باب دوم
*ملاقاتِ یار*
اکیڈمی کہ اوپر والے حصے میں سوحا کی آمد نے روٹین اور ماحول کو خاصا بدل دیا تھا
ابھی بھی وہ لاونج کے سامنے بنی راہداری کہ ایک کمرے سے نکلی تھی
"گڈمارننگ بیوٹی فل" ابیر نے بیگ سمیٹتے ہو ۓ اسے خوشی سے دیکھا
نئے رنگ کرواے بکھر بالوں کہ ساتھ سوحا بھی مسکرائ
"کدھر "
"نیچے جا رہی ہوں اکیڈمی،،پہلے دو لیکچرز اٹینڈ کروں گی بعد میں اپنی کلاس لوں گی" وہ مسکرای اور دروازہ کھول کہ نکل گئ
سوحا کچن میں تھی جب اسے دروازہ کھلنے کی آواز آئ ،،وہ آواز بھاری بوٹوں کی تھی،،سوحا نے کافی کا ایک کپ بڑھا دیا ,طہٰ کو کافی بہت پسند تھی اور وہ قدم غنی انکل کہ کمرے کی طرف بڑھے تو اسے یقین ہو گیا کہ وہ طہٰ ہی ہے
کافی کہ دونوں کپ ہاتھ میں اٹھاے وہ ٹیرس پہ آگئ ،،،جس سے نیچے باہر روڈ کا نظارہ ملتا تھا ۔
"اوہ تمہیں کیسے پتہ میں کافی بہت پسند کرتا ہوں "تقی چہکتے ہوے بولا
سوحا چونک کہ پلٹی "تم"
"ہاں میں اس ٹائم یہاں میں ہی آتا ہوں"
وہ سوحا کہ سامنے ٹیرس سے ٹیک لگا کہ اندر دیکھنے لگا جبکہ سوحا انکھیں سکیڑ کہ باہر دیکھ رہی تھی
"ہم ورکنگ کب شروع کریں گے"وہ دھیمی آواز میں بولی اور کافی اسے تھمای
"جب آپکا ہیر ٹریٹمنٹ مکمل ہو جائیگا" تقی نے سکون سے سپ لیتے ہوے کہا
سوحا کو اس جواب کی توقع نہیں تھی وہ اسے ایک دم گھور کہ دیکھنے لگی ،،تقی اس کہ اپنے بالوں کی دیکھ بھال بلکہ ضرورت سے زیادہ دیکھ بھال پہ چوٹ کر رہا تھا کل آتے ہی وہ اپنے بالوں کو رنگوانے اور ٹریٹمنٹ کروانے گئ تھی اور پھر رات کو اس کہ جانے کہ بعد ہی آی تھی
"یہ ضروری تھا ،،" وہ اسی طرح پلکیں سکیڑے کہ رہی تھی
"ہوں" تقی نے سپ بھرا" میں نے طہٰ کو بھیجا ہے تمہارے بابا سے مالک مکان کا ایڈریس اور باقی کی انفارمیشن لینے"
"ہا،طہٰ بھای کیوں میں خود چلی جاتی ناں" وہ ایک دم چیخ کہ بولی
"ہاں تا کہ ان کہ چیلوں کو پتہ چل جاتا جو تمہارے بابا پر نظر رکھے ہوے ہیں"رائٹ!۔۔۔وہ ہلکا سا ترش ہو کہ بولا
"نہیں وہ مطلب ۔۔۔"
"یہ کام اسی کو کرنا تھا جو سب سے زیادہ قابلِ اعتبار ہو اور تمہاری نظر نہمیں اس سے زیادہ قابلِ اعتبار اور کون ہے؟ غور سے اسے دیکھتے ہوے تقی نے سپ بھرا
"تمہیں کیسے پتہ، ؟"
"کیوں کیا ایسا نہیں ہے؟ تم نے طہٰ کو اپنا سارا ماضی بتا دیا ،،اتنا اعتبار،واہ" کافی ختم کر کہ کپ ٹیبل پہ رکھا
تمہیں کیسے پتہ؟" سوحا حیران ہوی
"غنی انکل۔نے بتایا مجھے کہ آپ اپنی رام کہانی انکو سنا چکی ہیں "
"مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ تم مجھ پہ طنز کر رہے ہو؟" وہ مشکوک ہوی
"نہیں میں داد دے رہا ہوں اینی ویز میں نیچے جا رہا تھا تم بھی ساتھ آو" پینٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے دراز تقی نے دوستانہ آفر کی
" تم بھی پڑھتے ہو؟"
"نہیں اب میں نے دوسروں کہ اشاروں پہ چلنا چھوڑ دیا ہے اب اشاروں پہ چلاتا ہوں" وہ ہنسا " آو دکھاتا ہوں بلکہ تم میری مدد بھی کر سکتی ہو تمہارا دل لگ جائیگا"
"نہیں تم جاو" وہ ہچکچای
"کیوں؟"
"میں پڑھی لکھی نہیں ہوں" وہ پلکیں جھکا کہ بہت دھیمی سی سرگوشی کی
"وہاٹ؟؟ طہٰ نے مجھے بتایا کہ لاسٹ ڈے تم اپنے گھر سے کالج کہ فیرویل کیلیے نکلی تھیں؟
"ہاں مگر میں بس اتنا ہی پڑھی ہوں"
"اتنا پڑھے ہونے سے کیا مطلب ہے سوحا، تمہارے نزدیک اگر پڑھا لکھا ہونا بڑے بڑے ڈگری کہ کاغذ اکٹھا کرنا ہے تو اس سوچ کو نکال دو ،،پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ ہونے کا مقصد ہمیں اچھے اور برے کی تمیز سکھانا ہوتا ہے،،اگر آپ صرف آٹھ جماعتیں پاس کر کے بھی لوگوں میں مینرفلی موو کر رہے ہو اور اور اچھے خاصے ڈگری یافتہ انسان بد سلوکی اور بد تمیزی کا استعمال کر رہے ہیں تو تم ان میں سے پرھا لکھا کسے کہو گی؟" ایک ثانیہ کو وہ رکا اور اس کہ جواب کا انتظار کیے بغیر بولا "فرسٹ کیٹیگوری رائٹ؟ "
"ہوں" سوحا نے اثبات میں سر ہلایا
"دیکھو سوحا اچھے اچھے ڈگری یافتہ بھی بے عقل اور بیوقوف ہوتے ہیں، ہماری ڈگریاں ہمارے پڑھے لکھے ہونے کو measure نہیں کرتیں ہماری زندگی سے سیکھ چکے اور سیکھے جانے والے عمل اور باتیں انہیں ڈیفائن کرتی ہیں کہ ہم کتنی تتدبیری سے اپنی آنے والی زندگی کو ہینڈل کرتے ہیں" تقی اب چپ ہو گیا تھا کیونکہ اسے ہر طرف سے ثناء کی آوازیں آ رہی تھیں جو چیخ چیخ کہ کہہ رہی تھی "اف تقی اتنا فلسفہ"
تقی نے سر جھٹک کہ سن کھڑی سوحا کہ ہاتھ سے کپ لے کر اپنے کپ کہ ساتھ رکھا اور اسے نیچے اکیڈمی میں لے گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکیڈمی سے دور تقی کہ گھر میں آج پھر ناشتہ کی ٹیبل پہ وہ غائب تھا
"ثناء یقیناً تمہارا بھای آج پھر ماں کو چکمہ دے کہ چلا گیا ہے؟" حلیمہ اس کی غیر موجودگی میں اس کی حرکتوں پہ ہنستی تھیں ابھی بھی ہنس کہ کہہ رہی تھی
"جی ممی وہ وہیں ہے ،کہ رہا تھا کہ ایک دلچسپ پراجیکٹ آیا ہے اسے چھوڑ دیا تو پرانے کریر کی دھجیا اڑ جاے گی' ثناء نے مصروف انداز میں موبائل دیکھتے ہوے اسکی بات کہی ،،
"ٹھیک ہے اس سے ملاقات ہو تو اسے یاد دلا دینا کہ اس کا ایک گھر بھی ہے اور ایک عدد ماں بھی رکھی ہوی ہے اسنے " ناشتہ ختم کر کہ وہ اٹھیں اور ثناء کو ایک دو ہدایتیں کر کہ چلی گئیں
YOU ARE READING
آتشِ جنون
RomanceA story of love And a story of revenge Read that and support ,,as I need it Lots of love بنتِ بابر