باب نمبر ۲:- عکس کے اس پار

46 5 14
                                    

ساری زندگی دی گئ سانسیں اٹکا اٹکا کر
مرحم کئے گئے زخم نمکین پانی سے جلاجلاکر

آرام سے نوازا گیا محبّت کو چھین چھان کر
پیار تپتے صحرا میں مثل ِ آب تڑپا تڑپا کر

امتحان ِقسمت کا جواب صبر بتا کر
اور میرے چہرے کو کانچ کا ساکت بنا کر

آئینے میں اصلیت ِتصویر دو حصّوں میں پاٹ کر
شدّت ِ ظلم کو وقت کا دلاسہ دلا کر

شیشے کے سامنے کھڑے "مجھ" کو پتہ ہے کہ :-
انصاف تو اب ملے گا ، عکس کے اس پار اصل دشمن کو جان کر :-
—-——————————————————
:-27th ramadhan
"مغرب کا وقت رات میں داخل ہورہا ہے ۔ ڈیوس (davos ) کے پہاڑوں کے وسط میں بنے تقریباً سارے خوبصورت پلاٹس میں لائٹس روشن ہوچکیں ہورہیں ۔

کتنا پیارا ہے نا یہ سب ؟ ۔ اتنا پیارا ، اتنا خوبصورت ، مقناطیسی منظر ۔ جسے دیکھ کر جھرجھریاں آتی ہیں ۔ دل کھنچتا ہے ۔ من کرتا ہے ہاتھ بڑھا کر اس منظر کو گلے لگالوں ۔ لیکن لگاتا ہوں تو کوئ نہیں آتا بانہوں سواۓ خالی ہوا کے ۔ کوئ نہیں ۔ لوگ کہتے ہیں ...

¡Ay! Esta imagen no sigue nuestras pautas de contenido. Para continuar la publicación, intente quitarla o subir otra.

کتنا پیارا ہے نا یہ سب ؟ ۔ اتنا پیارا ، اتنا خوبصورت ، مقناطیسی منظر ۔ جسے دیکھ کر جھرجھریاں آتی ہیں ۔ دل کھنچتا ہے ۔ من کرتا ہے ہاتھ بڑھا کر اس منظر کو گلے لگالوں ۔ لیکن لگاتا ہوں تو کوئ نہیں آتا بانہوں سواۓ خالی ہوا کے ۔ کوئ نہیں ۔ لوگ کہتے ہیں آپ قدرت سے باتیں کرسکتے ہیں ، قدرت میں گھم ہوسکتے ہیں ۔ لیکن ہم قدرت سے گلے تو مل سکتے نا ۔ مجھے قدرت سے باتیں نہیں کرنی ۔ مجھے تو کسی ایسے بندے سے باتیں کرنی ہیں جو میری باتیں سن کر مجھ سے گلے لگ جاۓ اور میرا ہم راز بن جاۓ ۔ سپنج کی طرح میری دلی ازیتوں کو absorb کرلے ۔یہ لکھتے ہوۓ اسکی نیلی آنکھوں میں ایک امید کی چمک دوڑ گئ ۔ اس نے آگے لکھا :-
"اور پتہ ہے  ہاریہ(haria)،مجھے ایک ایسی انسان مل بھی گئ تھی۔ لیکن جب اس کے ملنے کا پتہ چلا ، تو موت سے جنگ ہار  چکی تھی"۔
یہاں تک لکھتے ہوۓ وہ رک گیا ۔ ان الفاظ کا شدّت
ِاحساس ہی اتنا تھا کہ اس نے گود میں رکھی ڈائری پر پین رکھ کر لکھنا چھوڑدیا ۔ اور کرسی کے ساتھ کہنی ٹکا کر سر پیچھے کی طرف رکھ کر سامنے پھیلے مکانات کو دیکھنے لگا ۔ ماضی کی یادیں اسکا پیچھا نہیں چھوڑ رہیں تھیں ۔ وہ پچھلے ایک ہفتے سے اپنے جذبات کو جھٹلانے کی کوشش کررہا تھا ۔ لیکن جس کسی نے کہا ہے آخر تھک ہار کر ہی کہا ہے کہ :-
یاد ِماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے قوّتِ حافظہ میرا
_______________________
(منظر بدل کر ، ماضی میں ) :-
"لمبیں لمبیں سڑکیں ، پرفضا ہوا ،  اور وقت کے عکس میں لڑکھڑاتا انصاف موت اور زندگی کے درمیان کشمکش میں ہے ۔ اور وہ سامنے آتا قاضی ابھی فیصلہ کرنے ہی لگا ہے کہ ........"

Has llegado al final de las partes publicadas.

⏰ Última actualización: Aug 14, 2020 ⏰

¡Añade esta historia a tu biblioteca para recibir notificaciones sobre nuevas partes!

پاک وطن کا مو تی Donde viven las historias. Descúbrelo ahora