وُہ ڈریم کیفے میں ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے شانِ بےنیازی سے بیٹھا موبائل میں سکرولنگ کر رہا تھا۔ جیسے اِس سے زیادہ اہم کام اور کوئی نہیں۔۔۔ کیفے میں ہر آنے جانے والا شخص لڑکی ہو یاں لڑکا ضرور ایک نظر اُسے دیکھتے وُہ تھری پیس میں بہت سمارٹ اور ڈیشنگ لگ رہا تھا۔ سامنے کُرسی پر بیٹھا زان کبھی اُس کو دیکھتا تو کبھی اُس کے ہاتھ میں موبائل کو، بالا آخر اُکتا کر زان نے اُس کے ہاتھ سے موبائل چھینا اور بند کر دیا۔
"ارے!!!زان یہ کیا کر رہا ہے دے میرا موبائل۔۔۔" موبائل کو اُس کے ہاتھ سے لینے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے وُہ غصّے سے بولا۔
اُس کے ارادے جان کر زان موبائل دائیں، بائیں جانب نے اُڑانے لگا۔
"مُجھے یہاں بُلا کر خود موبائیل میں مصروف ہے، بتا نہ کیوں بُلایا ہے مُجھے یہاں؟؟؟"
"ارے بے صبرے,تھوڑا صبر رکھ اور جا کر کافی آرڈر کر" عبدل نے اُسے بہلاتے ہوئے کہا۔
" پوری دُنیا کو بتائیگا لیکِن مُجھے نہیں" زان بڑبڑاتے کافی آرڈر کرنے چلاگیا۔
"سُن۔۔۔ تین کپ کافی لینا وُہ بھی آنے والا ہے" عبدل نے پیچھے سے ہانک لگائی۔
______________________________________وُہ سفید کوٹ پہنے اور گلے میں سٹیتھوسکاپ ڈالے وُہ جرنل ورڈ میں آئی۔ جہاں ایک عورت ایڈمٹ تھی۔اُس کے ساتھ ایک نرس بھی تھی۔
"اب کیسی طبیعت ہے آپ کی" اُس نے بیڈ پر لیٹی اپنی ہی ہم عمر لڑکی سے پوچھا جِس نے کل ہی ایک پیاری سی بچی کو جنم دیا تھا۔
"اب ٹھیک ہوں" لڑکی نے مُسکرا کر جواب دیا۔
اُس نے بھی بدلے میں مسکراہٹ اچھال کر لڑکی دیکھا اور اُسے بچی کے بارے میں ضروری ہدایت دینی لگی۔
"سسٹر اِن کی بچی کا برتھ سرٹیفکیٹ پُر کرکے دے دیں" اُس نے ساتھ آئی نرس کو مخاطب کیا۔
نرس سر ہلا کر ہاتھوں میں پیپر اور پین پکڑے لڑکی کو مخاطب کرنے لگی۔
"بچی کی ماں کا نام؟"
"اُلفت"
"بچی کے باپ کا نام؟"
" یز۔یز۔دان۔یزدان شاہ"
یہ نام سُن کر اصفیا چونک کر اُس لڑکی کو دیکھنے لگی۔ یہ نام بار بار اُسکے کانوں گونجنے لگا۔ ہاں یہی تو وہ نام تھا جو اُس کی رُسوائی، جگ ہنسائی کا سبب بنا تھا اُس کے خاندان کی ضلالت کا سبب بنا تھا۔یہاں تک کہ اُس کے کردار پر طلاق کا دھبّا بھی لگا گیا تھا وُہ، لیکِن اُس نے اب تک اپنے گُنہگار کا چہرہ نہیں دیکھا تھا۔اُس نے وہی خود کو سنبھالنے کے دروازے کا سہارا لیا نہیں تو بر وقت وُہ گر جاتی،
"میم آر یو اوکے؟" نرس نے اُسے خود کو سنبھالتے ہوئے دیکھا تو جلدی سے اُس کے پاس آئی۔ وُہ سر کو خم کرکے اپنے کیبن میں گئی۔
______________________________________
أنت تقرأ
یہی تو رازِ اُلفت ہے❤
خيال (فانتازيا)مَیں تبسّم چودھری۔ یہ میرا پہلا ناول ہیں۔ اُمّید ہے کہ آپ سب کو پسند آئیگا۔ اِس میں مَیں نے تین کپلس کی کہانی بتائیں ہیں۔ اِس ناول میں مَیں نے اُلفت اور چاہتوں کے رازِ کا ذکر کیا ہے۔