زندگی کتنی حسین ھے ۔ساتواں حصہ

335 24 2
                                    

چلو ایک کا نکاح هو گیا ھے ایک کو محبت هو گئی تمهارے بهی چانسز لگ رہے هیں کچھ نہ کچھ ہونے والا ھے ۔ اسنے ارمینہ کو دیکھتے ھوۓ کہا۔
اب بچی میں میرے بارے میں کون سوچے گا۔۔۔۔بریرہ نے آہ بھرتے هوۓ کہا -
سوچتے هیں کچھ منال تمها را دیور ہے نا؟

ارمینہ نے اس سے پوچھا ۔
ہاں- کیا تم مجھے اسکی دیورانی بنانے کا سوچ رہی ھو ۔۔۔۔۔وہ شرماتے هوۓ بولی .
پر پہلے اسکی بیوی سے پوچهنا پڑے گا ۔
کیا مطلب ؟ بریرہ نے پوچھا .
کیونکہ وہ شادی شدہ اور بال بچوں والا ھے۔۔۔۔۔ اسکی بات پر ارمینہ اور مائدہ نے زور دار قہقہہ لگایا ۔
ڈوب مرو تم سب اسنے خفگی سے کہاتها
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بریرہ اپنے گاؤں آئی تو شیراز نے اسے گهیر لیا ۔مجھے میرے پیسے دو آج میں اپنا حساب برابر کر کے جاوں گا ۔۔
دیکھو شیراز اگر میرے پاس پیسے هوتے تومیں تمهیں دے نہ دیتی ۔
پیسے تو تمہارے پاس ہیں پر تم مجھے دے نہیں رہی ۔
شیراز هم کزنز هیں کیا کزنز کو ایسا لین دین زیب دیتا ھے۔۔۔۔۔۔ وہ جیسے اسے منا ربی تهی
ہاہا کیا بات کی ھے۔ وه طنزاً هنسا تها اور ہنستے ہو اس کے گال کا گڑھا واضح هواتها بريره کو فوراً عباد یاد آیا
شیراز یہ يہ تمهیں ڈمپل هے کیا ۔۔۔۔۔۔وہ بے دھیانی میں اسکے گال کی طرف اشارہ کرتی ایک قدم آگے بڑھی تھی۔
کیا ھے آگے کیوں هو رہی هو وه فوراً پیچھے ہٹا ۔
وه تمهیں ڈمپل هے ۔

ہاں ۔
تم نے مجھے بتایا نہیں۔
اس میں بتانے والی کیا بات ھے اور میں تمهیں کیوں بتاؤں گا .اسنے حیرانی سےکہا
اسے بھی ڈمپل تھا ۔ وہ کھوۓ کھوۓ انداز میں بولی ۔
کسے؟ اس نے ابرو اچکاۓ پوچھا۔۔
عباد کو.
میرے سامنے غیر مرد کا نام لیتے ہوئے تمهیں شرم نہیں آتی ۔ اس نے ڈانٹا

وہ غیر تھوڑی ہے - پھر - وه تو ناول کا هیرو هے -

یہ لڑکی ۔ اسنے سوچا
اور تمہیں بھی ویسے ہی۔۔

اور یہ کہتے ہوئے وہ نظریں جھکا گئی شیراز کو اسکے ایسے نظریں جھکانے پر حیرت ہوئی۔
بریره اسنے دانت پیستے هوۓ کہا۔
جی وه ابهی نظریں جهکا شرما رہی تهی .

پہلے مجهے شک تها أب يقين هو گیا

تم یہاں رہنے کے قابل نہیں هو.
پھر کہاں رہنے ک قابل هوں شاید یہ اب کہے گا میرے دل میں ۔۔۔۔۔۔اسنے یہ آخری بات اپنے دل میں سوچی

مینٹل ہاسپٹل میں۔۔۔۔ وہ غراتے هوۓ وہاں سے چلا گیا اور وہ اسے حیرانی سے جاتا هوۓ دیکھنے

اپنے کمرے میں آکر وہ مسکرا دی تھی ۔ اگلے دن شیراز اپنی شرث استری کررہا تھا جب بریرہ شرماتے هوۓ اس کے پاس گئی ۔
لائیں میں کر دیتی ھوں. .اسنے شرٹ کو استری اسٹینڈ سے اٹھاتے

هوۓ کہا۔
کیوں تم کیوں کروگی شیراز نے اسکے هاتھ سے شرٹ جھپٹتے هوئے کہا .

عورت کے هوتے هوئے مرد کام کرے اچها تھوڑی لگتا هے اس نے اسے دیکھتے هوۓ نرمی سے کہا

زندگی کتنی حسین ھے Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ