(خدا کی قدرت کے موتی)
وہ ایک ساحل پر کھڑی ہے . آس پاس ہر طرف نرم گرم ریت ھے۔ منظر کے ایک طرف خوبصورت پہاڑوں کی سمت سے ٹھنڈی ہوائیں اس کے کالے بالوں کو بکھیرتی ھوئ جنوب کی طرف جارھی ہیں ۔
اچانک اس کی نظر ساحل کے سمندر پر پڑی ۔ اسے بہت حیرت ھوئ کیونکہ سمندرکے پانی کا رنگ transparent ھونے کے بجائے گہرے نیلے رنگ کا تھا ۔اسکی نیلی آنکھوں سے بھی زیادہ blue ۔ اچانک اس نے کچھ اور بھی نوٹس کیا ۔ پانی کے عین وسط میں کچھ اورنہیں بلکہ پاکستان کے فلیگ کا
وہی سفید اسٹار اور کریسینٹ ( star andcrescent)
موجود تھا ۔ اس کو بہت حیرت ہوئ , ایسا لگ رہا تھا کہ کسی نے ایک نیلے ہیرے میں اسکے ملک کا نقشہ کندہ کردیا ہو۔ اس منظر کو دیکھتے ہی اس کے دل میں ایک عجیب سی محبّت (محبُّ الوطنی) جاگ اٹھی ۔ یکدم اس کے منہ سے نکلا :-
"پاک وطن ، میرا پاک وطن"
ابھی وہ قدرت کے اس شاہ کار کو دیکھ ہی رہی تھی کہ اچانک وہ اسٹار اور کریسینٹ پانی کی لہروں کی اوڑھ میں اسکی طرف بڑھا اور اس کے قدموں میں رک گیا ، یکدم اس سفید چاند میں سے عربی میں آواز آئ :-
"ھذاً دُرْ مِنْ پٓاکْ وَطَُن " :-
(یہ پاک وطن کا موتی ہے )
تب اس نے غور سے دیکھا تو اسُے چاند ستارے کے وسط میں ایک موتی نظر آیا :-
اٹھا لو اِسے:- (چاند سے دوبارہ آواز آئ )
اس نے جھجھکتے ہوئے وہ موتی اپنے چھوٹے سے نازک ہاتھوں میں اٹھالیا ۔ وہ ایک قیمتی موتی تھا , چمکتا ھوأ :-
وطن سے محبُّت کا انعام :- چاند بولا
وہ مسکراتے ھوئے موتی کو دیکھنے لگی ۔ اچانک سمندر میں گڑگڑاھٹ شروع ہوگئ ۔ ٹھنڈی ہوائیں آندھی میں بدل گئیں ۔ سیلاب کا سا سماں چھا گیا۔ اور طوفانی لہروں میں سے آواز
آئ :- "چھین لو اس سے موتی , چھین لو ۔ "پھر وہ لہریں اس کے وطن کے چاند ستارے کی طرف بڑھیں ۔ تب اچانک سے برقی رفتار سے وہ موتی اس کے ہاتھ سے اترا اور سمندر پر کسی bullet کی مانند فاصلہ طے کرتا ھوا
ان لہروں سے جا ٹکرا , جیسے غصُّے سے کہہ رہا ہو :- "میں پاک وطن کا موتی ہوں ، تم جیسی ظالم لہروں کو اپنے وطن کے چاند ستارے سے نم بھی نہ ہونے دوں گا۔
اچانک سمندر بپھرنے لگا اور اس میں سے اس
موتی جیسے ہزاروں اور موتی اُفق کی طرف اُٹّھےاور ان سب میں سے ایک ہی آواز آئ ۔
" ھم ھیں .... پاک وطن کے موتی " ۔ اچانک ان موتیوں اور لہروں میں جنگ شروع ہوگئی ۔ اُس کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا یہ کیا ہورہا ہے کہ اچانک ایک بھپّرتی لہر اس کی طرف لپکی ۔ سو آوروں نے اس لہر کا پیچھا کیا ۔ ابھی وہ پلٹ کر بھاگنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ ان تمام لہروں نے اس پر حملہ کیا اور اسے چیرتی ہوئ سمندر
میں لے گئین ۔ اس کا سانسیں سمندر میں گھٹ رہیں تھیں پانی سانس کی نالی تک چلا گیا تھا ۔
اچانک اس نے ان تمام موتیوں کو دیکھا ، وہ مرجھا رہے تھے ، انکی روشنی مانند پڑھ رہی تھی اور پھر وہ اس سے مخاطب ہوئے :- "تم نے ہمارے لیے دعا نہیں کی , تم نے ہمارے
لیے دعا نہیں کی " ۔ وہ موتی ایک ایک کرکے واپس سمندر میں گرنے لگے ۔ اچانک اسے لگا
وہ دھس رہی ھے ، سمندر میں دھس رہی ہے .............
"نہیییییییییییییں !..........."
اچانک اس کی آ نکھ کھلی ۔ اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے تھے اور وہ بری طرح ڈر
سے کانپ رہی تھی ۔
" تو یہ خواب تھا " :- اس نے گہرا سانس لیا
پھر ایک نظر اپنے حلیے پر ڈالی ۔ صبح کے سات بجے ، وہ آدھی بستر پر تھی ، ایک ٹانگ اوپر اور ایک نیچے اور خود وہ آدھی mattress سے نیچے لٹک
رھی تھی ۔ ہلکے wavy بالوں میں الگ ہائڈروجن بم پٹھا ہوا تھا ۔ ناک اے ۔ سی کی کولنگ سے یخ ٹھنڈی ہورہی تھی ۔ ابھی وہ اس
خواب کے بارے میں سوچ ہی رہی تھی کہ اچانک دروازہ کھلا اور اس کی ددیا (دادی) vacuum کرتی ہوئ اندر داخل ہوئیں ،
وہ یکدم اسے دیکھ کر ٹھٹھک گئیں :-
" صبح بخیر ددیا " وہ اے - سی سوئچ آف
کرتے ہوۓ بولی ۔ ددیا ہنسنے لگیں ۔
" کیا ہوا ؟ " اس نے انہیں حیرت سے دیکھتے ہوۓ پوچھا ۔" تم..م م " ان سےہنسی روکی نہیں جارھی تھی ۔ " تم کیا سوتے ہوۓ بھی .........
یوگا ..کرتی ہو ؟ " ۔ " اوہ " :- اسے بھی ہنسی
آگئ ۔ "اچھا بات سنو" ۔ ددیا نے کہا ۔ "جی" ۔
اس نے بستر کی چادر صحیح کرتے ہوۓ کہا
۔ " وہ TCS والا آیا ہے ، کوئ پارسل دینے ۔
تمہارے signature مانگ رہا ہے " ۔ "اچھا "
وہ اپنے بم ۔ پھٹے بالوں کو پونی ٹیل میں قید
کرتے ہوئ دروازہ کھول کر باہر آئ ۔ اُسے
ددیا کی آواز آئ ۔ " یہ کھڑکیاں تو کھولو , دیکھو باہر کتنا اچھا موسم ہورہا ہے ، in fact
ابھی ابھی بارش ہوئ ہے "۔ اس نے باہر دیکھا
باہر واقعی موسم اچھا ہورہا تھا ۔
" پرمز" :- اسکی ددیا نے اسکے کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوۓ کہا ۔ "ہم..م " :- اس نے
پیچھے مڑتے ہوۓ کہا ۔
" I feel so nature romantic "
"Me too !"
ESTÁS LEYENDO
پاک وطن کا مو تی
Romanceیہ کہانی ہے ایک سفر کی اور یہ سفر ہے انکا ۔ شرارتوں سے لے کر شعور آنے تک محبّت پانے سے لے کر محبّت ہونے تک کا عشقِ وطن سے لے کر عشقِ اسلام تک کا اور یہ سفر ہے پاک وطن کے موتیوں کا جو اس دنیا میں کچھ بننے آۓ تھے ساتھ کرے کریں یہ سفر ؟