان نے عابیر سے نکاح کیوں اور کس لیئے کیا تھا۔ حیام آزان کو دیکھ کر پہلے تو خوش ہو ئی لیکن اسکے تاثرات دیکھ کر پریشان بھی ہوگئی اور فکر مندی سے بولی۔
آپ ٹھیک ہیں؟ آزان اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔
ہا ہاں میں ٹھیک ہوں۔ تم بتاؤ تم ٹھیک ہو؟ آزان مسکرا کر بولا۔
جی ہم بلکل ٹھیک ہیں۔ آپ دو دن بعد آئے ہیں۔ ہم اتنا یاد کر رہے تھے آپکو۔ آپ ہمیں چھوڑ تو نہیں دیں گے نا؟ آزان حیام کی اس بات پر چونکہ پھر اسکو دیکھتے ہوئے سخت لہجے میں بولا۔
تم ایسا سوچ رہی ہو کہ میں تمہیں چھوڑ دوں گا؟ حیام اسکے لہجے کہ سختی کو دیکھتے ہوئے نرمی سے بولی۔
نہیں یہ تو بس ایسے ہی دل میں آیا تو پوچھ لیا۔ آزان اسکی بات پر منہ بناتا ہوا بولا۔
ایسی فضول چیزیں مت سوچتی رہا کرو تم سے شادی تمہیں چھوڑنے کیلئے نہیں کی تھی۔ حیام اسکی بات ان سنی کرتی ہوئی بولی۔
آزان آپکو پتا ہے جب ہم اس کوٹھے پر لے کے جائے گئے تھے ۔ہم بہت روئی تھے بہت کہا تھا اس ظالم عورت کو ہمیں جانے دے ہمارے بابا ہمارا انتظار کر رہے ہوگے ہماری بارات کھڑی ہوئی ہو گی دروازے پر لیکن اس عورت نے ہمیں نہیں جانے دیا۔ اس نے ہم پر اتنا تشدد کیا۔ آج بھی سوچتے ہیں تو سانسیں بند ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ حیام کسی اور ہی دنیا میں کھوئی ہوئی بول رہی تھی۔ آزان نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور بولا۔
YOU ARE READING
حصولِ جانان
General Fictionیہ کہانی ہے احان حیدر شاہ اور عابیر عاظم ملک کی۔ احان حیدر شاہ جو ایک خاندانی رئیس ہے اور عابیر عاظم ملک جو احان کی جنونیت اسکا عشق ہے جس کو حاصل کرنا احان کی ضد ہے وہ ضد جو اسکی جان بھی لے سکتی ہے۔ دیکھتے ہیں احان کی قسمت میں کیا لکھا ہے عابیر کا...