ایک مڈل کلاس گھرانے کی لڑکی حرا جس نے ابھی کالج ختم ہی کیا تھا سب گھر والوں کو اس کی شادی کی فکر ستانے لگی
سعدیہ(حرا کی امی) : بیٹا تم جلدی شادی کرو اور اپنے گھر کی ہوجاؤ
حرا:امی میں ابھی پڑھنا چاہتی ہوں کچھ بننا چاہتی ہوں
سعدیہ:بیٹا پڑھ کے کیا کروگی بعد میں ہانڈی چولا ہی جھوکنا ہے
حرا:امی پڑھ کر انسان بہت کچھ کرلیتا ہے
سعدیہ:بیٹا میں چاہتی ہوں تمہاری شادی ہمارے سامنے ہو جائے اور ہمارا فرض ادا ہوجاے کل ہمیں کچھ ہوگیا تو آپ کا کیا ہوگا آپ ہماری اکلوتی بیٹی ہیں
حرا:امی ایسی باتیں تو نا کریں اچھا آپ دیکھ لیں رشتہ میں کر لونگی شادی
سعدیہ:ٹھیک ہے تمہارے ابّو کو بتا دوں پھر رشتے والی کو بولتی ہوں
حرا:ٹھیک امی جیسی آپ کی مرضی
اس کے کچھ ٹائم بعد ہی اس کے رشتے آنا شروع ہوجاتے ہیں
اور ان میں سے ایک لڑکے ہارب کا رشتہ آتا ہے لڑکا بہت ہینڈسم ہوتا ہے اور اس کی امی اس کی کمائی بھی اچھی بتاتی ہیں. سعدیہ کچھ ٹائم سوچنے کا وقت مانگتی ہے اور حرا اور اس کے ابّو سے پوچھ کر کچھ ٹائم بعد انھیں ہاں کردیتی ہے. جیسے تیسے ان دونوں کی منگنی ہوجاتی ہے اور لڑکے والے اس وقت تو کچھ جہیز کی بات نہیں کرتے. اور منگنی کے کچھ ٹائم بعد ہی لڑکے والے شادی کی تاریخ مانگتے ہیں
YOU ARE READING
جہیز
Short Storyیہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے ۔ کچھ لوگ اس طرح کے بھی ہوتے ہیں جو لڑکی کی سیرت اور صورت نہیں دیکھتے انہیں صرف لڑکی کے باپ کے پیسے سے مطلب ہوتا ہے اس کہانی سے میں کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتی اگر کسی کو برا لگے تو معافی چاہتی ہوں