اپنے ہیڈ کوارٹر پہنچ کر فائل سائن کرنے کے بعد وہ ایک دن وہیں رک گیا تھا کیونکہ واپسی کا سفر بھی بہت لمبا تھا اس لیے اس نے ایک دن آرام کرنا بہتر سمجھا تھا۔۔
"کیا ہوگیا کیپٹن ولید۔۔۔ منہ پھلائے کیوں بیٹھے ہو۔۔"
وہ سو کر اٹھا تو اپنے روم میٹ ولید کو اداس دیکھ کر بولا۔۔"میری منگنی ہوگئی ہے۔۔"
وہ منہ بنا کر بولا۔۔"یہ تو واقعی بری خبر ہے۔۔"
ضرغام نے افسوس کیا۔۔"میں منگنی ہونے پر اداس نہیں ہوں۔۔ "
اس نے دانت پیسے۔۔"پھر کیا مسئلہ ہے۔۔"
ضرغام نے نا سمجھی سے اسے دیکھا۔۔"جس سے منگنی ہو رہی ہے اس کی وجہ سے اداس ہوں۔۔"
ولید نے دوبارہ منہ بنایا۔۔"کس سے ہورہی ہے۔۔ "
"میری دادی کی نند کے بھائی کی بیٹی کے بھائی کی بھتیجی سے۔۔"
اس نے بڑے دکھ سے بتایا تو ایک لمحے کو ضرغام کا سر چکرایا۔۔"اوہ۔۔ تو کیا تم اسے جانتے نہیں ہو یا پسند نہیں کرتے۔۔؟ "
ضرغام رشتہ سمجھ نہیں پایا تھا اس لیے ہمدردی سے بولا۔۔"او ڈفر ۔۔۔ میری پھپھو کی بیٹی سے منگنی ہو رہی ہے میری۔۔۔ "
ولید نے اس کی عقل پر ماتم کیا۔۔"لیکن تم نے تو کہا کہ دادا کہ بیٹے کی بیٹی کہ پتا نہیں آگے کیا کیا۔۔۔"
ضرغام نے اسے یاددہانی کروائی تو ولید ہنس دیا۔۔"رشتوں کے معاملے میں تم بالکل ہی پاگل ہو۔۔۔ زرا غور کرو تو میں نے تمہیں بالکل سہی طریقے سے بتایا ہے۔۔۔ "
"بھئی مجھے نہیں سمجھ آتے یہ رشتے ناطے۔۔ تم بتاؤ تم کیوں اداس ہو اس رشتے پر۔۔"
ضرغام نے موضوع بدلا۔۔"کیونکہ جس سے میری منگنی ہوئی ہے۔۔ وہ انسان نہیں ہے۔۔۔ چڑیل ہے پوری چڑیل ۔۔ وہ میرا جینا حرام کردے گی۔۔ وہ مجھے ایک لمحے کو بھی سانس نہیں لینے دے گی۔۔"
ولید بالکل رونے والا ہوگیا تھا۔۔ اس کی شکل دیکھ کر ضرغام ہنس دیا۔۔"بڑا شوق تھا نا منگنی شادی کروانے کا۔۔۔ اب بھگتو۔۔۔"
وہ شرارت سے بولا۔۔"زیادہ مت ہنسیں کیپٹن ضرغام۔۔ یہ وقت آپ پر بھی آنا ہے ۔۔"
"نا بھئی۔۔ میں تو نہیں کرنے والا کوئی منگنی شادی۔۔ سکون کی زندگی گزر رہی ہے میری اور مجھے اپنا سکون بہت عزیز ہے۔۔ "
ضرغام نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ لوگ چلاس پہنچ چکے تھے۔۔ وہاں تک آنے میں انہیں چار گھنٹے لگ گئے تھے اور اب یہاں کچھ آرام کر کہ انہیں آگے گاؤں جانا تھا جہاں پر اب انہیں اپنے باقی کہ تین ماہ گزارنے تھے۔۔ چلاس شاہراہ قراقرم پر ایک قصبہ ہے۔۔ چلاس کے شمال میں چین کہ شہر کاشغر اور تاشکرغان واقع ہیں۔۔ یہ علاقے گلگت کے ذریعے چلاس سے ملتے ہیں۔۔ گلگت سے چلاس آنے میں تقریبا پانچ سے چھہ گھنٹے لگتے ہیں۔۔ چلاس میں کئی قدیمی چٹانیں اور مقامات واقع ہیں ۔۔ چلاس میں باقی تمام علاقوں کی نسبت برف زرا کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہاں رہائش کرنا کچھ بہتر ہے۔۔"اور کتنا وقت لگے گا اماں۔۔؟ "
زرمین نے تھک کر گل بانو سے پوچھا۔۔"بس بیٹا کچھ دیر آرام کرلیں پھر آگے گاؤں کے لیے نکلیں گے۔۔ "
ان کہ کہنے پر وہ خاموشی سے جا کر ایک پتھر پر بیٹھ گئی جس کہ سامنے سے دریا بہہ رہا تھا۔۔ دریائے سندھ۔۔ وادی چلاس کہ عین وسط میں بہتا ہے جس کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔۔ بہتے پانی کی پتھروں سے ٹکراتی آواز اتنی پرسکون ہوتی ہے کہ انسان خود کو اس میں گم ہوتا محسوس کرتا ہے۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے اس بہتے پانی کو دیکھ رہی تھی۔۔ پھر اس نے آگے بڑھ کر پانی میں ہاتھ مارا تو ٹھنڈے برف پانی کے چند چھینٹے اس کہ چہرے پر پڑے تو وہ کھلکھلا کر ہنس دی۔۔۔ اس وادی کی حسین فضا اس کہ بالوں کو اپنے ساتھ اڑا رہی تھی۔۔۔ پرسکون فضا۔۔ بہتے پانی کا پتھروں سے ٹکراؤں آسمان پر چھاتا اندھیرہ۔۔ وہ سب ایک خوابناک سا ماحول پیش کر رہے تھے۔۔ پیچھے سے پڑتے پہاڑوں کے سائے میں بیٹھی وہ لاپرواہ لڑکی۔۔ وہ اپنی ہی دنیا میں گم تھی اپنے ہی خوابوں میں مگن تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ خنجراب پاس سے نکل آیا تھا۔۔ اس نے اپنا آرمی کا ہی یونیفارم پہن رکھا تھا اور فور ویل ڈرائیو گاڑی پر وہ گلگت کی طرف گامزن تھا۔۔ خنجراب پاس بہت ہی خوبصورت شاہراہ ہے جو پاکستان اور چین کو ملاتی ہے۔۔ اس پہاڑی سلسلے کی بلندی 15397 فٹ ہے اور یہاں عموما سارا سال ہی برف باری رہتی ہے مگر چونکہ یہاں کی سڑکیں بہت بہترین ہے اس لیے سفر اتنا مشکل نہیں۔۔ درہ خنجراب چین اور پاکستان کے سرحدی علاقوں کے لیے ایک فوجی مصلحتی مقام ہے۔۔ یہ شاہراہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے۔۔ اونچے پہاڑوں کے درمیان بل کھاتی سڑک اوپر سے دیکھنے پر کسی سانپ کی طرح معلوم ہوتی ہے۔۔ وہ اپنے راستے پر گامزن تھا جب اس کی نظر سڑک پر کھڑی ایک لڑکی پر کھڑی۔۔ وہ اسے گاڑی روکنے کا اشارہ کر رہی تھی۔۔ ضرغام از حد پریشان ہوا۔۔ مغرب کا وقت ہونے والا تھا وہاں کوئی موجود نہیں تھا جبکہ وہ اکیلی لڑکی وہاں کھڑی تھی۔۔ شکل اور حلیے سے وہ ضرغام کو مکامی محسوس ہوئی۔۔
أنت تقرأ
DASTAAN❤ (On Hold)
خيال (فانتازيا)وہ پہاڑوں میں بھٹکی ایک لڑکی۔۔ وہ سرحدوں کا محافظ لڑکا۔۔ کیا ہونے والا تھا جب وہ دونوں ملے تھے۔۔۔