ہاں ہاں بھکر تم اجاؤ کھاؤ۔۔ جنت شرارتی لہجہ میں بولی۔
ہاں تو کھاؤ ں گی تم سے تھوڑی پوچھوں گی
انابیہ نے آگے سے آنکھیں بری بری کر اسکو غصے سے کہا۔
وعلیکم السلام! میں ٹھیک ہوں تم سناؤ۔
میں بی ٹھیک ہوں
تم لوگ بیٹھو باتیں کرو۔ میں چائے بنا کر لیتی ہوں ۔۔آمنہ بیگم اپنی جگہ سے اُٹھتے ہوئے بولی۔
ارے نہیں نہیں میں چائے نہیں پیوں گی۔ نیچے احد گاڑی میں انتظار کر رہا ہے۔اور میں جنت کو لینے آئی ہوں۔ہمیں شوپنگ پر جانا ہے۔ اور مجھے پتہ ہے اس عدم بیزار نے خود تو جانا نہیں ہے میں نے سوچا خود ہی لے جاؤں۔انابیہ نے منہ بنا کر جنت کی طرف دیکھ کر کہا۔
ہاں اچھا کیا تم نے ۔ جاؤ جنت شاباش تیار ہوکر اؤ ۔
ہاں میں اتی ہوں تم ویٹ کرو۔ جنت کمرے میں گئی اور دوپٹے کو اچھی طرح سکارف کی طرح لپیٹا اور چادر اوڑھ کر آئی۔ کپڑے اُسنے آفس سے آکر چینج نہیں کیے تھے تو اسلئے انہیں کپڑوں میں چلی گئی۔ و سادگی میں بی پیاری لگ رہی تھی ۔
چلو چا لں۔ دونوں آمنہ بیگم کو سلام کر کے نیچے چلی گئی ۔ جہاں احد اپنی شاندار سے گاڑی میں ان دونوں کا انتظار کر رہا تھا۔
انابیہ فرنٹ سیٹ پر آکر بیٹھ گئی جب کی جنت بیک ڈور کھول کر بیٹھ گئی ۔
اتنی جلدی کیسے انا ہوا محترمہ میں تو سمجھا تم دونوں کا ڈنر کا ارادہ تھا وہ بھی میرے بغیر۔
اچھا اچھا اب ڈرامے بازی مت کرو ۔اور چلو ہمیں دیر ہورہی ہے ہمیں واپس بی انا ہے ۔انابیہ نے اُسکی باتوں کو اگ نور کر کے بولی۔
ہاں ہاں چلو۔ احد منہ بنا کر گاڑی سٹارٹ کرنے لگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ لکی ون پہنچے اور شوپنگ سٹارٹ کردی۔
اور انابیہ نے اپنے لیے جیکٹ، جینز، شرٹس،شوز، اور کچھ کاسمیٹک پروڈکٹ لیے اور جبکہ جنت نے کچھ نہ لیا تو انابیہ نے اس کی شوپنگ کی اور اُسکو زبردستی کچھ سوٹس ،شوز اور کچھ میچنگ کی سکارف لیے۔میک اپ کو اتنا کرتی نہ تھی اسلئے بس یہی لیا ۔وی بہت ٹھیک گئے تھے تو احد نے انہن ڈنر کرانے کی لیے ریسٹورانٹ لیے گیا۔ ابھی رات کے 10 بج رہی تھے اؤ گھر سے تقریبآ 6 بجے نکلے تھے۔ جنت نے امی کو فون کر کے بتا دیا تھا کہ تھوڑا لیٹ ہو جائے گا اور ہم کھانا کہ کر آن گے تو وہ انتظار نہ کریں۔جب تک کھانا آگیا تھا۔
ہاں بہت بھوک لگی تھی۔ انابیہ نے کھانے کو دیکھ کر کہا
ہاں ایسا ہوسکتا ہے کی تمھیں بھوک نہ لگے۔ ہر وقت تیار رہتی ہو کھانا کھانے کی لیے۔
ہاں تو تمہارا تھوڑی کھاتی۔ چپ کر کے اپنا کھانا کھاؤ ورنہ اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ انابیہ نے اسے آنکھیں دیکھا کر کہا۔ اور احد ڈر کر اپنا کھانا چپ کر کر کھانا کھانے شروع ہوگیا۔ جنت ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ رات کے 11 بجے گھر واپس آئی اور اتے ہی نماز پڑھ کی سو گئی تھی کیوں کہ بہت تھگ گئی تھی تو جلد ہی نیند کی وادیوں میں کھو گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عدیل روک جاؤ پلیز عدیل میری بات سنو جنت
اسکے پیچھے بھاگ رہی اور روکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی وہ اونچا لمبا آدمی اسے اتنے لمبے فاصلے سے چل رہا تھا کے جنت بھاگنے کی بعد بی فاصلہ کام نہیں کر پا رہی تھی بس نام پکارتے ہوئی بھاگتی جا رہی تھی۔کی اچانک اسکا پیر کیسی پتھر سے ٹکرایا اور و گر گئی گرنے کی وجہ سے اسکے سر پر بھی چّوٹ آئی اور اسکو پکارتے بےہوش ہو گئی ۔
عدیل عدیل۔۔۔
ایک دم جھٹکے سے اُٹھی اسکا ماتھا پسینے سے تر تھا اور آنکھیں نم تھی اور ہاتھ کپ کپا رہے تھے۔
عدیل کیوں۔۔۔۔۔۔ کیوں تم نے میری ساتھ ایسا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Here is the update
Please don't forget to vote and feedback me🤗😊😉
ESTÁS LEYENDO
Muhabbat ki Talash by Bushra Mughal
Romanceik larki kahani jo apny mehram ki talash mein mari mari phirti hai jo usko chor kar chala jata ha or uska mehram usko kuin chor kar jata ha ye tou apko novel phar kar pata chaly ga --------------------------------- This is my first novel please supp...