چودھویں کا چاند آسمان پر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ دمک رہا تھا اور فلیٹ کی چھوٹی سی بالکنی کے اس پار بیڈ پر بیٹھی وہ خوبصورت سی بڑی چہرہ دلہن بھی لیکن ہر بار خوبصورتی اور آب و تاب کا مطلب خوشی اور اطمینان نہیں ہوتا اس کے لئے بھی نہیں تھا وہ غمگین اور اُداس اِس خوبصورت سے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی جس کو ہر طرح سے پھولوں سے سجایا گیا تھا گو کہ یہ سجاوٹ کوئی بہت وقت لگا کے کی ہوئی نہیں لگتی تھی افراتفری میں سجائی گی سیج تھی لیکن پھر بھی اس کمرے کو سجانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی تھی جگہ جگہ پھولوں کے گلدستے پڑے ہوئے تھے زمین پہ ہر سو پھول بکھرے ہوئے تھے وہ جہاں پاؤں رکھتی اس کے پاؤں کے نیچے پھول ہی پھول آتے پر پتہ نہیں اس کی قسمت میں بھی ہے پھول تھے بھی یا نہیں یا پھر اس کی قسمت میں صرف کانٹے لکھے جارہے تھے یا پھر لکھ دیے گئے تھے
یہ کسی فلیٹ کا کمرہ تھا اگر یہ سجاوٹ یہاں نہ بھی ہوتیں تو بھی یہ کمرہ اتنا ہی خوبصورت لگتا جس میں ہر قسم کا آرائشی سامان اس کمرے میں رہنے والے کے ذوق کا منہ بولتا ثبوت تھا
وہ بھی وہاں بیٹھی کبھی اس کمرے کے اطراف کا جائزہ لے رہی تھی اور کبھی اپنی سیج کو دیکھ رہی تھی جو پھولوں سے بھری ہوئی تھی ان پھولوں کی چبھن وہ اپنے دل میں محسوس کر رہی تھی
اب سے کچھ گھنٹوں پہلے تک وہ ایک بہت خوش اور مطمئن دلہن جو گھر سے پالر جارہی تھی ہر دلہن کی طرح تیار ہونے اپنی بارات کے لیے لیکن وہ اتنی خوش قسمت ثابت نہیں ہوئی تھی اپنے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسمت انسانوں کے ہاتھوں میں نہیں ہوتی اس کے ہاتھ میں بھی نہیں تھی سب گزرتے لمحے اس کی نظروں کے سامنے کسی فلیش بیک کی طرح آ رہے تھے
ابھی وہ انہیں سوچوں کی دلدل میں تھی جب اِس کو دروازے کے ہینڈل کے گھُومنے کی آواز آئی اِسی آواز کے ساتھ وہ اپنے حواسوں میں واپس آئی تھی وہ جو پہلے ہی سمٹی ہوئی بیٹھی تھی وہ اپنے آپ میں کچھ اور سمیٹ گئی اور اپنے اعصاب کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنے لگی اتنی دیر میں دروازے کے اس پار موجود اس کا دلہا دروازہ کھول کے اندر داخل ہو چکا تھا کوٹن کی سفید شلوار قمیض میں بھی وہ نہایت نفیس لگ رہا تھا وجیہ شان و شوکت والا
"اسلام وعلیکم " میر جبران آفندی نے اپنی دلہن کے روبرو بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا تھا
"وعلیکم السلام" حرمت عثمان نے جواب دیا تھا شعلہ بار نظروں سے غصے سے بڑی تیز مگر آہستہ آواز سے
"تو کیسی لگی تمہیں تمہاری سیج تمہارا کمرہ اور تمہارا فلیٹ" جبران نے اس کے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑی محبت سے سوال کیا تھا
"تو کیسی لگنی چاہیے مجھے یہ سیج کانٹوں پر یہ کمرا عمر قید اور یہ فلیٹ مجھے زندان لگ رہا ہے " وہ شدتےِ غصے سے بولی تھی
"میں تمہارے لئے کچھ بھی کر سکتا ہوں جو ہوا تم اسے بھول جاؤ" حرمت نے اسے نظریں اٹھا کے دیکھا تھا صرف اور وہ خود ہی اپنی کہی بات پر شرمندہ ہو کر نظریں چورا گیا تھا
"پھر اِس حُرمت کی وہ حُرمت اور آبرو واپس لادو جو ابھی کچھ دیر پہلے بھرے مجمعے میں نیلام ہوئی ہے" اس کے منہ سے الفاظ نہیں انگارے نکل رہے تھے
آب سے کچھ گھنٹوں پہلے تک وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اِس کی زندگی میں ایسا تلاطم بڑپا ہو جائے گا قسمت نے جس کو اس کا دولہا بنا دیا تھاوہ ابھی تک یہ بات ہی نہیں سمجھ پا رہی تھی کہ اس کے ساتھ اس شخص نے ایسا کیوں کیا کونسا بدلہ کونسا انتقام لیا اس نے جس کا نام بھی ابھی سے کچھ گھنٹوں پہلے پتہ چلا تھا
"حُرمت تم پریشان مت ہو وقت سب ٹھیک کردے گا کچھ وقت لگتا ہے پر وقت سب ٹھیک کردیتا ہے اور میں تمہیں ہر طرح سے خوش رکھنے کی کوشش کروں گا کوشش نہیں بلکہ تمہیں خوش رکھوں گا تمہاری زندگی کی ہر کمی پوری کر دوں گا تم اتنی خوش رہو گی کہ غم کیا ہوتا ہے تمہیں اس کا احساس بھی بھول جائے گا میری محبت تمہارے لئے کافی ہوگی "جبران نے حرمت کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا تھا
"مِیر جبران آفندی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا میں ہر چیز کا نعم البدل ہوتا ہے سوائے عِزت کے جسے ہر لڑکی کسی خزانے کی طرح سنبھال کے رکھتی ہے لیکن تم جیسے لوگ اپنی جاہ و حشمت اور دولت کے زور پر لوٹ لیتے ہو" وہ یہ سب ایک سانس میں بولی تھی وہ رو نہیں رہی تھی وہ رونا نہیں چاہتی تھی پر یہ آنسو اس کی مرضی پر نہیں چل رہے تھے جیسے اس کی زندگی
"میں نے ایسا کچھ نہیں کیا میں نے میں نے بس تم سے نکاح کیا ہے" ایک کمزور سی مزاحمت ہوئی تھی
"کیا واقعی ایسا ہی ہے" حُرمت نے طنزیہ کہا تھا
جبران نے اپنا دایاں ہاتھ اس کے بائیں گال پر رکھا اور اپنے انگوٹھے کی پور سے اس کا گرتا ہوا آنسو صاف کیا
"آج ہماری شادی ہوئی ہے اور مجھے لگتا ہے ہمیں ان خوبصورت لمحوں کو جینا چاہیے گزرے ہوئے سانحے کو بُھلا کر " حُرمت اُس کی آنکھوں کی معنی خیزی محسوس کر گئ تھی اور پھر بیویاں تو محسوس کر ہی جاتی ہیں
YOU ARE READING
حرمت عشق
Romanceیہ میرا پہلا ناول ہے اور میں نے اپنی طرف سے اس کو اچھے طریقے سے لکھنے کی کوشش کی ہے امید کرتی ہوں کہ آپ لوگوں کو پسند آئے اس ناول میں عورت کی عزت نفس کے بارے میں بات کی گئی ہے جو کہ بہت ضروری حصہ ہے عورت کا اور جسے مجروح کرنے کے لیے کوئی دو سیکنڈ م...