episode 5

76 7 1
                                    


👆Enjoy this song during ahad and anabiya's dance 😉
جنت انابیہ کی کیبن میں اسکا گفٹ لیکر آئی تو وہ رونے کا شگل جاری رکھے ہوئی تھی۔
یہ تم ابھی تک رو رہی ہو؟ بس کرو اُسے یاد نہیں تو خود بتا دو۔
وہ اُسے صبح سے روتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ احد بھی دوبارہ نہیں آیا کیوں کہ اُسے پتہ تھا وہ اُسے روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔
یہ دیکھو میں تمہارے لیے گفٹ لائی ہوں اور بس کرو پورے آفس میں سب کو پتہ چل گیا ہے کہ تم رو رہی ہو۔
ہاں تو جیسے پتہ چلنا چاہے ۔ اُسے کیوں نہیں پتہ چل رہا ۔
وہ ہچکیوں کی ساتھ بولی۔
وہ میٹنگ میں ہے
اسنے جھوٹ بولا۔
اچھا چلو آپ رونا بند کرو۔ سر بھی پوچھ رہے تھے۔اُنہیں بھی پتہ چلا کہ تم رو رہی ہو تو میں نے اُنہیں بول دیا ہے کہ تمہاری طبیعت خراب ہے اور انہوں نے ہمیں چھوٹی دے دی ہے اور اگلے دو دن کی بھی چھوٹی ۔اب ہم سیدھا اٹلی جاکر ہی کام کریں گے۔
جنت نے اسکا موڈ ٹھیک کرنا چاہا۔
اچھا ۔لیکن جانا کہاں ہے؟
انابیہ نے اپنی آنسو صاف کیے اور فوراً پوچھا۔
تمہاری برتھڈے سلبریٹ کرنے ۔
جنت نے فوراً جواب دیا۔
چلو پھر۔
دونوں اپنا سامان سمیٹ کر چلی گئی۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
دادو آپ یہاں کیوں بیٹھی ہوئی ہیں آپکو تو آرام کرنا چاہیے اپنی کمرے میں۔
انابیہ جیسے ہی گھر میں داخل ہوئی تو فوراً اپنی دادو کو ایسی بیٹھے ہوئی دیکھ کر بولی۔ کیوں کہ انکی ایک ہفتے سے طبیعت کچھ خراب تھی۔
ارے میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی۔
اچھا میں اب آگئی ہوں چلیں پھر۔
وہ اپنی دادو کو لیکر روم میں چلی گئی
ارے بیٹا تم نے تو مجھے چھوٹا بچہ ہی سمجھ لیا ہے۔
وہ اپنی پوتی سے بہت پیار کرتی تھی اور وہ انھیں عزیز بھی بہت تھی
ہاں تو آپ اپنا خیال نہیں رکھیں گی تو مجھے ہی رکھنا پڑے گا نا۔
وہ اپنی دادو کو ڈپٹتے ہوئے بولی۔
اچھا اچھا میری دادی امّا جاؤ میری الماری سے اپنا گفٹ لے لو۔
دادو نے کمرے میں ایک طرف رکھی الماری کی طرف اشارہ کیا۔
کیا سچی؟ میرا گفٹ؟
وہ خوش ہوکر بولی
ہاں تمہارا گفٹ۔
یہ تو بہت پیارا ہے دادو ۔
وہ گفٹ کو کھول کر خوشی سے بولی۔
ہاں بلکل تمہاری طرح۔
وہ ایک بہت ہی پیاری اور نازک سے wrist watch
تھی۔
I love you Dadu!
انابیہ دادو کی گلے لگ کر خوش دلی سے بولی۔
Love you too meri guriya۔
اچھا یہ بتاؤ احد نے کیا دیا۔
دادو نے شرارتی لہجے میں پوچھا تو انابیہ کا منہ لٹگ گیا۔
دادو گفٹ تو دور کی بات اُسنے تو مجھے وش تک نہیں کیا۔
کیوں بھلا ابھی پوچھتی ہوں۔میری گڑیا کو کیوں وش نہیں کیا اسنے
وہ دادو کی گلے لگ کر رونے لگ گئی۔
ارے رو کیوں رہی ہو ابھی میں اسکے کان کھینچوں گی تو دیکھنا کیسے نہیں کرتا وش تمہیں۔
دادو مجھ سے کوئی پیار نہیں کرتا نہ بابا، نہ ماما اور نہ ہی احد۔ اور بابا تو مجھے بھول ہی گئی۔میں صبح سے ویٹ کر رہی ہوں لیکن اُن کے پاس تو اپنی بیٹی کی لیے ٹائم ہی نہیں ہے۔
وہ آنسو صاف کر کے اپنے کمرے میں چلی گئی۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
آجائیں۔
رو رو کر دوپہر میں جو سوئی تھی اب جاکر دروازہ بجنے کی آواز سے اٹھی تھی۔
دروازہ کھولتے احد اندر آیا۔اور احد کو دیکھ کر انابیہ کو سب کچھ یاد آگیا۔
تم کیوں آئے ہو یہاں؟
وہ غصے سے بولی لیکن آنکھوں میں نمی تھی۔
میں شوہر ہوں تمہارا آسکتا ہوں بغیر کسی وجہ کے۔
احد ابھی بھی نہیں سدھرا تھا۔
شوہر ہو تو شوہر کی حقوق بھی پتہ ہونے چاہیئے تمہں۔
وہ اپنے آپ کو رونے سے روک رہی تھی لیکن آواز بھیگی ہوئی تھی۔
اچھا بعد میں بتانا شوہر کے حقوق ابھی میرے ساتھ چلو۔
وہ اسکا ہاتھ پکڑ کے بولا۔
میں نہیں جارہی تمہارے ساتھ ۔
اب کی وہ رو دی۔
وہ اسکا ہاتھ چھوڑ کے اسکو روتے ہوئے دیکھ کر وہیں جم گیا۔احد کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے اور کیا نہیں۔
رو کیوں رہی ہو اچھا چلو میرے ساتھ پھر جو چاہے کر لینا۔
وہ اسکے آنسو صاف کرکے بولا اور پھر ہاتھ پکڑ کے زبردستی چھت کی طرف چل دیا ۔ اور وہ بھی بنا کسی سوال کے اسکے پیچھے چلنے لگی
چھت کے دروازے کے پاس آکر احد نے انابیہ کی آنکھوں پر پٹی بهاندی اور دروازہ کھول کر اسکا ہاتھ پکڑ کی آرام آرام سے اندر لے کر آیا اور پھر احد نے اسکی آنکھوں سے پٹی کھولی تو انابیہ حیرت زدہ سی کبھی احد کو دیکھتی تو کبھی چھت پر کی ہوئی سجاوٹ کو ۔
چھت بہت بڑی تھی اور ریڈ روز اور لائٹس سے سجاوٹ کی گئی تھی۔اور بیچ میں ایک ٹیبل تھی جس پر کیک رکھا ہوا تھا۔

Muhabbat ki Talash by Bushra MughalOù les histoires vivent. Découvrez maintenant